سابق بھارتی کپتان محمد اظہرالدین نے اسپورٹس کیڑا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہر کھلاڑی کا اپنا دور اور مزاج ہوتا ہے، میں وراٹ کوہلی سمیت کسی سے بھی بابر کا موازنہ درست نہیں سمجھتا ہوں۔ کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں انگلینڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے بہترین انتظامات کیے۔ اس سے دیگر ملکوں کو بھی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں 57 سالہ محمد اظہرالدین نے کہا کہ بابراعظم بہت اچھے کرکٹر ہیں۔ ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ پاکستان کے عظیم بلے بازوں میں جگہ بنا سکتے ہیں، وہ ابھی نوجوان ہیں اور ان میں بہت کرکٹ باقی ہے۔ ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ بابر اعظم کا وراٹ کوہلی سے موازنہ درست نہیں، ہر کوئی اپنے زمانے کا بہترین کھلاڑی اور اس کا اپنا مزاج ہوتا ہے، میں موازنہ کرنے کے حق میں نہیں ہوں، جو بھی اچھا ہو اس کی بیٹنگ کا لطف اٹھانا اور تعریف کرنی چاہیے۔
مستقبل میں ہند پاک مقابلوں کے امکانات پر انھوں نے کہا کہ یہ حکومتوں کا معاملہ ہے، دونوں پڑوسی ملکوں میں بات چیت شروع ہو تب ہی سیریز بھی ممکن ہوسکتی ہے۔ محمد اظہرالدین نے انکشاف کیا کہ وہ پاکستانی بیٹنگ کوچ یونس خان کو اس وقت سے جانتے ہیں جب انہوں نے دو دہائی قبل ڈیبیو کیا تھا۔ 57 سالہ اظہر نے اس یونس خان کیلئے اپنے اس مشورے کا بھی تذکرہ کیا جو انہوں نے یونس خان کو 2016 میں پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر دیا تھا اور جس کے نتیجے میں بلے باز نے اوول میں شاندار ڈبل سنچری بنائی تھی۔واضح رہے کہ یونس خان نے حال میں ہی اس کا تذکرہ کیا تھا اور اظہر کے ساتھ اس کے لئے اظہار تشکر کیا تھا۔
محمد اظہر الدین نے مزید کہا کہ میں نے اسے ٹی وی پر بیٹنگ کرتے ہوئے دیکھا تھا اور وہ غلط انداز میں کھیل رہے تھے۔ کبھی وہ کریز کے آؤٹ سائیڈ سے کھیل رہے تھے اور کبھی وہ دوسری چیزوں کی آزمائش کر رہے تھے۔ مجھے ایسا کھلاڑی دیکھنا پسند نہیں تھا جس نے 10،000 رنز بنائے تھے اور وہ اس انداز میں بیٹنگ کر رہا تھا لہذا میں نے انہیں فون پر مشورہ دیا۔