بھارت کو گزشتہ سال انگلینڈ میں ون ڈے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں کروڑوں خواب توڑنے والی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
لیکن نیوزی لینڈ سے تینوں فارمیٹ میں کھیلنے آئے بھارتی کپتان وراٹ کوہلی نے کہا ہے کہ یہ بدلہ لینے والی سیریز نہیں ہے۔ بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ میچوں کی ٹی -20 سیریز جمعہ سے شروع ہو رہی ہے۔
اس میچ کی شام منعقد پریس کانفرنس میں وراٹ سے بدلہ لینے کے بارے میں دریافت کئے جانے پر ہندوستانی کپتان نے کہاکہ ایمانداری سے کہوں کہ اگر آپ بدلہ لینے کے بارے میں سوچنا بھی چاہتے ہیں تو یہ لوگ اتنے اچھے ہیں کہ آپ اس بارے میں سوچ بھی نہیں پاتے۔
بھارت کو ورلڈ کپ سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کے ہاتھوں 18 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور یہ ہار آج بھی بھارت کرکٹ شائقین کو پریشان کر دیتی ہے۔
اس بارے میں پوچھنے پر وراٹ نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔یہ لوگ بہت اچھے ہیں اور ہم ان سے اتنے گھل مل گئے ہیں کہ ہم اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ یہ صرف میدان پر مسابقتی ہونے کی بات ہے۔
یہ ایک شاندار ٹیم ہے جو بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے صحیح معیار پیش کرتی ہے۔وہ کھیل کی ہر گیند کے ساتھ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ بات ان کی جسمانی حرکات و سکنات سے واضح ہو جاتی ہے۔
وہ ایک اعلی درجے کی ٹیم ہے اور ہم ان کا کافی احترام کرتے ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ وہ بھی ہمارا احترام کرتے ہیں۔وراٹ نے ساتھ ہی کہاکہ ہمیں خوشی ہوئی تھی جب وہ فائنل میں پہنچے تھے۔مجھے نہیں لگتا کہ یہ دورہ کسی طرح کا بدلہ لینے کے لئے ہے۔
یہ بات دو اچھی ٹیموں کے درمیان بہترین کرکٹ کھیلنے کو لے کر ہے۔ہمارے لئے نیوزی لینڈ کو اسی کے گھر میں ہرانا ایک بڑا چیلنج ہوگا اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔
کپتان وراٹ کوہلی نے کپتانی سے متعلق تنقید کا سامنا کرنے والے حریف کپتان کین ولیمسن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب ٹیم جدوجہد کرے گی تو سوال كھڑے ہوں گے، لیکن قیادت کی ہمیشہ نتائج سے کسوٹی نہیں کی جا سکتی۔
کیوی ٹیم کو حال میں آسٹریلیا اور انگلینڈ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس سے تینوں فارمیٹ کے کپتان ولیم کی کپتانی پر سوال اٹھنے لگے تھے۔
نیوزی لینڈ ٹیم کے سابق کپتان برینڈن میک کولم نے بھی سوال اٹھایا تھا کہ ان کی کچھ حکمت عملی کام نہیں کر رہی ہے۔ نیوزی لینڈ کو آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 0-3 سے اور انگلینڈ کے خلاف ٹی -20 سیریز میں 2-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
میک کولم نے کہا تھا کہ ولیمسن کے آہستہ آہستہ کپتانی سے لگاؤ ختم ہو رہا ہے اور وہ کم از کم ٹی -20 فارمیٹ میں کپتانی چھوڑ سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ خود کپتان ولیمسن بھی چاہتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نیا کپتان تلاش کر سکتا ہے، جس کے لئے وہ تیار ہیں۔
وراٹ نے کہا ہے کہ جب ٹیم کو ناکامی ہاتھ لگتی ہے تو لوگ کپتان کو الزام دینے لگتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب بھی آپ کو دھچکا لگتا ہے تو اس طرح کی باتیں پہلے بھی ہوتی تھیں، اب بھی ہوتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ تینوں فارمیٹ کی کپتانی کرنا ایک بڑی ذمہ داری ہے۔
ایک چیز جو میں نے کی ہے وہ یہ ہے کہ میں صرف اس چیز پر توجہ مرکوز کرتا ہوں کہ میں ٹیم کو کیسے آگے لے جا سکتا ہوں۔ کپتانی کو ہمیشہ نتائج سے نہیں پرکھا جا سکتا ہے۔ یہ اس بارے میں ہے کہ آپ ٹیم کو ایک ساتھ کس طرح آگے لے جاتے ہیں۔ آپ کی ٹیم کے کھلاڑی کس طرح کام کر رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ولیمسن نے یہ کام بخوبی نبھایا ہے۔