بھارت نے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز 0-2 سے گنوانے کے سبب کسی ٹیسٹ سیریز میں اپنی تیسری بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ کپتان وراٹ کوہلی کی کسی سیریز میں یہ دوسری سب سے خراب کارکردگی رہی ۔
وراٹ نے اس کارکردگی کی وجہ سے ٹیسٹ رینکنگ میں اپنا نمبر ایک مقام گنوایا۔ان کا اس سیریز میں 9.50 کا اوسط رہا اور انہوں نے دو ٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں 2، 19، 3 اور 14 رنز بنائے۔
اس سے پہلے ان کی بدترین سیریز 17۔2016میں آسٹریلیا کے خلاف رہی تھی جس میں انہوں نے پانچ اننگز میں 9.20 کی اوسط سے 46 رنز بنائے تھے۔
دنیا کے بہترین بلے باز مانے جانے والے وراٹ کی شاندار کیریئر میں یہ 10 واں موقع ہے جب انہوں نے دو یا اس سے زیادہ میچوں کی سیریز میں 10 سے کم کی اوسط نکالا ہے۔
بھارت نے ان 10 سیریز میں نو گنوائي اور ایک ڈرا کھیلی۔وراٹ نے اس دورے میں تینوں فارمیٹ کی 11 اننگز میں کل 218 رنز بنائے اور ان کے بلے سے واحد نصف سنچری پہلے ون ڈے میں نکلی۔
وراٹ نے اس دورے میں ٹی -20 سیریز میں 45، 11، 38 اور 11 رن، ون ڈے سیریز میں 51، 15 اور 9 رنز اور ٹیسٹ سیریز میں 2،19، 3 اور 14 رنز بنائے۔کپتان کے اس مظاہرے کا اثر ٹیم کی بلے بازی پر بھی پڑا اور بھارتی بلے بازوں کی چاروں اننگز میں کارکردگی کافی خراب رہی۔
چار اننگز میں بھارتی بلے بازی کو ہینڈل کرنے کوئی بھی بلے باز موجود نہیں تھا۔خود کپتان وراٹ نے دوسرے ٹیسٹ کے بعد تسلیم کیا کہ بلے بازوں کی کارکردگی مایوس کن رہی اور نیوزی لینڈ نے ٹیم انڈیا کو چاروں خانے چت کر دیا۔
بھارت کا اس سیریز میں فی وکٹ رن ریٹ 18.05 رہا۔ بھارت کی اس سے پہلے دو خراب کارکردگی نیوزی لینڈ کے خلاف ہی رہی تھیں ۔ہندستان نے 2002-03 کے نیوزی لینڈ کے دورے میں 13.37 کی اوسط نکالا تھا جبکہ نیوزی لینڈ کے 1969-70 کے بھارت دورے میں بھارت نے 16.61 کی اوسط نکالا تھا۔
بھارت کا اس سیریز کی چار اننگز میں سب سے زیادہ اسکور 242 رہا۔یہ بھارت کا دو یا اس سے زیادہ میچوں کی سیریز میں دوسرا سب سے زیادہ ا سکور ہے.
اس سے پہلے بھارت نے 2002-03 کی سیریز میں سب سے زیادہ 161 رنز بنائے تھے۔ٹیم انڈیا کی جانب سے سیریز کا سب سے زیادہ 58 رن کا اسکور مینک اگروال کے نام رہا۔
آخری بار کسی سیریز میں بھارت کی جانب سے 2002-03 کے نیوزی لینڈ کے دورے میں کوئی سنچری نہیں بنا ئی تھی ۔ ہندستان نے اس کے بعد سے 60 ٹیسٹ سیریز کھیلی ہیں ۔ ٹیم انڈیا کو پہلی بار وراٹ کوہلی کی کپتانی میں ٹیسٹ سیریز میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔