زرینہ وہاب نے کہا کہ 'کئی دہائیوں کے دوران مختلف کردار ادا کرنے کے باوجود یہ کردار انتہائی دلچسپ اور تھکا دینے والا ہے جبکہ اس کہانی کا کلائمکس متاثرکن ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'میں یہ یقینی طور پر کہہ سکتی ہوں کہ شوٹنگ سے قبل ہی میں نے ذہنی طور پر فلم دیکھ لی ہے کیونکہ قبل ازیں ڈائریکٹر نے مجھے صحیح اور ڈرامائی انداز میں کہانی سنائی ہے۔'
فلم کی کہانی ماں بیٹے کے رشتے کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کے ہدایت کار دیوانش پنڈت کشمیری ہونے کی وجہ سے انہوں نے کہانی سے جذباتی لگاؤ کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں کشمیری ہونے کے ناطے اس کہانی کو سنانا چاہتا تھا۔ آخر کار میں اپنے ذریعہ اسے بیان کر رہا ہوں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایک ایجنڈہ کے ذریعہ میڈیا میں کشمیر کی ایک عام شبیہ پیش کی جاتی، یہاں کے عوام اور بھارتی فوج کی، جو سراسر صحیح نہیں ہے۔'
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ 'ہماری مختصر فلم میں ہم نے کشمیر کی حقیقی تصویر دکھانے کی کوشش کی ہے جبکہ بطور مضمون 'کشمیر' انتہائی پیچیدہ موضوع ہے۔'
دیوانش پنڈت نے کہا کہ 'چونکہ دنیا کو صرف کشمیر کی یکطرفہ داستان دکھائی جاتی ہے اور کوئی اس کی پیچیدگی کے پیچھے کی حقیقت کو جاننے کی کوشش نہیں کرتا۔ میں نے اپنی مختصر فلم کے ذریعہ اس نقطہ نظر کو پیش کرنے کی کوش کی ہے جسے مرکزی دھارے میں کبھی پیش نہیں کیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ماں اور بیٹے کی اس کہانی کے ذریعہ وادی کی زیادہ تر پرتیں سامعین دیکھ سکیں گے اور سمجھ سکیں گے۔'
زرینہ وہاب کے علاوہ اس فلم میں نوین پنڈت، انشول تریویدی، ابھے بھارگو اور روہت ساگر گریدھر کام کر رہے ہیں۔ یہ فلم 12 اگست کو یوٹیوب پر ریلیز ہوگی۔