سُشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد میڈیا میں دھاڑیں مارنے اور ممبئی میں شِو سینا چیف اودھو ٹھاکرے کو للکارنے والی کنگنا نے جس تیزی اور بے باکی سے بھارتی سیاست میں قدم رکھا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے ۔
کنگنا نے اپنے کردار کو جس انداز میں پیش کیا ہے اسے میڈیا اور سوشل میڈیا نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور ان کے کردار کو بڑھاچڑھاکر پیش کیا۔
شیوسینا کے سینئر رہنما سنجے راوت کے ساتھ تکرار کے بعد کنگنا رناوت نے عوام کی حمایت حاصل کرنے کی جی توڑ کوشش کی ۔ یہی وجہ ہے کہ سنجے راوت سے تکرار کے بعد کنگنا رناوت نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ٹویٹ کرکے کہا تھا کہ انہیں' ممبئی میں ڈرلگتا ہے' جس کے جواب میں وزیر داخلہ امت شاہ نے فوراً انھیں وائی کیٹیگری کی سکیورٹی فراہم کرا دی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب اداکار عامر خان نے اپنی بیگم کرن راؤ کے حوالے سے کہا تھا کہ انھیں بھارت میں عدم برداشت کے موجودہ ماحول میں ڈر لگتا ہے تو بی جے پی کے رہنماؤں نے انھیں پاکستان جانے کی صلاح دے ڈالی تھی۔
ویسے کنگنا اپنی جگہ کافی اہم ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ کنگنا اس وقت مرکزی حکومت کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ ملک میں ریکارڈ توڑ بے روزگاری، مسلسل گرتی ہوئی معیشت اور کورونا کے معاملے میں امریکہ سے مقابلے کے درمیان سُشانت سنگھ کا معاملہ، ریا چکرورتی کی گرفتاری اور کنگنا کا ہنگامہ غالباً حکومت کے لیے اس وقت بہت اہم ہے، عوام کو مصروف اور بے خبر بھی تو رکھنا ہے۔
ریاست ہماچل پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے سے تعلق رکھنے والی اداکارہ کنگنا رناوت کا کریئر 2004 میں فلم ’گینگسٹر‘ سے شروع ہوا تھا، لیکن اب انھوں نے فلموں کے ساتھ ساتھ سیاست کا سفر شروع کر دیا ہے، اور وہ بھی وائی کیٹیگری کی سکیورٹی کے ساتھ۔
اب وہ کشمیری پنڈتوں کا درد سمجنے لگی ہیں اور بابری مسجد پر بھی فلم بنانے والی ہیں۔ ویسے کنگنا کی ہمت کو بھی داد دینی پڑے گی جنھوں نے ایک ساتھ کئی محاذ کھول رکھے ہیں۔
ٹوئٹر پر انھوں نے فلم انڈسٹری کے ساتھیوں پر اپنے زبانی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جمعرات کی شام انھوں نے اداکارہ سونم کپور اور دیا مرزا کی جانب سے ریا چکرورتی کی حمایت کرنے پر انھیں ’مافیا بمبو‘ کہہ ڈالا۔