ETV Bharat / sports

آسٹریلیائی دورے میں بھارت کو پانڈیا کو شامل کرنا چاہئے: چیپل - hardik pandya

آسٹریلیائی ٹیم کے سابق کپتان ایان چیپل کا خیال ہے کہ بھارتی ٹیم کو رواں سال کے آخر میں منعقد ہونے والے آسٹریلوی دورے میں آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا کو بھی شامل کرنا چاہئے۔

chappell says india will benefit from hardik pandya presence on australia tour
آسٹریلیائی دورے میں بھارت کو پانڈیا کو شامل کرنا چاہئے: چیپل
author img

By

Published : Jun 7, 2020, 10:05 PM IST

بھارت کو آسٹریلیا کے ساتھ سال کے آخر میں چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنی ہے۔ پانڈیا نے آخری بار 2018 میں ایک ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ پانڈیا نے اپنے ڈیبو کے بعد سے اب تک ہندستان کے لیے صرف 11 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔ پیٹھ کی چوٹ سے پانڈیا کا کیریئر متاثر ہوا ہے۔

چیپل نے کرک انفو کو بتایا کہ اگر بھارت آسٹریلیا کے دورے میں پانڈیا کو بھی شامل کرتا ہے تو اس سے انہیں فائدہ ہوگا۔ جب ٹیم کے تیز بولروں کو آرام کی ضرورت ہو تو وہ دباؤ برقرار رکھنے کے لیے تیز بولنگ میں ایک آپشن بن سکتے ہیں۔

پانڈیا نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ چوٹ سے بچنے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے خلاف احتیاط کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ محدود اوور فارمیٹ میں اپنے کردار کو بخوبی سمجھتے ہیں۔

چیپل نے کہا کہ پانڈیا کو ایس سی جی میچ سے قبل تین ٹیسٹ میچوں میں خود کو تیار کرنے کا موقع ملے گا جہاں وہ ٹیم میں دوسرے اسپنر کو شامل کرنے والے تیسرے فاسٹ بولر کی حیثیت سے ٹیم میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اگر پانڈیا کو ساتویں نمبر پر رکھا گیا تو رشبھ پنت چھٹے نمبر پر آسکتے ہیں۔

چیپل کا خیال ہے کہ بھارت کے لیے یہ منتخب کرنا آسان نہیں ہوگا کہ روی چندرن اشون ، رویندر جڈیجا اور کلدیپ یادو جیسے اسپنرز سے ٹیم میں کون شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سلیکٹرز کے لیے اسپنر کا انتخاب کرنا بہت مشکل ہوگا۔ اگرچہ اشون کے پاس مجموعی طور پر بہتر ریکارڈ ہے لیکن ان کے پاس آسٹریلیا میں کوئی خاص ریکارڈ نہیں ہے۔

سابق آسٹریلیائی کپتان نے کہا کہ جڈیجا میں آل راؤنڈ صلاحیت ہے اور وہ اپنی بولنگ سے خود کو بہتر بنا چکے ہیں اور وہ ایک بہتر آپشن کے طور پر سامنے آئے ہیں جبکہ کلدیپ آسٹریلیائی پچوں میں وکٹ لینے والے کھلاڑی ہیں۔ایسے میں کوئی فیصلہ لینا مشکل ہوگا۔

چیپل کے مطابق ٹیسٹ سیریز میں بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج آسٹریلیا کے مضبوط بلے بازوں پر قابو پانا ہوگا جو اب ڈیوڈ وارنر اور اسٹیون اسمتھ پر انحصار نہیں کر رہے ہیں۔

وراٹ کوہلی کی سربراہی میں بھارتی ٹیم نے 2018-19 میں آسٹریلیائی سرزمین پر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتی۔ تاہم وارنر اور اسمتھ کی واپسی کے بعد آسٹریلیائی ٹیم مضبوط ہوگئی ہے جن پر گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر ایک سال کے لیے پابندی عائد تھی۔

چیپل نے کہا کہ بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج آسٹریلیا کی مضبوط بیٹنگ پر قابو پانا ہوگا۔ تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے ساتھ ہی وارنر اور اسمتھ نے ٹیم کے بیٹنگ آرڈر کو مضبوط کیا ہے۔

بھارت کو آسٹریلیا کے ساتھ سال کے آخر میں چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنی ہے۔ پانڈیا نے آخری بار 2018 میں ایک ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ پانڈیا نے اپنے ڈیبو کے بعد سے اب تک ہندستان کے لیے صرف 11 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔ پیٹھ کی چوٹ سے پانڈیا کا کیریئر متاثر ہوا ہے۔

چیپل نے کرک انفو کو بتایا کہ اگر بھارت آسٹریلیا کے دورے میں پانڈیا کو بھی شامل کرتا ہے تو اس سے انہیں فائدہ ہوگا۔ جب ٹیم کے تیز بولروں کو آرام کی ضرورت ہو تو وہ دباؤ برقرار رکھنے کے لیے تیز بولنگ میں ایک آپشن بن سکتے ہیں۔

پانڈیا نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ چوٹ سے بچنے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے خلاف احتیاط کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ محدود اوور فارمیٹ میں اپنے کردار کو بخوبی سمجھتے ہیں۔

چیپل نے کہا کہ پانڈیا کو ایس سی جی میچ سے قبل تین ٹیسٹ میچوں میں خود کو تیار کرنے کا موقع ملے گا جہاں وہ ٹیم میں دوسرے اسپنر کو شامل کرنے والے تیسرے فاسٹ بولر کی حیثیت سے ٹیم میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اگر پانڈیا کو ساتویں نمبر پر رکھا گیا تو رشبھ پنت چھٹے نمبر پر آسکتے ہیں۔

چیپل کا خیال ہے کہ بھارت کے لیے یہ منتخب کرنا آسان نہیں ہوگا کہ روی چندرن اشون ، رویندر جڈیجا اور کلدیپ یادو جیسے اسپنرز سے ٹیم میں کون شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سلیکٹرز کے لیے اسپنر کا انتخاب کرنا بہت مشکل ہوگا۔ اگرچہ اشون کے پاس مجموعی طور پر بہتر ریکارڈ ہے لیکن ان کے پاس آسٹریلیا میں کوئی خاص ریکارڈ نہیں ہے۔

سابق آسٹریلیائی کپتان نے کہا کہ جڈیجا میں آل راؤنڈ صلاحیت ہے اور وہ اپنی بولنگ سے خود کو بہتر بنا چکے ہیں اور وہ ایک بہتر آپشن کے طور پر سامنے آئے ہیں جبکہ کلدیپ آسٹریلیائی پچوں میں وکٹ لینے والے کھلاڑی ہیں۔ایسے میں کوئی فیصلہ لینا مشکل ہوگا۔

چیپل کے مطابق ٹیسٹ سیریز میں بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج آسٹریلیا کے مضبوط بلے بازوں پر قابو پانا ہوگا جو اب ڈیوڈ وارنر اور اسٹیون اسمتھ پر انحصار نہیں کر رہے ہیں۔

وراٹ کوہلی کی سربراہی میں بھارتی ٹیم نے 2018-19 میں آسٹریلیائی سرزمین پر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتی۔ تاہم وارنر اور اسمتھ کی واپسی کے بعد آسٹریلیائی ٹیم مضبوط ہوگئی ہے جن پر گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر ایک سال کے لیے پابندی عائد تھی۔

چیپل نے کہا کہ بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج آسٹریلیا کی مضبوط بیٹنگ پر قابو پانا ہوگا۔ تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے ساتھ ہی وارنر اور اسمتھ نے ٹیم کے بیٹنگ آرڈر کو مضبوط کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.