بھارتی ٹیم کو نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن میں کھیلے گئے پہلے میچ میں 10 وکٹوں کی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کپتان وراٹ کوہلی کی قیادت والی دنیا کی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم نے صرف سوا تین دن کے کھیل میں کیوی ٹیم کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے تھے۔
بھارتی ٹیم نے اگرچہ نیوزی لینڈ کے دورے کا آغاز پانچ میچوں کی ٹی -20 سیریز کو ریکارڈ 5-0 سے جیت کر کیا تھا لیکن اس کے بعد ہوئی تین میچوں کی ون ڈے سیریز میں اسے 0-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ون ڈے میں شکست کے بعد دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں بھی ہندوستانی ٹیم کا ناقص کارکردگی کا سلسلہ جاری رہا اور اسے میزبان ٹیم کے ہاتھوں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پہلے مقابلے میں بھارتی ٹیم کی بلے بازی انتہائی خراب رہی اور اس کے ٹاپ آرڈر نے خاصا مایوس کیا اور جس طرح اس مقابلے میں ٹیم انڈیا کی کارکردگی رہی وہ بہت مایوس کن تھی۔
بھارتی سلامی جوڑی پرتھوی شا اور مینک اگروال پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ٹیم کو بڑی شراکت دلانے میں ناکام رہے۔پرتھوی اس مقابلے میں مکمل طور فلاپ ثابت ہوئے اور انہوں نے پہلی اننگز میں 16 اور دوسری اننگز میں 14 رنز بنائے۔ مینک نے اگرچہ شاندار اننگز کھیلی اور دوسری اننگز میں نصف سنچری لگائی۔
دوسرے ٹیسٹ میچ میں ایک بار پھر اس نوجوان سلامی جوڑی پر ٹیم کو مضبوط آغاز دلانے کا دارومدار ہو گا ۔ اگرچہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ٹیم مینجمنٹ ٹیم میں کوئی تبدیلی کرتا ہے کہ نہیں۔
ٹیم میں اوپنر کی حیثیت سے پرتھوی اور مینک کے علاوہ شبھمن گل بھی شامل ہیں جنہوں نے انڈیا اے کے لئے کھیلتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا لیکن وہ نیوزی لینڈ الیون کے خلاف انتہائی سستے میں آؤٹ ہوئے تھے اور اپنا جلوہ دکھانے میں ناکام رہے تھے جس کی وجہ سے انہیں پہلے ٹیسٹ میں آخری الیون میں جگہ نہیں ملی تھی۔
پہلے مقابلے میں پنت تجربہ کار ردھمان کی جگہ کھیلنے اترے تھے لیکن بلے سے ایک بار پھر ناکام رہے تھے۔ پنت کو نیوزی لینڈ کے دورے میں پہلی بار كھلايا گیا تھا جس کا وہ فائدہ نہیں اٹھا سکے تھے۔ ایسے میں اس بات کا امکان ہے کہ ٹیم مینجمنٹ سیریز اور دورے کے آخری مقابلے کے لئے ردھمان کو حتمی الیون میں شامل کرے۔ا
بھارتی ٹیم کو میچ سے پہلے اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب ٹیم کے فاسٹ بولر ایشانت شرما کے دائیں ٹخنے میں چوٹ لگ گئی۔ ایشانت کی چوٹ سنگین ہے ایسے میں ان کا اس مقابلے میں کھیلنا فی الحال مشکوک مانا جا رہا ہے۔ اگر ایشانت اس مقابلے میں نہیں کھیلنے اترے تو بولنگ شعبہ میں بھارتی ٹیم کو زبردست جھٹکا لگ سکتا ہے۔ایشانت حال ہی میں چوٹ سے واپسی کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں اترے تھے اور انہوں نے بہترین بولنگ کرتے ہوئے میچ میں پانچ وکٹ لئے تھے۔
اسپن شعبہ کی ذمہ داری رویندر جڈیجہ اور روی چندرن اشون پر ہوگی۔ جڈیجہ کو اگرچہ پہلے مقابلے میں ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا اور ان کی جگہ اشون کو موقع ملا تھا۔ اشون نے پہلے مقابلے میں بلے بازی میں مایوس کیا تھا لیکن بولنگ میں انہوں نے تین وکٹ لئے تھے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ٹیم مینجمنٹ ایک اسپنر رکھنے کی پوزیشن میں کسے ٹیم میں جگہ دیتا ہے۔
نیوزی لینڈ کے لئے راحت کی بات ہے کہ پہلے میچ میں اپنے بچے کی پیدائش کی وجہ سے نہیں کھیل سکے فاسٹ بولر نیل ویگنر کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے اور ایسے میں کیوی ٹیم کی بولنگ کی کمان ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی اور ویگنر کے ہاتھوں میں ہوگی ۔ ویگنر ٹیسٹ میں دنیا کے نمبر دو بولر ہیں ایسے میں ان کی ٹیم میں واپسی جہاں نیوزی لینڈ کو مضبوطی دے گی جبکہ ہندستانی ٹیم کے لئے خطرہ پیدا کر سکتی ہے۔
اس کے علاوہ کائل جیمیسن سے بھی بھارتی ٹیم کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے جنہوں نے پہلے مقابلے میں ٹیم انڈیا کو خاصا پریشان کیا تھا۔نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم اپنی فارم میں ہیں اور پہلے مقابلے میں انہوں نے اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ مڈل آرڈر میں تجربہ کار راس ٹیلر اور ہینری نکولس کے ٹیم میں رہنے سے بھی کیوی ٹیم کو مضبوطی ملے گی۔
ٹیم کے نچلے آرڈر میں کولن ڈی گرینڈهوم اور جیمیسن ہیں جنہوں نے گزشتہ میچ میں بہترین شراکت کی تھی۔ ہندوستانی گیند بازوں پر نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کو کم اسکور پر روکنے کی ذمہ داری ہوگی جس سے وہ میچ میں اپنا پلڑا بھاری کر سکے۔