انگلینڈ کے خلاف چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں تاریخی جیت کے ہیرو اور مین آف دی سیریز رہے آف اسپنر روی چندرن اشون نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ہمارے لیے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنا بہت اہم تھا۔
اشون نے چوتھا ٹیسٹ جیتنے کے بعد کہا، ’’آسٹریلیا میں آسٹریلیا کو شکست دے کر چوٹی پر پہنچنا پھر بھی اتنا مشکل نہیں تھا، لیکن ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل کی بات کریں تو اس میں ہونا کوئی مذاق نہیں ہے، یہ ہمارے لیے بہت معنی رکھتا ہے، کیونکہ یہ ورلڈ کپ کے جتنے جیسا ہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں جیت درج کرنے کے باوجود چنئی میں پہلے ٹیسٹ میں توانائی کم تھی، ہر بار سیریز میں ایک چیلنجنگ وقت آتا ہے اور ہمارے کسی نہ کسی کھلاڑی نے ایسے مشکل وقت میں اپنے دم پر ٹیم کو ابھارا، جس کی وجہ سے ہم سیریز جیتے۔
آف اسپنر نے کہا "پچھلے چار مہینے کافی اتار چڑھاؤ والے رہے، مجھے نہیں لگا تھا کہ میں چنئی میں سینچری بناؤں گا، میں فلو کے ساتھ گیا، کیوں کہ بلے کے ساتھ میرا فارم اچھا تھا، میں نے یہ بھی نہیں سوچا تھا کہ میں آسٹریلیا میں الیون میں رہوں گا، لیکن بہت سارے کھلاڑیوں خصوصا رویندر جڈیجا کے زخمی ہونے کے بعد مجھ پر اور زیادہ ذمہ داری تھی اور میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ مایوس اور مطمئن رہنا برا ہے، لیکن میرے لیے خوش رہنا ضروری ہے اور میں نے اپنی تکنیک پر اعتماد ظاہر کیا اور بلے بازوں کی کمزوریوں پر کام کیا اور مجھے خوشی ہے کہ یہ میرے لیے اچھا ثابت ہوا۔ میں رشبھ پنت کو کامیاب دیکھ کر بہت خوش ہوں، ان کا موازنہ لیجنڈ کے ساتھ نہ کرنا نامناسب ہوگا، جس طرح سے انہوں نے بلے بازی کی اور اس سیریز میں اپنا فارم برقرار رکھا وہ بہترین ہے۔ جڈیجہ کی جگہ ٹیم میں شامل ہونے والے اکشر بھی تعریف کے مستحق ہیں اور اپنی پہلی ٹیسٹ سیریز میں وہ جس طرح کھیلے وہ شاندار ہے۔