ریاست اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا اتھارٹی نے افغانستان کرکٹ بورڈ کی تجویز پر سہولیات دستیاب کرانے میں ناکام رہی۔ بنیادی طور پر اتھارٹی کو ناظرین کے بیٹھنے کی گنجائش میں اضافہ کرنا تھا۔ اسٹیڈیم میں سہولیات کے فقدان کے باعث افغانستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا جانے والا ٹی-20، ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز لکھنؤ منتقل کر دی گئی ہے۔
دسمبر سنہ 2015 میں گریٹر نوئیڈا کرکٹ اسٹیڈیم کو اپنا ہوم گراؤنڈ افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے بنایا تھا۔ اسٹیڈیم دسمبر سنہ 2018 تک افغانستان کرکٹ ٹیم کا ہوم گراؤنڈ رہا ہے۔
اس وقت افغانستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے پینل میں ایک ایسوسی ایٹ ملک تھا لیکن اب افغانستان کرکٹ ٹیم آئی سی سی کی مستقل رکن ہے۔ وہ ایسے اسٹیڈیم کی تلاش کر رہے ہیں جو عالمی سطح کے معیار پر پورا اترتے ہوں۔ ان معیارات کے ساتھ تقریبا پانچ ماہ قبل اے سی بی نے گریٹر نوئیڈا اتھارٹی کو ہوم گراؤنڈ تعمیر کرنے کی تجویز بھیجی تھی۔ اس تجویز کے تحت اے سی بی کو اسٹیڈیم میں پانچ سے 10 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہونی کرنی تھی۔ باونڈری کے قریب ناظرین کو روکنے کے لیے گرل کی اونچائی زیادہ کرنے کی ضرورت تھی۔ وی وی آئی پی ناظرین کی سہولت بہتر بنانی تھی۔ کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کے علاوہ میچ کے دیگر عہدیداروں کی سیکیورٹی کے نظام کو مستحکم کرنی تھی۔ توقع کی جا رہی تھی کہ ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز یہاں ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ دہرادون سے ہٹ کر یہ سلسلہ اب لکھنؤ میں ہوگا۔
اتھارٹی تماشائیوں کی تعداد بڑھانے پر راضی تھی لیکن معاہدہ نہیں ہوسکا۔ ایسی صورتحال میں اتھارٹی نے معاشی بحران کے باعث رقم خرچ کرنے میں دلچسپی نہیں لی۔
افغانستان کی ٹیم کو نومبر میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ ٹی - 20، ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہے۔ یہ تین ٹی ٹونٹی، تین ون ڈے اور ایک ٹیسٹ میچ پر مشتمل ہے۔ اگر یہ سیریز گریٹر نوئیڈا اسٹیڈیم میں کھیلا جاتا تو شہر کے لوگوں کو افغانستان کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے مشہور کھلاڑیوں کا کھیل دیکھنے کا موقع ملتا لیکن شاید اب ایسا ممکن نہیں ہوگا۔