ETV Bharat / sports

Axar Patel آئی پی ایل میں ہی ڈیوک کے ساتھ پریکٹس شروع کردی تھی: اکشر - ہندوستانی کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنے

ہندوستانی آل راؤنڈر اکشر پٹیل نے انکشاف کیا کہ ہندوستانی گیند بازوں نے آئی پی ایل کے دوران ہی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) فائنل کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈیوک کی گیند سے پریکٹس شروع کردی تھی۔

آئی پی ایل میں ہی ڈیوک کے ساتھ پریکٹس شروع کردی تھی: اکشر
آئی پی ایل میں ہی ڈیوک کے ساتھ پریکٹس شروع کردی تھی: اکشر
author img

By

Published : Jun 1, 2023, 6:55 PM IST

پورٹسماؤتھ:زیادہ تر ہندوستانی کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنے کے بعد 7 جون سے ٹائٹل میچ میں آسٹریلیا کا سامنا کرنے آرہے ہیں۔ ہندوستان نے آئی پی ایل سے قبل چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں بھی آسٹریلیا کا سامنا کیا تھا، حالانکہ وہاں ایس جی گیند کا استعمال کیا گیا تھا جبکہ ڈبلیو ٹی سی فائنل میں ڈیوک گیند کا استعمال کیا جائے گا۔ اکشر نے آئی سی سی کی طرف سے اکشر نے آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا، ’’ہمیں آئی پی ایل کے آغاز سے ہی اس (ڈیوک بال کے استعمال) کے بارے میں معلوم تھا۔ اسی لیے آئی پی ایل کے دوران بھی یہ بات ہوئی کہ ہم سرخ گیند سے پریکٹس کریں گے۔ ہمارے پاس سرخ گیندیں تھیں لہذا ہم انہیں استعمال کر رہے تھے۔ آپ جانتے ہیں کہ کب اور کیسے کھیلنا ہے، آپ کے پاس کتنا وقت ہے۔ سفید گیند سے سرخ گیند پر جانا آسان نہیں لیکن ہمارے پاس کافی وقت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سفید گیند سے سرخ گیند کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ ایس جی کو ڈیوک کے ساتھ تبدیل کرنا اسی طرح ہے۔ آپ کو اپنی صلاحیتوں اور ہنرمندی کو استعمال کرنا ہوگا۔ اپنے منصوبوں پر عمل کرتے ہوئے بولنگ میں تال تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ گیند کوئی بھی ہو، اگر آپ اچھی باؤلنگ کریں گے تو آپ کو کامیابی ملے گی۔ چونکہ میچ انگلینڈ میں ہے اس لیے ہم اپنی لائن لینتھ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ڈیوک گیند اور ایس جی گیند میں بنیادی فرق یہ ہے کہ انگلینڈ میں استعمال ہونے والی گیند زیادہ دیر تک چمکدار رہتی ہے۔ گیند کے علاوہ ہندوستانی کھلاڑیوں کو انگلینڈ کے موسم کی بھی عادت ڈالنی ہوگی جو ہندوستان کے مقابلے کافی ٹھنڈا ہے۔

اکشر نے کہا، “جو کھلاڑی (آئی پی ایل پلے آف میں) جگہ نہیں بنا سکے انہیں پریکٹس کے لیے زیادہ وقت ملا۔ مجھے نہیں لگتا کہ (فائنل میں) زیادہ پریشانی ہوگی کیونکہ ہمارے پاس پریکٹس کے لیے کافی وقت ہے۔ فرق یہ ہے کہ ڈیوک کی گیند زیادہ دیر تک چمکدار رہتی ہے، لیکن آئی پی ایل کے دوران ہم نے یہ گیند مانگ کر پریکٹس کی، تو اب ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئی پی ایل کھیلنے کے بعد یہاں آئے ۔ ہندستان میں 40-45 ڈگری گرمی ہے۔ اس کے مقابلے میں یہاں بہت اچھا لگ رہا ہے۔ ہم نے اپنے سردیوں کے کپڑے نکال لیے ہیں۔ یہاں ہوا بھی تھوڑی تیز ہے۔ جب بھی ہم برطانیہ (یو کے) آتے ہیں تو یہاں کے موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہاں کے حالات ہندوستان سے مختلف ہیں۔ یہاں تیز گیند بازوں کا کردار زیادہ ہوتا ہے، جب کہ ہندستان میں اسپنر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Gavaskar Advises Indian Batters سنیل گواسکر نے بھارتی بلے بازوں کو اہم مشورہ دیا

ہندوستانی ٹیم کے تقریباً تمام کھلاڑیوں نے انگلینڈ پہنچنے کے بعد پریکٹس شروع کر دی ہے۔ اکشر کا خیال ہے کہ لندن کے اوول گراؤنڈ کے حالات دونوں ٹیموں کے لیے برابر کے چیلنجز پیش کریں گے اور ہندوستانی ٹیم اس کے لیے پوری طرح سے تیاری کر رہی ہے۔ اکشر نے کہاکہ دونوں ٹیموں کے لیے حالات ایک جیسے ہیں۔ انگلینڈ میں ہوا سوئنگ بولنگ میں مدد کرتی ہے اور اگر آپ صحیح جگہوں پر پچ کرتے ہیں تو آپ کو اچھال ملتا ہے۔ ٹیم آہستہ آہستہ تیار ہو رہی ہے، اس لیے منصوبے بناتے رہیں گے۔ ہم یہ کام اپنے بولنگ کوچ پر چھوڑ دیں گے۔

یواین آئی

پورٹسماؤتھ:زیادہ تر ہندوستانی کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنے کے بعد 7 جون سے ٹائٹل میچ میں آسٹریلیا کا سامنا کرنے آرہے ہیں۔ ہندوستان نے آئی پی ایل سے قبل چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں بھی آسٹریلیا کا سامنا کیا تھا، حالانکہ وہاں ایس جی گیند کا استعمال کیا گیا تھا جبکہ ڈبلیو ٹی سی فائنل میں ڈیوک گیند کا استعمال کیا جائے گا۔ اکشر نے آئی سی سی کی طرف سے اکشر نے آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا، ’’ہمیں آئی پی ایل کے آغاز سے ہی اس (ڈیوک بال کے استعمال) کے بارے میں معلوم تھا۔ اسی لیے آئی پی ایل کے دوران بھی یہ بات ہوئی کہ ہم سرخ گیند سے پریکٹس کریں گے۔ ہمارے پاس سرخ گیندیں تھیں لہذا ہم انہیں استعمال کر رہے تھے۔ آپ جانتے ہیں کہ کب اور کیسے کھیلنا ہے، آپ کے پاس کتنا وقت ہے۔ سفید گیند سے سرخ گیند پر جانا آسان نہیں لیکن ہمارے پاس کافی وقت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سفید گیند سے سرخ گیند کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ ایس جی کو ڈیوک کے ساتھ تبدیل کرنا اسی طرح ہے۔ آپ کو اپنی صلاحیتوں اور ہنرمندی کو استعمال کرنا ہوگا۔ اپنے منصوبوں پر عمل کرتے ہوئے بولنگ میں تال تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ گیند کوئی بھی ہو، اگر آپ اچھی باؤلنگ کریں گے تو آپ کو کامیابی ملے گی۔ چونکہ میچ انگلینڈ میں ہے اس لیے ہم اپنی لائن لینتھ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ڈیوک گیند اور ایس جی گیند میں بنیادی فرق یہ ہے کہ انگلینڈ میں استعمال ہونے والی گیند زیادہ دیر تک چمکدار رہتی ہے۔ گیند کے علاوہ ہندوستانی کھلاڑیوں کو انگلینڈ کے موسم کی بھی عادت ڈالنی ہوگی جو ہندوستان کے مقابلے کافی ٹھنڈا ہے۔

اکشر نے کہا، “جو کھلاڑی (آئی پی ایل پلے آف میں) جگہ نہیں بنا سکے انہیں پریکٹس کے لیے زیادہ وقت ملا۔ مجھے نہیں لگتا کہ (فائنل میں) زیادہ پریشانی ہوگی کیونکہ ہمارے پاس پریکٹس کے لیے کافی وقت ہے۔ فرق یہ ہے کہ ڈیوک کی گیند زیادہ دیر تک چمکدار رہتی ہے، لیکن آئی پی ایل کے دوران ہم نے یہ گیند مانگ کر پریکٹس کی، تو اب ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئی پی ایل کھیلنے کے بعد یہاں آئے ۔ ہندستان میں 40-45 ڈگری گرمی ہے۔ اس کے مقابلے میں یہاں بہت اچھا لگ رہا ہے۔ ہم نے اپنے سردیوں کے کپڑے نکال لیے ہیں۔ یہاں ہوا بھی تھوڑی تیز ہے۔ جب بھی ہم برطانیہ (یو کے) آتے ہیں تو یہاں کے موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہاں کے حالات ہندوستان سے مختلف ہیں۔ یہاں تیز گیند بازوں کا کردار زیادہ ہوتا ہے، جب کہ ہندستان میں اسپنر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Gavaskar Advises Indian Batters سنیل گواسکر نے بھارتی بلے بازوں کو اہم مشورہ دیا

ہندوستانی ٹیم کے تقریباً تمام کھلاڑیوں نے انگلینڈ پہنچنے کے بعد پریکٹس شروع کر دی ہے۔ اکشر کا خیال ہے کہ لندن کے اوول گراؤنڈ کے حالات دونوں ٹیموں کے لیے برابر کے چیلنجز پیش کریں گے اور ہندوستانی ٹیم اس کے لیے پوری طرح سے تیاری کر رہی ہے۔ اکشر نے کہاکہ دونوں ٹیموں کے لیے حالات ایک جیسے ہیں۔ انگلینڈ میں ہوا سوئنگ بولنگ میں مدد کرتی ہے اور اگر آپ صحیح جگہوں پر پچ کرتے ہیں تو آپ کو اچھال ملتا ہے۔ ٹیم آہستہ آہستہ تیار ہو رہی ہے، اس لیے منصوبے بناتے رہیں گے۔ ہم یہ کام اپنے بولنگ کوچ پر چھوڑ دیں گے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.