سابق پاکستانی کپتان مصباح نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اب ایک نئی پالیسی پر کام کر رہا ہے تاکہ سبھی فارمیٹس کے لئے کھلاڑی دستیاب رہ سکیں۔
عامرنے جولائی میں ون ڈے اور ٹی -20 ليگ پر توجہ دینے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا تھا۔اس کے بعد وہاب ریاض نے بھی عامر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بورڈ سے درخواست کی تھی کہ انہیں ٹیسٹ میچوں کے لیے زیر غور لایا جائے کیونکہ وہ محدود اوورز کی کرکٹ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔
وہاب نے ساتھ ہی پاکستان کے گھریلو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائدِ اعظم ٹرافی سے بھی خود کو الگ کر لیا تھا۔
وہاب کی عمر جہاں 34 سال ہے وہیں عامر نے صرف 27 سال کی عمر میں ہی ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے ان پر کافی سوال اٹھ رہے ہیں۔
پاکستانی ٹیم کوجہاں تیز گیندبازوں کی کمی کا سامنا ہے وہیں اس کے دو تجربہ کار کھلاڑیوں کے ٹسٹ فارمیٹ کو چھوڑنے سے اسے دھچکہ لگا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹیم مینجمنٹ نے ڈیبیو کرنے والے کھلاڑیوں شاهین شاہ آفريدي، نسیم شاہ اور محمد موسی کو شامل کیا ہے۔
مصباح نے کہا، "ہم اس کے بارے میں گہرائی سے سوچ رہے ہیں اور بہت جلد اس پر پالیسی بنا ئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ہیڈ کوچ نے دونوں کھلاڑیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کھلاڑیوں پر اتنی سرمایہ کاری کرتے ہیں اور جب ملک کو ترجیح دینے کا وقت آتا ہے تو وہ چھوڑ کر ادھر ادھر چلے جاتے ہیں، یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے۔
انگلینڈ کے خلاف لارڈس ٹسٹ میں اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے عامر پانچ سال کی پابندی کے بعد دوبارہ پاکستان کرکٹ میں شامل ہوئے اور واپسی کے بعد سے وہ کافی کامیاب بھی رہے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں کل 36 ٹسٹ میچوں میں 119 وکٹ لئے ۔ اس کے باوجود عامر نے ٹسٹ کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرلی ۔
پاکستان فی الحال عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں صرف 20 پوائنٹس لے کر چھٹے نمبر پر ہے۔سری لنکا کے خلاف 10 سال بعد اپنی سرزمین پر دو دو ٹسٹ میچوں کی سیریز میں ان کا پہلا میچ ڈرا رہا تھا۔ اس سے پہلے اسے سیریز میں آسٹریلیا سے صفر۔دو سے شکست ملی تھی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ 19دسمبر سے کراچی میں کھیلا جائے گا۔