تقریبا گزشتہ دو برس سے وہ 'نیورو انڈروکرائن ٹیومر' نامی بیماری سے جوجھ رہے تھے۔ اس تعلق سے انہوں نے خود ٹویٹ کر کے بتایا تھا۔
جانکاری کے مطابق 'نیورو انڈروکرائن ٹیومر' ایک عجیب قسم کا ٹیومر ہے جو جسم کے کئی حصوں میں ہو سکتا ہے۔ حالانکہ یہ اکثر آنتوں میں ہوتا ہے۔
مریض کے جسم کے جس حصے میں یہ ٹیومر ہوتا ہے اسی جگہ سے اس کی علامات طے ہوتی ہیں۔ جیسے اگر یہ ٹیومر پیٹ میں ہو جائے تو مسلسل قبض کی شکایت رہتی ہے۔ اگر یہ پھیپھڑوں میں ہو جائے تو مسلسل بلگم رہے گا۔
یہ بیماری ہونے کے بعد مریض کا شگر لیول بڑھتا گھٹتا رہتا ہے۔
'نیورو انڈروکرائن ٹیومر' ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن یہ جینیاتی طور سے بھی ہوتی ہے۔ مانا جاتا ہے کہ جن کے خاندان میں اس طرح کے معاملے پہلے ہو چکے ہیں، ان لوگوں کو یہ بیماری ہو سکتی ہے۔
خون کی جانچ اور بایوپسی کے بعد اس بیماری کا پتہ چلتا ہے۔
اس بیماری کے علاج کے لیے ضروری ہے کہ پہلے پتہ کیا جائے کہ وہ کس اسٹیج میں ہے، وہ جسم کے کس حصے میں اور مریض کی صحت کیسی ہے۔ اس سب کی بنیاد پر یہ طے ہوتا ہے کہ مریض کا علاج کیسے کیا جائے۔
سرجری کے زریعے اسے نکالا جا سکتا ہے لیکن زیادہ تر معاملوں میں سرجری کا استعمال بیماری پر قابو پانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی دوائیں دی جاتی ہیں جس سے جسم کم ہارمونز چھوڑے۔
گزشتہ برس عرفان خان لندن سے اس بیماری کا علاج کرا کر واپس لوٹے تھے جس کے بعد وہ ممبئی میں اس بیماری کا علاج کرا رہے تھے لیکن بدھ کے روز ان کا انتقال ہو گیا۔