ETV Bharat / sports

ٹسٹ میچ اب چار دنوں کا ہوسکتا ہے

2020 میں آ ئی سی سی ٹسٹ کرکے کے نئے فارمیٹ کو انٹرنیشنل کرکٹ میں نافذ کرنے پر غور کرسکتی ہے۔بیشتر ممالک نےٹسٹ کرکٹ کوچار دنوں تک محدود کرنے پرزوردے چکے ہیں

ٹسٹ میچ اب چار دنوں کا ہوسکتا ہے
ٹسٹ میچ اب چار دنوں کا ہوسکتا ہے
author img

By

Published : Dec 30, 2019, 8:43 PM IST

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) عالمی کرکٹ کیلنڈر کے مصروف شیڈول کو کچھ آسان بنانے کے لئے اب ٹیسٹ میچ کے دنوں کو کم کرکے پانچ کے بجائے چار دن کرنے پر غور کر رہا ہے، جو ممکنہ سال 2023 سے عالمی ٹیسٹ چمپئن شپ کا حصہ بن سکتا ہے۔

آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی سال 2020 میں اس معاملے پر غور کر سکتی ہے، اور رکن کرکٹ بورڈز سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد اس بڑی تبدیلی کو عمل میں لایا جا سکتا ہے۔

اگرچہ عالمی کرکٹ کے اس تبدیلی کے خلاف کھڑے ہونے کی امید ہے جو کرکٹ کے سب سے قدیم اور اہم شکل میں اتنے بڑی تبدیلی کی منظوری نہیں دینا چاہے گا۔

یہ بھی اہم ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں چار دنوں کے میچ اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے سرکاری ٹیسٹ کی شکل میں پانچ دن کا میچ ہی سب سے بڑا فرق بھی ہے، جو نئی تبدیلی سے ختم ہو جائے گا۔

آئی سی سی سے مسلسل اپنے ٹورنامنٹوں کے ونڈو کو بڑھائے جانے کی مانگ اٹھ رہی ہے۔ مسلسل گھریلو ٹوئنٹی 20 کرکٹ ليگز کی بڑھتی ہوئی تعداد، بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے اپنے ذاتی دو کیلنڈر کو جگہ دینے ۔

ٹسٹ سیریز منعقد کرنے کی قیمت، اگرچہ کچھ ایسے نکات ہیں جنہیں ذہن میں رکھتے ہوئے ٹیسٹ میں اس تبدیلی کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے جو 2023 سے 2031 کے کیلنڈر میں وقت اور پیسے کے ضیاع کو کم کر سکتی ہے۔

آئی سی سی کی دلیل ہے کہ پانچ کے بجائے چار دن لازمی ٹیسٹ میچ کی صورت میں 2015 سے 2023 کے موجودہ سائیکل میں قریب 335 دنوں کی بچت ہو گی، جس سے وقت کی بچت ہوگی اور جمعرات سے اتوار کی مدت میں میچ کرائے جا سکیں گے۔

چار دن کرنے کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کی تعداد بھی بڑھائی جا سکے گی اور اس سے نشریاتی کمپنی اور میزبان بورڈز کی آمدنی میں اضافہ ہوگا کیونکہ انہیں پھر پانچ دن تک میچ منعقد کرنے کا اہتمام نہیں کرنا ہوگا۔

حال میں ہندستان اور آسٹریلیا کے درمیان چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز منعقد کی گئی تھی جو 20 دنوں تک کھیلی گئی تھی جبکہ اگر میچ چار دن کا ہوگا تو اس میں پانچ میچوں کی سیریز کرائی جا سکے گی۔

آئی سی سی کی نئی اسکیم کے مطابق میچ کے چار دن تک کرانے کی پوزیشن میں ایک دن میں 90 کے بجائے کم از کم 98 اوور کھیلے جا سکیں گے، جس سے مقرر چار دنوں میں 58 اوور ہی کم کھیلے جائیں گے۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر ٹیسٹ مقابلے چار دن میں ہی ختم ہو جاتے ہیں، سال 2018 میں بھی 60 فیصد میچ چار یا اس سے کم دن میں ہی ختم ہو گئے تھے۔کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) کے چیف ایگزیکٹو کیون رابرٹس نے کہاکہ چار دن کے ٹیسٹ کو لے کر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ یہ ایسا ہے جسے جذبات سے باہر ہوکر سوچنا ہوگا۔ ہمیں گزشتہ پانچ سے 10 برس کے وقفے میں ٹیسٹ میچوں کے اوسط مدت پر غور کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات پر غور کرنا ضروری ہے جو مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ ہم اس کے بارے میں اگلے 12 سے 18 ماہ میں ضرور کوئی فیصلہ کریں گے اور یہ 2023 سے 2031 کے کیلنڈر میں شامل ہوں گے۔ ہم آئی سی سی کے ارکان کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔ یہ مشکل ہے، لیکن ہم اسے کرنے کو لے کر مصروف عمل ہیں۔

بین الاقوامی كركٹرز کے ادارے فیکا کے سربراہ ٹونی آئرش نے کہاکہ چار دن کے ٹیسٹ کے دو معنی ہیں۔ یہ کیلنڈر اور پروگرام سے دباؤ کو کم کرے گا، لیکن جو جگہ خالی ہوگی اس میں اور کرکٹ مقابلوں کو شامل کر لیا جائے گا۔

ایسے میں نئی ​​ساختیاتی نظام سہل ہونا چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ چار روزہ ٹیسٹ کو کیلنڈر میں محدود شکل کے طور پر پہلے ہی شامل کیا گیا ہے جس میں جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے درمیان ٹیسٹ اور انگلینڈ کی میزبانی میں آئر لینڈ کا میچ ہے۔ اگلے موسم گرما سیزن میں آسٹریلیا بھی افغانستان کے ساتھ اپنا پہلا چار روزہ ٹیسٹ کھیل سکتا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) عالمی کرکٹ کیلنڈر کے مصروف شیڈول کو کچھ آسان بنانے کے لئے اب ٹیسٹ میچ کے دنوں کو کم کرکے پانچ کے بجائے چار دن کرنے پر غور کر رہا ہے، جو ممکنہ سال 2023 سے عالمی ٹیسٹ چمپئن شپ کا حصہ بن سکتا ہے۔

آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی سال 2020 میں اس معاملے پر غور کر سکتی ہے، اور رکن کرکٹ بورڈز سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد اس بڑی تبدیلی کو عمل میں لایا جا سکتا ہے۔

اگرچہ عالمی کرکٹ کے اس تبدیلی کے خلاف کھڑے ہونے کی امید ہے جو کرکٹ کے سب سے قدیم اور اہم شکل میں اتنے بڑی تبدیلی کی منظوری نہیں دینا چاہے گا۔

یہ بھی اہم ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں چار دنوں کے میچ اور بین الاقوامی سطح پر کھیلے جانے والے سرکاری ٹیسٹ کی شکل میں پانچ دن کا میچ ہی سب سے بڑا فرق بھی ہے، جو نئی تبدیلی سے ختم ہو جائے گا۔

آئی سی سی سے مسلسل اپنے ٹورنامنٹوں کے ونڈو کو بڑھائے جانے کی مانگ اٹھ رہی ہے۔ مسلسل گھریلو ٹوئنٹی 20 کرکٹ ليگز کی بڑھتی ہوئی تعداد، بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے اپنے ذاتی دو کیلنڈر کو جگہ دینے ۔

ٹسٹ سیریز منعقد کرنے کی قیمت، اگرچہ کچھ ایسے نکات ہیں جنہیں ذہن میں رکھتے ہوئے ٹیسٹ میں اس تبدیلی کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے جو 2023 سے 2031 کے کیلنڈر میں وقت اور پیسے کے ضیاع کو کم کر سکتی ہے۔

آئی سی سی کی دلیل ہے کہ پانچ کے بجائے چار دن لازمی ٹیسٹ میچ کی صورت میں 2015 سے 2023 کے موجودہ سائیکل میں قریب 335 دنوں کی بچت ہو گی، جس سے وقت کی بچت ہوگی اور جمعرات سے اتوار کی مدت میں میچ کرائے جا سکیں گے۔

چار دن کرنے کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کی تعداد بھی بڑھائی جا سکے گی اور اس سے نشریاتی کمپنی اور میزبان بورڈز کی آمدنی میں اضافہ ہوگا کیونکہ انہیں پھر پانچ دن تک میچ منعقد کرنے کا اہتمام نہیں کرنا ہوگا۔

حال میں ہندستان اور آسٹریلیا کے درمیان چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز منعقد کی گئی تھی جو 20 دنوں تک کھیلی گئی تھی جبکہ اگر میچ چار دن کا ہوگا تو اس میں پانچ میچوں کی سیریز کرائی جا سکے گی۔

آئی سی سی کی نئی اسکیم کے مطابق میچ کے چار دن تک کرانے کی پوزیشن میں ایک دن میں 90 کے بجائے کم از کم 98 اوور کھیلے جا سکیں گے، جس سے مقرر چار دنوں میں 58 اوور ہی کم کھیلے جائیں گے۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر ٹیسٹ مقابلے چار دن میں ہی ختم ہو جاتے ہیں، سال 2018 میں بھی 60 فیصد میچ چار یا اس سے کم دن میں ہی ختم ہو گئے تھے۔کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) کے چیف ایگزیکٹو کیون رابرٹس نے کہاکہ چار دن کے ٹیسٹ کو لے کر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ یہ ایسا ہے جسے جذبات سے باہر ہوکر سوچنا ہوگا۔ ہمیں گزشتہ پانچ سے 10 برس کے وقفے میں ٹیسٹ میچوں کے اوسط مدت پر غور کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات پر غور کرنا ضروری ہے جو مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ ہم اس کے بارے میں اگلے 12 سے 18 ماہ میں ضرور کوئی فیصلہ کریں گے اور یہ 2023 سے 2031 کے کیلنڈر میں شامل ہوں گے۔ ہم آئی سی سی کے ارکان کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔ یہ مشکل ہے، لیکن ہم اسے کرنے کو لے کر مصروف عمل ہیں۔

بین الاقوامی كركٹرز کے ادارے فیکا کے سربراہ ٹونی آئرش نے کہاکہ چار دن کے ٹیسٹ کے دو معنی ہیں۔ یہ کیلنڈر اور پروگرام سے دباؤ کو کم کرے گا، لیکن جو جگہ خالی ہوگی اس میں اور کرکٹ مقابلوں کو شامل کر لیا جائے گا۔

ایسے میں نئی ​​ساختیاتی نظام سہل ہونا چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ چار روزہ ٹیسٹ کو کیلنڈر میں محدود شکل کے طور پر پہلے ہی شامل کیا گیا ہے جس میں جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے درمیان ٹیسٹ اور انگلینڈ کی میزبانی میں آئر لینڈ کا میچ ہے۔ اگلے موسم گرما سیزن میں آسٹریلیا بھی افغانستان کے ساتھ اپنا پہلا چار روزہ ٹیسٹ کھیل سکتا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.