امیزن پرائم ویب سیریز 'تانڈو' کے ہدایت کار علی عباس ظفر اور دیگر کے خلاف دیگر ریاستوں میں کئی مجرمانہ شکایتیں درج کی گئیں۔ انہیں منسوخ کرنے کی گزارش کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں 27 جنوری کو سماعت ہوئی۔
تانڈو سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے سے متعلق یہ شکایتیں درج کرائی گئیں تھیں۔ علی عباس ظفر کے علاوہ امیزن پرائم کے بھارت کے سربراہ اپرنا پروہت، فلم ساز ہمانشو مہرا، کہانی کے مصنف گورو سولنکی اور اداکار محمد ذیشان ایوب نے اتر پردیش، مدیہ پردیش، کرناٹک اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں درج کی گئی شکایت کے خلاف تین الگ الگ عرضیاں دائر کی تھیں۔
امیزن پرائیم کی جانب سے سینیئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ درخواست گزار ممبئی کے رہنے والے ہیں۔ وہ چھ الگ الگ ریاستوں میں کیسے مقدمہ لڑیں گے؟ ایسے میں عدالت سبھی ریاستوں میں درج ایف آئی آر کلب کر دے اور ممبئی منتقل کر دے۔
یہ بھی پڑھیں: تانڈو کے ہدایتکار کے گھر پر یوپی پولیس کی دستک، چسپاں کیا نوٹس
سپریم کورٹ کے جج اشوک بھوشن، جج آر سبھاش ریڈی اور جج ایم آر شاہ کی بینچ نے شکایت کے خلاف عرضیوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ جن ریاستوں میں ایف آئی آر ہوئی ہے، وہاں جانچ چلنے دیجیے، پریشانی کیا ہے؟
ویب سیریز تانڈو کے فلم ساز، مصنف اور اداکار کے خلاف ملک بھر میں درج ایف آئی آر کو آپس میں جوڑنے پر سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ہی انہیں عبوری پروٹیکشن دینے سے بھی منع کیا ہے۔ عدالت نے گرفتاری پر روک لگانے کا حکم دینے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس راحت کے لیے ہائی کورٹ جائیں۔ اس معاملے میں چار ہفتے بعد اگلی سماعات ہوگی۔