کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں کرکٹ کی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں اور کھلاڑی ایک طویل عرصے سے میدان سے باہر چلے آرہے ہیں۔ ادھر کرکٹ کو دوبارہ شروع کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
کارتک نے اسٹار اسپورٹس شو کرکٹ کنکٹڈ میں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ کرکٹ شروع ہونے کے بعد کھلاڑیوں کو اپنی فارم میں واپس آنے میں کم از کم چار ہفتوں کا وقت لگے گا۔دنیش کارتک نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران کسی قسم کی سرگرمی نہ ہونے کی وجہ سے جسم 'زومبی موڈ' میں چلا گیا ہے اور میچ فٹنس دوبارہ حاصل کرنے میں کم از کم چار ہفتوں کا وقت لگے گا۔
کارتک نے کہا کہ کرکٹرز کو پریکٹس شروع کرنے کے بعد آہستہ آہستہ حرکت کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ خود کو حالات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ اس میں کم از کم چار ہفتے لگیں گے۔ آہستہ آہستہ شروعات کرنی ہوگی۔ میں سمجھتا ہوں کہ کم از کم چار ہفتوں میں آپ کو آہستہ آہستہ شروعات کرنے کی ضرورت ہے ۔پہلے آپ معیار پر توجہ دیں اور پھر آہستہ آہستہ مقدار اور پھر شدت میں اضافہ کریں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہندوستانی کرکٹرز اپنے گھروں تک قید رہے ہیں۔
بھارت کے فاسٹ بالر شاردل ٹھاکر گزشتہ مہینے کے آخر میں مہاراشٹر کے پالگھر ضلع کے بوئسر کے مقامی گراؤنڈ پر مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ کورونا وبا کے بعد آؤٹ ڈور تربیت کرنے والے پہلے کرکٹر ہیں۔تاہم ملک میں بین ریاستی سفر پر پابندی عائد ہونے کے سبب بھارت کے بالنگ کوچ بھرت ارون نے کرکٹرز سے کہا ہے کہ وہ رننگ اور تربیت کے لئے اپنی اپنی ریاستوں کے میدانوں کا فائدہ اٹھائیں اور اپنی مہارت کے کام پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ خاص طور پر وہ بالر جو اتنے لمبے عرصے کے بعد میدان میں واپس آئیں گے۔ اتنے دنوں کے بعد میدان میں آنا اور 140-150 کی رفتار سے بولنگ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ میدان میں گرمی ہونے کے سبب گیندبازوں کے لئے صحیح طریقے سے بولنگ کرنا مشکل ہوگا۔
لاک ڈاؤن کے دوران اپنی اہلیہ اور اسکواش پلیئر دپیکا پلیکیل کے ساتھ وقت گزارنے پر کارتک نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران میں نے ابتدائی طور پر گھر میں ٹریننگ اور وقت گزارنے سے لطف حاصل کیا۔ لیکن دو چار ہفتوں کے بعد میں بور ہونا شروع ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کرکٹ کب شروع ہوگی اور کب میچ کھیلوں گا۔ جب میں تربیت حاصل کررہا تھا تب میں سوچتا تھا کہ میں کس کے لئے یہ کر رہا ہوں۔ لیکن پھر میں نے اپنی اہلیہ کو دیکھا جو روزانہ ذاتی کھیل کھیلتی اور ٹریننگ کرتی ہیں۔وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ میری طرح ان کی بھی یہی صورتحال ہے۔ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کا اگلا ٹورنامنٹ کب ہوگا۔ میرے خیال میں اسکواش سے پہلے ہی کرکٹ کا آغاز ہوگا اس کے باوجود وہ تربیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جب آپ گھر میں کسی کو یہ کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپ کا دماغ بھی تربیت پر مائل ہونا شروع کردیتا ہے۔
کارتک نے کہا کہ اس کے بعد میں نے بھی ایک مقصد طے کیا اور خود کو فٹ رکھنے کے لئے زیادہ سے زیادہ تربیت کرنا شروع کردی۔ کسی ساتھی کے ساتھ رہنا خوشگوار ہے جو خود ایک کھلاڑی ہے۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ کھلاڑیوں کی زندگیوں میں اتار چڑھاو آتا ہے۔انہیں پتہ ہے کہ جب میں ٹھیک نہیں کر رہا ہوں تو کیا رویہ کرنا چاہئے۔ وہ مجھے وقت دیتی ہیں جس سے مجھے مدد ملتی ہے۔