دنیا بھر میں جب کورونا کا خطرہ اپنے پاؤں پھیلا رہا تھا تب جنوبی افریقہ کی ٹیم تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلنے دورے پر بھارت آ ئی تھی۔
دھرم شالہ میں پہلا ون ڈے بارش کی نذر ہو گیا اور اس کے بعد کہا گیا کہ دوسرا اور تیسرا ون ڈے ناظرین کے بغیر کھیلا جائے گا
لیکن کورونا کے خطرے کو دیکھتے ہوئے لکھنؤ اور کولکاتا کے آخری دو ون ڈے منسوخ کر دیے گئے اور دونوں ممالک کے بورڈز نے اس سیریز کے لیے بعد میں کھیلنے پر اتفاق ظاہر کیا۔
کرکٹ جنوبی افریقہ کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شعیب مانجرا نے جنوبی افریقہ کی ٹیم کے تعلق سے کہا کہ بھارت دورے سے پہلے اس بات کا اندازہ لگایا گیا تھا کہ بھارت کا دورہ محفوظ رہے گا یا نہیں۔
اس وقت ہندوستان میں کورونا کے 30 معاملے تھے اور سیریز کے میزبان شہروں میں کورونا کا کوئی معاملہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں لگا کہ خطرہ کم ہے اور ہم ضروری احتیاط کے ساتھ دورے پر جا سکتے ہیں۔
لیکن بھارت کے دورے کے دوران دنیا بھر میں تیزی سے حالات بدلے اور یہ وبا مشرق سے مغرب کی طرف بڑھ گئی جہاں یورپ اس کا ایک بڑا مرکز بن گیا۔
امریکہ متاثر ہوا، عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی وبا اعلان کیا اور ممالک نے اپنی سرحدیں بند کر دیں۔
ڈاکٹر مانجرا نے کہا دیکھنا تھے۔ ہندوستان میں کم خطرہ تھا اور جنوبی افریقہ بھی کم خطرے کے علاقے میں تھا جبکہ یورپ اور امریکہ میں یہ بیماری تیزی سے بڑھ رہی تھی۔
جنوبی افریقہ بھی اپنی سرحدیں بند کر سکتا تھا اور پھر پوری ٹیم کو ہندوستان میں ہی رکنا پڑ جاتا۔
ہم نے اس بات کا یقین کیا کہ بھارت میں کھلاڑی اپنے ہوٹلوں میں پوری طرح الگ تھلگ رہیں اور ان کی صحت کی حفاظت پر پوری طرح توجہ دی جائےگی۔
انہوں نے کہا ہم نے سبھی کھلاڑیوں سے کہا ہے کہ وہ وطن واپسی پر خود کو پوری طرح الگ تھلگ رکھیں اور کم سے کم 14 دنوں کے لئے سماجی دائرے سے دوری بنائے رکھیں۔
اس سے انہیں خود کو، اپنے ارد گرد کے لوگوں کو، کمیونٹی اور ان کے خاندانوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔ اگر کسی میں کوئی علامات ظاہر ہوتی ہے تو اس کی پوری طبی جانچ کی جائے گی۔