خود بھی مفادات کے تصادم کے مسائل کا شکار ہو چکے اور اس معاملے کی وجہ سے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کی کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی سے استعفی دینے والے سابق ہندوستانی کپتان گانگولی نے اس مسئلے پر پہلی بار عوامی طور پر یہ بات کہی ہے۔
گانگولی نے کہاکہ مفادات کا ٹکراؤ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ایسی صورت میں ہم بی سی سی آئی میں بہترین کھلاڑیوں کو کس طرح شامل کر پائیں گے کیونکہ ان کرکٹروں کے پاس دیگر بہتر انتخاب بھی موجود ہیں۔ اگر وہ بی سی سی آئی کے متعلق جانتے ہیں اور اپنی روزی روٹی چلانے کے لئے جو کرنا ہوتا ہے وہ نہ کر پائیں، تو ان کے لئے اس نظام سے منسلک رہنا بہت مشکل ہوگا۔
بائیں ہاتھ کے سابق بلے باز نے پیر کو بی سی سی آئی صدر کے عہدے کے لئے اپنا پرچہ نامزدگی بھرنے کے بعد مفادات کے تصادم کے معاملے پر یہ بات کہی۔
ٹیم انڈیا کے کوچ کے طور پر روی شاستری کو منتخب کرنے والی کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی کے تین ارکان کپل دیو، انشمن گايكواڈ اور شانتا رنگاسوامي نے مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد اس کمیٹی سے حال میں استعفی دے دیا تھا۔ کپل نے تو اس پر باقاعدہ سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی صورت میں کوئی بھی کرکٹر مستقبل میں بی سی سی آئی سے نہیں جڑ پائے گا۔
غور طلب ہے کہ گانگولی کو بھی مفادات کے تصادم کی وجہ سے بی سی سی آئی کی کرکٹ مشاورت کمیٹی کے رکن عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ گانگولی اس وقت کمیٹی کے رکن ہونے کے علاوہ کمنٹیٹر ، آئی پی ایل کی دہلی كیپٹلس کے کوچنگ اسٹاف اور بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر کے عہدے پر بھی تھے۔
بی سی سی آئی کے نئے آئین کے مطابق کوئی ایک شخص ہندوستانی کرکٹ میں ایک وقت میں صرف ایک عہدہ سنبھال سکتا ہے جس کی گانگولی نے مخالفت کی تھی۔