ETV Bharat / sports

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا - ذاتی کامیابیوں کے ساتھ ٹیم کے طور پر بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا

کپتان وراٹ کوہلی کی زبردست قیادت اور شاندار بلے بازی سے بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا اور تینوں فارمیٹ میں کامیابی حاصل کی لیکن اس کامیابی کے درمیان انگلینڈ میں منعقد ون ڈے ورلڈ کپ ایک کسک چھوڑ گیا۔

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
author img

By

Published : Dec 24, 2019, 7:15 PM IST

بھارت نے پورے سال ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی -20 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ذاتی کامیابیوں کے ساتھ ٹیم کے طور پر بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ملی ہار کی چبھن سال کے آخر تک بنی رہی۔

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا

کپتان وراٹ کوہلی کے ساتھ محدود فارمیٹ کے نائب کپتان روہت شرما نے سال کے آخر میں اعتراف کیا کہ پورے سال بہترین کرکٹ کھیلنے کے بعد ورلڈ کپ کے وہ 30 منٹ انہیں چبھتے رہے جہاں میچ ہندستان کے ہاتھ سے نکل گیا۔

اس سال جون جولائی میں منعقدہ ورلڈ کپ میں ہندستان کو ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے ہی خطاب کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا تھا اور سیمی فائنل میں داخلے تک تمام اعداد و شمار بھارت کے حق میں تھے لیکن سیمی فائنل میں بھارتی اننگز کے دوران 30 منٹ کے کھیل میں ہندستانی امیدیں چکنا چور ہو گئیں۔

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا

بھارت نے اپنے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کو چھ وکٹوں سے اور عالمی چمپئن آسٹریلیا کو 36 رنز سے شکست دی جبکہ نیوزی لینڈ کے ساتھ اس کا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ رہا۔


بھارت نے پھر روایتی حریف پاکستان کو ڈک ورتھ لوئیس قانون کے تحت 89 رنز سے شکست دے دی۔ بھارت کو افغانستان کو شکست دینے میں اگرچہ سخت جدوجہد کرنا پڑی اور اسے 11 رنز سے کامیابی ملی۔ بھارت نے پھر ویسٹ انڈیز کو 125 رنز سے شکست دی لیکن اگلے میچ میں اسے میزبان انگلینڈ کے ہاتھوں 31 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹیم انڈیا نے بنگلہ دیش کو 28 رنز سے اور سری لنکا کو سات وکٹ سے شکست دے کر شان سے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا ۔ بارش کی وجہ سے بھارت کا نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل دو دن تک چلا جس میں بھارت کو 18 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا

بھارت کو 240 رنز کا ہدف ملا جو بھارتی بلے بازوں خاص طور پر ٹورنامنٹ میں پانچ سنچری لگا چکے روہت کی فارم کو دیکھتے ہوئے زیادہ مشکل نہیں تھا لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ کسی اچنبھے سے کام نہیں تھا۔

ٹرینٹ بولٹ اور میٹ ہنری کی خطرناک گیند بازی سے چوتھے اوور تک بھارت کا اسکور تین وکٹ پر پانچ رن ہو چکا تھا۔ روہت، وراٹ اور لوکیش راہل صرف ایک ایک رن بنا کر پویلین لوٹ چکے تھے۔بھارتی شائقین کے لئے یہ ایک بڑا جھٹکا تھا۔ دنیش کارتک بھی جلدی آؤٹ ہو گئے۔

رشبھ پنت اور ہردک پانڈیا جب صورتحال کو سنبھالتے نظر آ رہے تھے کہ خراب شاٹ کھیل کر انہوں نے اپنے وکٹ گنوا دیے۔ مہندر سنگھ دھونی (50) اور رویندر جڈیجہ (77)، نے ساتویں وکٹ کے لئے 116 رن کی شراکت لیکن بولٹ نے جڈیجہ کو آؤٹ کیا جبکہ دھونی کو مارٹن گپٹل کی راست تھرو نے رن آؤٹ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی ورلڈ کپ مہم مایوس کن طور پر ختم ہو گئی۔

وراٹ اور روہت نے سال بھر کی ٹیم انڈیا کی کارکردگی پر نظر ڈالتے ہوئے کہاکہ 2019 ہندوستانی کرکٹ کے بہترین سال میں سے ایک رہا ہے۔ ورلڈ کپ کے اس 30 منٹ کو چھوڑ دیا جائے تو ہمارے لئے یہ ایک شاندار سال رہا۔ ہم آئی سی سی ٹرافی جیتنے کی اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔ ورلڈ کپ کی اس ہار کو چھوڑ کر ہم اس سال کو اطمینان کی نظر سے دیکھ سکتے ہیں۔

ورلڈ کپ کے ان 30 منٹ کو چھوڑ دیا جائے تو بھارت نے اس سال آٹھ ٹسٹ میچوں میں سات جیتے اور ایک ڈرا رہا۔ بھارت ٹیسٹ میچوں میں اپنے اس کارکردگی سے آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ میں 360 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ آسٹریلیا 216 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

بھارت نے ون ڈے میں 28 میچ کھیلے جس میں سے اس نے 19 جیتے، 8 ہارے اور ایک میں کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ٹی -20 میں بھارت نے 16 میچوں میں نو جیتے اور سات ہارے۔ٹیم انڈیا نے آسٹریلیا دورے کا آخری میچ سال کے اوائل میں کھیلا جبکہ اس سیریز کے پہلے تین میچ دسمبر 2018 میں کھیلے گئے تھے۔

بھارت نے یہ سیریز 2-1 سے جیت کر آسٹریلیا میں پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتنے کی تاریخ رقم کی۔ بھارت نے ورلڈ کپ کے بعد ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز 2-0 سے جیتی جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف تین میچوں کی ہوم سیریز میں اس نے جنوبی افریقہ کو 3-0 سے کلین سویپ کر دیا۔ ہندستان نے پھر بنگلہ دیش کو 2-0 سے شکست دی۔

ون ڈے میں ہندستان نے آسٹریلیا کو 2-1 سے اور نیوزی لینڈ کو 4-1 سے شکست دی۔ اگرچہ آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز میں ہندوستان کو 2-3 سے شکست ملی۔ ورلڈ کپ کے بعد ہندستان نے ویسٹ انڈیز میں تین میچوں کی سیریز 2-0 سے اور ویسٹ انڈیز سے تین میچوں کی ہوم سیریز 2-1 سے جیتی۔ٹی -20 میں ہندستان کو نیوزی لینڈ سے 1-2 سے اور آسٹریلیا سے 0-2 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ٹیم انڈیا نے ویسٹ انڈیز کو 3-0 سے شکست دی، جنوبی افریقہ سے 1-1 سے سیریز برابر کھیلی، بنگلہ دیش کو 2-1 سے شکست دی اور ویسٹ انڈیز کو 2-1 سے شکست دی۔

ہندوستانی کپتان وراٹ کو سال کے شروع میں ان کے گزشتہ سال کی شاندار کارکردگی کے لئے آئی سی سی کرکٹر، ٹیسٹ کرکٹر اور ون ڈے کرکٹر آف دی ایئر کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کی ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیموں کا کپتان بھی اعلان کیا گیا۔ وراٹ نے سال میں تینوں فارمیٹ میں سب سے زیادہ 2455 رنز بنائے جبکہ روہت نے کپتان کو نزدیکی چیلنج دیتے ہوئے 2442 رنز بنائے۔ وراٹ نے ٹیسٹ میں 612، ون ڈے میں میں 1377 اور ٹی -20 میں 466 رن بنائے۔

وراٹ نے اس سال سات سنچری بنائیں جبکہ روہت کے بیٹ سے 10 سنچری نکلیں ۔ روہت نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں اوپنر کے طور پر شاندار شروعات کی اور اوپنر کے طور پر اپنے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچری بنانے والے وہ پہلے بلے باز بنے۔ہندستان کے آل راؤنڈر یوراج سنگھ نے اس سال بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا جبکہ ورلڈ کپ کے بعد میدان سے مسلسل باہر چل رہے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کے ریٹائرمنٹ کو لے کر سال کے آخری ہفتے تک قیاس رہے لیکن دھونی نے ان تمام قیاس آرائی پر خاموش برقرار رکھی۔ امباٹي رائیڈو کا ورلڈ کپ ٹیم میں منتخب نہ ہونے کے بعد تمام فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ اور پھر ریٹائرمنٹ سے باہر آکر فرسٹ کلاس میچ کھیلنا بحث کا موضوع رہا۔ نوجوان اوپنر پرتھوی شا پر ڈوپنگ کی وجہ سے آٹھ ماہ کی پابندی لگی۔

ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ پر منتظمین کی کمیٹی کی 33 مہینوں سے جاری مدت اس سال 23 اکتوبر کو سابق ہندستانی کپتان سورو گنگولی کے بورڈ کا 39 واں صدر بننے کے ساتھ ختم ہو گئی۔ گنگولی کو اگرچہ صرف 10 مہینوں کی مدت ہی ملی ہے لیکن وہ 2024 تک صدر بننے کی فراق میں ہیں اور لوڈھا کمیٹی کی سفارشات میں تبدیلی کو لے کر سپریم کورٹ کے پاس گئے ہیں جس پر نئے سال میں فیصلہ ہونا ہے۔
ہندستان کا گلابی گیند سے پہلا ڈے نائیٹ ٹیسٹ گنگولی کے صدر بننے کے بعد ان کے آبائی شہر کولکتہ کے ایڈن گارڈن میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوا۔ روی شاستری کو اس سال پھر ہندستانی ٹیم کا کوچ منتخب کر لیا گیا اور ان کا دور اقتدار اگلے سال آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی -20 ورلڈ کپ تک کے لئے ہے۔ نیا سال 2020 کپتان وراٹ کے لئے سب سے بڑا چیلنج بننے والا ہے جس میں انہیں ورلڈ کپ جیتنے کا خواب پورا کرنا ہوگا۔

بھارت نے پورے سال ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی -20 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ذاتی کامیابیوں کے ساتھ ٹیم کے طور پر بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ملی ہار کی چبھن سال کے آخر تک بنی رہی۔

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا

کپتان وراٹ کوہلی کے ساتھ محدود فارمیٹ کے نائب کپتان روہت شرما نے سال کے آخر میں اعتراف کیا کہ پورے سال بہترین کرکٹ کھیلنے کے بعد ورلڈ کپ کے وہ 30 منٹ انہیں چبھتے رہے جہاں میچ ہندستان کے ہاتھ سے نکل گیا۔

اس سال جون جولائی میں منعقدہ ورلڈ کپ میں ہندستان کو ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے ہی خطاب کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا تھا اور سیمی فائنل میں داخلے تک تمام اعداد و شمار بھارت کے حق میں تھے لیکن سیمی فائنل میں بھارتی اننگز کے دوران 30 منٹ کے کھیل میں ہندستانی امیدیں چکنا چور ہو گئیں۔

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا

بھارت نے اپنے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کو چھ وکٹوں سے اور عالمی چمپئن آسٹریلیا کو 36 رنز سے شکست دی جبکہ نیوزی لینڈ کے ساتھ اس کا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ رہا۔


بھارت نے پھر روایتی حریف پاکستان کو ڈک ورتھ لوئیس قانون کے تحت 89 رنز سے شکست دے دی۔ بھارت کو افغانستان کو شکست دینے میں اگرچہ سخت جدوجہد کرنا پڑی اور اسے 11 رنز سے کامیابی ملی۔ بھارت نے پھر ویسٹ انڈیز کو 125 رنز سے شکست دی لیکن اگلے میچ میں اسے میزبان انگلینڈ کے ہاتھوں 31 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹیم انڈیا نے بنگلہ دیش کو 28 رنز سے اور سری لنکا کو سات وکٹ سے شکست دے کر شان سے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا ۔ بارش کی وجہ سے بھارت کا نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل دو دن تک چلا جس میں بھارت کو 18 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا
بھارت نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا

بھارت کو 240 رنز کا ہدف ملا جو بھارتی بلے بازوں خاص طور پر ٹورنامنٹ میں پانچ سنچری لگا چکے روہت کی فارم کو دیکھتے ہوئے زیادہ مشکل نہیں تھا لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ کسی اچنبھے سے کام نہیں تھا۔

ٹرینٹ بولٹ اور میٹ ہنری کی خطرناک گیند بازی سے چوتھے اوور تک بھارت کا اسکور تین وکٹ پر پانچ رن ہو چکا تھا۔ روہت، وراٹ اور لوکیش راہل صرف ایک ایک رن بنا کر پویلین لوٹ چکے تھے۔بھارتی شائقین کے لئے یہ ایک بڑا جھٹکا تھا۔ دنیش کارتک بھی جلدی آؤٹ ہو گئے۔

رشبھ پنت اور ہردک پانڈیا جب صورتحال کو سنبھالتے نظر آ رہے تھے کہ خراب شاٹ کھیل کر انہوں نے اپنے وکٹ گنوا دیے۔ مہندر سنگھ دھونی (50) اور رویندر جڈیجہ (77)، نے ساتویں وکٹ کے لئے 116 رن کی شراکت لیکن بولٹ نے جڈیجہ کو آؤٹ کیا جبکہ دھونی کو مارٹن گپٹل کی راست تھرو نے رن آؤٹ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی ورلڈ کپ مہم مایوس کن طور پر ختم ہو گئی۔

وراٹ اور روہت نے سال بھر کی ٹیم انڈیا کی کارکردگی پر نظر ڈالتے ہوئے کہاکہ 2019 ہندوستانی کرکٹ کے بہترین سال میں سے ایک رہا ہے۔ ورلڈ کپ کے اس 30 منٹ کو چھوڑ دیا جائے تو ہمارے لئے یہ ایک شاندار سال رہا۔ ہم آئی سی سی ٹرافی جیتنے کی اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔ ورلڈ کپ کی اس ہار کو چھوڑ کر ہم اس سال کو اطمینان کی نظر سے دیکھ سکتے ہیں۔

ورلڈ کپ کے ان 30 منٹ کو چھوڑ دیا جائے تو بھارت نے اس سال آٹھ ٹسٹ میچوں میں سات جیتے اور ایک ڈرا رہا۔ بھارت ٹیسٹ میچوں میں اپنے اس کارکردگی سے آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ میں 360 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ آسٹریلیا 216 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

بھارت نے ون ڈے میں 28 میچ کھیلے جس میں سے اس نے 19 جیتے، 8 ہارے اور ایک میں کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ٹی -20 میں بھارت نے 16 میچوں میں نو جیتے اور سات ہارے۔ٹیم انڈیا نے آسٹریلیا دورے کا آخری میچ سال کے اوائل میں کھیلا جبکہ اس سیریز کے پہلے تین میچ دسمبر 2018 میں کھیلے گئے تھے۔

بھارت نے یہ سیریز 2-1 سے جیت کر آسٹریلیا میں پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتنے کی تاریخ رقم کی۔ بھارت نے ورلڈ کپ کے بعد ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز 2-0 سے جیتی جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف تین میچوں کی ہوم سیریز میں اس نے جنوبی افریقہ کو 3-0 سے کلین سویپ کر دیا۔ ہندستان نے پھر بنگلہ دیش کو 2-0 سے شکست دی۔

ون ڈے میں ہندستان نے آسٹریلیا کو 2-1 سے اور نیوزی لینڈ کو 4-1 سے شکست دی۔ اگرچہ آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز میں ہندوستان کو 2-3 سے شکست ملی۔ ورلڈ کپ کے بعد ہندستان نے ویسٹ انڈیز میں تین میچوں کی سیریز 2-0 سے اور ویسٹ انڈیز سے تین میچوں کی ہوم سیریز 2-1 سے جیتی۔ٹی -20 میں ہندستان کو نیوزی لینڈ سے 1-2 سے اور آسٹریلیا سے 0-2 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ٹیم انڈیا نے ویسٹ انڈیز کو 3-0 سے شکست دی، جنوبی افریقہ سے 1-1 سے سیریز برابر کھیلی، بنگلہ دیش کو 2-1 سے شکست دی اور ویسٹ انڈیز کو 2-1 سے شکست دی۔

ہندوستانی کپتان وراٹ کو سال کے شروع میں ان کے گزشتہ سال کی شاندار کارکردگی کے لئے آئی سی سی کرکٹر، ٹیسٹ کرکٹر اور ون ڈے کرکٹر آف دی ایئر کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کی ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیموں کا کپتان بھی اعلان کیا گیا۔ وراٹ نے سال میں تینوں فارمیٹ میں سب سے زیادہ 2455 رنز بنائے جبکہ روہت نے کپتان کو نزدیکی چیلنج دیتے ہوئے 2442 رنز بنائے۔ وراٹ نے ٹیسٹ میں 612، ون ڈے میں میں 1377 اور ٹی -20 میں 466 رن بنائے۔

وراٹ نے اس سال سات سنچری بنائیں جبکہ روہت کے بیٹ سے 10 سنچری نکلیں ۔ روہت نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں اوپنر کے طور پر شاندار شروعات کی اور اوپنر کے طور پر اپنے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچری بنانے والے وہ پہلے بلے باز بنے۔ہندستان کے آل راؤنڈر یوراج سنگھ نے اس سال بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا جبکہ ورلڈ کپ کے بعد میدان سے مسلسل باہر چل رہے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کے ریٹائرمنٹ کو لے کر سال کے آخری ہفتے تک قیاس رہے لیکن دھونی نے ان تمام قیاس آرائی پر خاموش برقرار رکھی۔ امباٹي رائیڈو کا ورلڈ کپ ٹیم میں منتخب نہ ہونے کے بعد تمام فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ اور پھر ریٹائرمنٹ سے باہر آکر فرسٹ کلاس میچ کھیلنا بحث کا موضوع رہا۔ نوجوان اوپنر پرتھوی شا پر ڈوپنگ کی وجہ سے آٹھ ماہ کی پابندی لگی۔

ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ پر منتظمین کی کمیٹی کی 33 مہینوں سے جاری مدت اس سال 23 اکتوبر کو سابق ہندستانی کپتان سورو گنگولی کے بورڈ کا 39 واں صدر بننے کے ساتھ ختم ہو گئی۔ گنگولی کو اگرچہ صرف 10 مہینوں کی مدت ہی ملی ہے لیکن وہ 2024 تک صدر بننے کی فراق میں ہیں اور لوڈھا کمیٹی کی سفارشات میں تبدیلی کو لے کر سپریم کورٹ کے پاس گئے ہیں جس پر نئے سال میں فیصلہ ہونا ہے۔
ہندستان کا گلابی گیند سے پہلا ڈے نائیٹ ٹیسٹ گنگولی کے صدر بننے کے بعد ان کے آبائی شہر کولکتہ کے ایڈن گارڈن میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوا۔ روی شاستری کو اس سال پھر ہندستانی ٹیم کا کوچ منتخب کر لیا گیا اور ان کا دور اقتدار اگلے سال آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی -20 ورلڈ کپ تک کے لئے ہے۔ نیا سال 2020 کپتان وراٹ کے لئے سب سے بڑا چیلنج بننے والا ہے جس میں انہیں ورلڈ کپ جیتنے کا خواب پورا کرنا ہوگا۔

Intro:تعلیم نسواں کے حوالے سے کام کرنے والے میں کئی افراد ہیں جن کو ان کی خدمات کے لئے یاد کیا جاتا ہے ودیا ساگر اور راجہ رام موہن رائے کا نام اکثر اس حالت سے ہم سنتے ہیں لیکن بنگال میں تعلیم نسواں کے حوالے سے بے لوٹ خدمات انجام دینے والی بیگم رقیہ سخاوت کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے بیگم رقیہ وہ نام ہے جو آج سے سو سال قبل جب خواتین کی تعلیم حاصل کرنے کا تصور۳بھی نہیں تھا انہوں نے نہ صرف گھر والوں کی مرضی کے خلاف خود تعلیم حاصل کی بلکہ دوسرے خوا۸تین کو بھی تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دے رہی تھیں۔


Body:رقیہ بیگم سخاوت 19ویں صدی کی ایک عبقری شخصیت تھی اس زمانے میں جب خواتین تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی انہوں نے نہ صرف خود گھر والوں کے مرضی کے خلاف خود تعلیم حاصل کی بلکہ مسلم خواتین جو تعلیمی میدان میں سب سے زیادہ پسماندہ تھی انہوں نے ان کی تعلیم کے لئے تحریک چلائی اور اس می۳بہت ھد تک کامیاب بھی ہوئیںان کی پیدائش موجودہ بنگلہ دیش کے رنگ پور میں 9 دسمبر 1880 کو ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں ہوئی اس زمانے میں خواتین کی تعلیم کا رواج نہ تھا لیکن وہ رازداری کے ساتھ اپنے بڑے بھائی کی مدد سے اپنی تعلیم کی پیاس بجھانے میں کامیاب رہیں 16 سال کی عمر میں ان کی شادی بھاگلپور کے ڈپٹی مجسٹریٹ سخاوت حسین سے ہو گئی اور وہ ان کے ساتھ کٹک چلی گئیں جہاں ان کی ملاقات برہمو سماج کے سیکریٹری سادھو چرن رے کی اہلیہ ریبا رے سے ہوئی جنہوں نے رقیہ کو حقوق خواتین کی تحریک سے جوڑ لیا۔رقیہ بیگم کی ان کے شوہر نے حوصلہ افزائی کی اور ان کو لگنے کا بھی مشورہ دیا اور 1905 میں سلطانہ کا خواب کے نام سے ان کی پہلی تصنیف سامنے آئی۔ان کے شوہر کی موت کے بعد وہ پوری طرح معاشرے کے فلاح کے کام میں لگ گئی اور تعلیم نسواں پر کام کرنے لگیں اور کولکاتا چلی آئیں اور یہاں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے 16 مارچ 1911 میں سخاوت میموریل گرلز اسکول قائم کیا ۔1916 میں انہوں نے بنگال کے مسلم خواتین کی تعلیم و ترقی کے لئے آل بنگال مسل لیڈیز ایسوسی ایشن کی بنیاد ڈالی اور اس تنظیم نے غریب ناداروں کے لئے اسکول قائم کیا اور گھروں سے خواتین کو باہر نکل کر سماج کے لئے کام کرنے کی ترغیب دی ان کا قائم کردہ سخاوت میموریل گرلز اسکول آج بھی کولکاتا کے 17 لارڈ سنہا روڈ میں واقع ہے اور پورے آب و تاب سے علم کی روشنی بکھیر رہا ہے۔ رقیہ بیگم پر اردو میں دوسری کتاب مرتب کرنے والے پروفیسر نعییم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رقیہ بیگم اس شخصیت کا نام ہے جنہوں نے بنگال میں تعلیم میدان میں وہیں کارنامہ انجام دیا جو ہندوستان میں سر سید نے انجام دیا تھا اگر رقیہ بیگم سخاوت نہ ہوتی تو متحدہ بنگال کی خواتین تعلیم کے میدان بہت پیچھے رہ جاتی انہوں نے شوہر کے انتقال کے بعد اپنی ساری زندگی تعلیم حاصل کرنے میں کردی بنگال کے اردو داں طبقہ پر ان کا احسان ہے کہ انہوں کولکاتا میں لوگوں کو تعلیم۔کی اہمیت بتائی وہ گھر گھر جاکر لوگوں کو تعلیم کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا لیکن اردو والوں نے ان کو فراموش کردیا 1990 میں پہلی بار ان پر اردو میں پہلی کتاب سن کی حالات زندگی پر پر ایک کتاب شائع کی جبکہ بنگلہ میں ان پر بہت لکھا گیا ہے بنگلہ دیش میں ان کو بہت اہمیت دی گئی ہے متعدد تعلیمی ادارے اور راستے ان کے نام سے موسوم ہیں۔سخاوت میموریل گرلز اسکول کی ہیڈ مسٹریس پاپیا باگ نے کہا کہ رقیہ بیگم بنگال کی ایک ایسی شخصیت ہیں جن کو ودیاساگر اور راجہ رام موہن کے ہم پلہ قرار دیا جا سکتا ہے بلکہ کئی معاملے وہ ان سے بہت آگے ہیں انہوں نے نہ صرف خواتین کی تعلیم کے سلسلے میں باتیں کی بلکہ عملی طور پر اس کو حقیقتی تعبیر دی اور بنگال کے خواتین کی تعلیم کے سلسلے میں انہوں نے جو کارنامہ انجام دیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

پہلی بائٹ ۔۔پروفیسر نعیم انیس

دوسری بائٹ ۔۔۔پاپیا باگ


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.