اداکار سونو سود جلد ہی ایک کتاب لکھنے والے ہیں، جس میں وہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر مزدوروں کو ان کے گھر پہنچانے کے تجربات کے بارے میں بتائیں گے۔
سونو سود نے کہا کہ، 'گذشتہ ساڑھے تین ماہ میرے لیے زندگی کو بدل دینے والا تجربہ رہا ہے (اداکار مہاجروں کے ساتھ دن میں 16 سے 18 گھنٹے تک رہتے تھے اور ان کا درد بانٹتے تھے)۔ ان کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنا، آنکھوں میں خوشی کے آنسو دیکھنا میری زندگی کا سب سے خاص تجربہ رہا ہے اور میں نے عہد کیا ہے کہ میں انہیں واپس بھیجنے کے لیے کام کرتا رہوں گا۔
سونو نے اعلان کیا ہے کہ جب تک آخری مہاجر مزدور بھی اپنے گھر نہیں پہنچ جاتا ہے تب تک وہ ان کی مدد کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میں اسلیے ہی اس شہر میں آیا تھا اور اب یہی میرا ہدف بھی ہے۔ مہاجر مزدوروں کی مدد کے لیے میں رب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
اداکار نے کہا کہ یوپی، بہار، جھارکھنڈ، آسام، اتراکھنڈ اور دیگر ریاستوں کے گاؤں جہاں مجھے اب نئے دوست ملے ہیں اور مضبوط رشتے بنے ہیں۔ میں نے ایک کتاب کے ذریعہ ان تجربات، فسانوں کو اپنی روح میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کتاب کو پینگوئن رینڈم ہاؤس انڈیا شائع کریگی۔