ETV Bharat / sitara

شمی کپور نے بھارتی سنیما کو ایک نئی جہت عطا کی

بھارتی فلم انڈسٹری میں شمی کپور کا نام کسی تعریف کا محتاج نہیں,انہوں نے رومانس‘ الہڑ پن اور بے فکر اسٹائل سے بھارتی سنیما کو ایک نئی جہت عطا کی۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے معزز کپور خاندان میں پیدا ہونے والے شمی کپور زندگی کی مستی کو اپنی اداکاری کے ذریعہ زندہ و جاوید بنادیتے تھے۔ ان پر فلمائے گئے گیتوں میں مستی اور بے فکر ی کا جذبہ صاف جھلکتا تھا۔

شمی کپور نے بھارتی سنیما کو ایک نئی جہت عطا کی
شمی کپور نے بھارتی سنیما کو ایک نئی جہت عطا کی
author img

By

Published : Aug 13, 2020, 6:24 PM IST


شمی کپور حالانکہ بھارتی فلم انڈسٹری کے مشہور خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور اداکاری انہیں وراثت میں ملی تھی لیکن انہوں نے اپنی اداکاری کو ایک نیا اسلوب دے کر مقبولیت حاصل کی اور ثابت کردیا کہ والد پرتھوی راج کپور اور بڑے بھائی راج کپور کی طرح اداکاری بھی ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی ہے۔

زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمي کپور کی فلموں پر نظر ڈالنے پر ان پر فلمائے گائے نغموں اورنغموں کے الفاظ میں ایک عجیب مستی کا احساس ہوتاہے۔ ’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘ اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كهے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔بالی ووڈ میں شمي کپور ایسے اداکار رہے جنہوں نے امنگ اور جذبے کو بڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔

شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنی اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔

ممبئی میں 21 اکتوبر 1931 کو پیدا ہونے والے شمي کپور کے والد پرتھوی راج کپور فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے شمي کپور کا رجحان بھی بالاخر اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ سال 1953 میں آئی فلم ’جیون جیوتی‘ سے بطور اداکار شمي کپور نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
سال 1953 سے 1957 تک شمی کپور فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ اس دوران انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلے گئے۔ انہوں نے’ ٹھوکر، لڑکی، کھوج، محبوب، احسان، چور بازار، تانگے والی، سپه سالار ،ہم سب چور ہیں اور میم صاحب جیسی کئی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پہلے وہ اپنے بڑے بھائی راج کپور کی طرح سنجیدہ فلموں میں کام کرتے تھے۔ اس دوران انہوں نے مرزاصاحبان ‘ لیلامجنوں اور شمع پروانہ جیسی فلموں میں انتہائی سنجیدہ رول اداکئے لیکن شمی کپور اس رول میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکے
شمي کپور جب فلم انڈسٹری میں آئے تو ان کی جسمانی ساخت اور ان کا جھک کر چلنا اور باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ ان کے لیے موسیقاروں نے جذبات سے پر موسیقی ،نوجوانوں کے دلوں کو بے چین کرنے والی دھن بنانی پڑی اور نغمہ نگاروں کو انہیں ذہن میں رکھتے ہوئے گانے لکھنے پڑے۔ ان کے لئے عظیم گلوکار محمد رفیع نے اپنی شاندار آواز سے جو انداز اختیار کیا وہ ان کے لیے بہت مناسب ثابت ہوا ۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید شمی کپورررفیع کی ہی آواز کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ رفیع نے بیشتر نغموں کو شمی کپور کے گانے کو اپنی آواز بخشی۔
سال 1955 میں شمي کپور نے اداکارہ گيتابالي سے شادی کر لی۔ یہ شادی جن حالات میں ہوئی وہ کافی دلچسپ ہے۔ فلم انڈسٹری میں گيتابالي ان سے کافی سینئر تھیں۔ شمي کپور اور گيتابالي جوڑی فلم مس کوکا کولا کے دوران شہ سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے ایک ساتھ کیدار شرما کی فلم ’رنگین راتیں‘ میں بھی کام کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کیدار شرما کی فلم رنگين راتیں کی شوٹنگ کے دوران فلم اداکارہ مالا سنہا اور گیتا بالی میں شمي کپور کے سلسلے میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ بعد میں کیدار شرما کے سمجھانے پر دوبارہ فلم کی شوٹنگ شروع ہوئی۔
فلم کی شوٹنگ کے بعد شمي کپور اور گيتابالي جب ممبئی لوٹ کر آئے تو دونوں نے فیصلہ کیا کہ لوگ ان کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں۔ چنانچہ دونوں کو شادی کرلینا چاہیے۔ چار اگست 1955 کو شمي کپور نے گيتابالي کو فون کیا اور کہا، میں آپ کو لینے آ رہا ہوں۔ جب شمی كپور گیتا بالی کو لینے ان کے گھر پہنچے تو کافی رات ہو چکی تھی اور بارش بھی ہو رہی تھی۔ دونوں مندر میں گئے۔ اس وقت بہت رات ہو چکی تھی۔ دونوں مندر میں ہی رکے رہے۔ صبح چار بجے جب پجاری مندر میں داخل ہوا تب ان کی شادی ہو ئی۔
شمي کپور کا ستارہ ڈائریکٹر ناصر حسین کی سال 1957 میں آئی فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘سے چمکا۔ بہترین نغمہ اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے شمي کپور کو اسٹار کے طور پر ان کی شناخت قائم کی۔ آج بھی اس فلم کے سدا بہار نغمے ناظرین اور سامعین کوسحر میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ساٹھ کے عشروں میں شمي کپور شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ جب کبھی فلم سازوں کو کسی نئی اداکارہ کوفلم انڈسٹری میں موقع دینا مقصود ہوتا تھا تو انہیں شمي کپور کے ساتھ فلم میں لیتے تھے۔ ان اداکاراؤں میں سائرہ بانو( جنگلي)، آشا پاریکھ’ دل دے کر دیکھو‘ اور شرمیلا ٹیگور (کشمیر کی کلی) شامل ہیں۔
اپنی شاندار اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر خاص جگہ بنانے والے شمي کپور 14 اگست 2011 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔
انہوں نے پانچ دہائیوں پر مشتمل فلمی کیریئر میں تقریبا 200 فلموں میں کام کیا۔ ان کی کچھ قابل ذکر فلمیں رنگین راتیں، تم سا نہیں دیکھا، مجرم، اجالا،دل دے کر دیکھو،جنگلی. پروفیسر، چائنا ٹاؤن، بلف ماسٹر، كشمير کی كلی ،راجكمار، جانور، تیسری منزل،این ایوننگ ان پیرس ،برهمچاري، تم سے اچھا کون ہے اور پرنس ہیں۔
شمی کپور کا یہ نیا طرزناصر حسین کی فلم’’ تم سا نہیں دیکھا‘ جنگلی‘ دل تیرا دیوانہ‘ پروفیسر‘ کشمیر کی کلی جیسی فلموں میں دیکھا جاسکتا ہے۔’’تم سا نہیں دیکھا‘‘ کی کامیابی کے بعد ناصر اور شمی کپور کی جوڑی نے متعدد دیگر کامیاب فلموں میں کام کیا۔ 1957 میں ناصر حسین اور شمی کی ہٹ جوڑی نے ’دل دے کے دیکھو‘ کی شکل میں ایک نئی سپرہٹ فلم دی اور اس فلم سے آشاپاریکھ نے بھی شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کے زینے طے کرتے چلے گئے۔
شمی کپو ر ایسے ہیرو تھے جن کی اداکاری کے منفرد اور بے مثال انداز کے ساتھ تال میل کرنے میں گلوکاروں اور موسیقاروں کو کافی محنت کرنی پڑتی تھی۔محمد رفیع ان کے پسندیدہ گلوکار تھے جنہوں نے ان کے اسلوب اور طرز کی مناسبت سے لفظوں کے زیر و بم اور الفاظ کو درمیان سے توڑ کر گانے کا ایک نیااسٹائل ایجاد کیا۔
شمی کپور نے جن فلموں میں کام کیا ان کی فہرست کچھ اس طرح ہے:
جیون جیوتی‘ ریل کا ڈبہ‘ ٹھوکر‘ لیلا مجنوں‘ لڑکی‘ گل صنوبر‘ کھوج‘ شمع اور پروانہ‘ محبوبہ‘ احسان‘ چور بازار‘ تانگے والی‘ مس کوکاکولا‘ نقاب‘ ڈاکو‘سپہ سالار‘ رنگین راتیں‘ میم صاحب‘ تم سا نہیں دیکھا‘ ہم سب‘ مہارانی‘ کافی ہاؤس‘ مزرا صاحبان‘ مجرم‘ دل دے کے دیکھو‘ اجالا‘ رات کے راہی‘ مہر‘ بسنت‘ کالج گرل‘ سنگاپور‘ بوائے فرینڈ‘ جنگلی‘ دل تیرا دیوانہ‘ پروفیسر‘ چائناٹاؤن‘ بلف ماسٹر‘ شہید بھگت سنگھ‘ جب سے تمہیں دیکھا ہے‘ پیار کیا تو ڈرنا کیا‘ راج کمار‘ کشمیر کی کلی‘ جانور‘ تیسری منزل‘ پریت نا جانے ریت‘ بدتمیز ‘ این ایوننگ ان پیرس لاٹ صاحب‘ برہم چاری‘ پرنس‘ تم سے اچھا کون ہے‘ سچائی‘ پگلا کہیں کا‘ انداز‘ جواں محبت‘ جانے انجانے‘ پرورش‘ ضمیر‘ منورنجن‘ چھوٹے سرکار‘ بنڈل باز‘ شالیمار‘ میرا پروفیسرپیارے لال‘ راکی‘ نصیب‘ پریم روگ‘ ودھاتا‘ دیش پریمی‘ ہیرو‘ بے تاب‘ سونی مہیوال‘ حکومت‘ اجازت‘ عجوبہ‘ تہلکہ‘ چمتکار‘ سکھم سکھاکرم‘ اور پیار ہوگیا‘قریب‘ جانم سمجھا کرو‘ ایسٹ از ایسٹ‘ یہ ہے جلوہ‘ واہ! تیرا کیا کہنا‘ بھولا ان بالی ووڈ‘ سینڈوِچ‘ راک اسٹار‘۔
اپنی دلکش اداؤں سے طویل عرصہ تک لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے شمی کپورکو گزرے ایک برس ہوچکے ہیں مگر ان کی اداکاری کا نیا اسلوب‘ شوخی اور مستی ہمیں ہمیشہ ان کی یاد دلاتی رہے گی۔


شمی کپور حالانکہ بھارتی فلم انڈسٹری کے مشہور خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور اداکاری انہیں وراثت میں ملی تھی لیکن انہوں نے اپنی اداکاری کو ایک نیا اسلوب دے کر مقبولیت حاصل کی اور ثابت کردیا کہ والد پرتھوی راج کپور اور بڑے بھائی راج کپور کی طرح اداکاری بھی ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی ہے۔

زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمي کپور کی فلموں پر نظر ڈالنے پر ان پر فلمائے گائے نغموں اورنغموں کے الفاظ میں ایک عجیب مستی کا احساس ہوتاہے۔ ’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘ اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كهے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔بالی ووڈ میں شمي کپور ایسے اداکار رہے جنہوں نے امنگ اور جذبے کو بڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔

شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنی اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔

ممبئی میں 21 اکتوبر 1931 کو پیدا ہونے والے شمي کپور کے والد پرتھوی راج کپور فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے شمي کپور کا رجحان بھی بالاخر اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ سال 1953 میں آئی فلم ’جیون جیوتی‘ سے بطور اداکار شمي کپور نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
سال 1953 سے 1957 تک شمی کپور فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ اس دوران انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلے گئے۔ انہوں نے’ ٹھوکر، لڑکی، کھوج، محبوب، احسان، چور بازار، تانگے والی، سپه سالار ،ہم سب چور ہیں اور میم صاحب جیسی کئی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پہلے وہ اپنے بڑے بھائی راج کپور کی طرح سنجیدہ فلموں میں کام کرتے تھے۔ اس دوران انہوں نے مرزاصاحبان ‘ لیلامجنوں اور شمع پروانہ جیسی فلموں میں انتہائی سنجیدہ رول اداکئے لیکن شمی کپور اس رول میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکے
شمي کپور جب فلم انڈسٹری میں آئے تو ان کی جسمانی ساخت اور ان کا جھک کر چلنا اور باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ ان کے لیے موسیقاروں نے جذبات سے پر موسیقی ،نوجوانوں کے دلوں کو بے چین کرنے والی دھن بنانی پڑی اور نغمہ نگاروں کو انہیں ذہن میں رکھتے ہوئے گانے لکھنے پڑے۔ ان کے لئے عظیم گلوکار محمد رفیع نے اپنی شاندار آواز سے جو انداز اختیار کیا وہ ان کے لیے بہت مناسب ثابت ہوا ۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید شمی کپورررفیع کی ہی آواز کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ رفیع نے بیشتر نغموں کو شمی کپور کے گانے کو اپنی آواز بخشی۔
سال 1955 میں شمي کپور نے اداکارہ گيتابالي سے شادی کر لی۔ یہ شادی جن حالات میں ہوئی وہ کافی دلچسپ ہے۔ فلم انڈسٹری میں گيتابالي ان سے کافی سینئر تھیں۔ شمي کپور اور گيتابالي جوڑی فلم مس کوکا کولا کے دوران شہ سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے ایک ساتھ کیدار شرما کی فلم ’رنگین راتیں‘ میں بھی کام کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کیدار شرما کی فلم رنگين راتیں کی شوٹنگ کے دوران فلم اداکارہ مالا سنہا اور گیتا بالی میں شمي کپور کے سلسلے میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ بعد میں کیدار شرما کے سمجھانے پر دوبارہ فلم کی شوٹنگ شروع ہوئی۔
فلم کی شوٹنگ کے بعد شمي کپور اور گيتابالي جب ممبئی لوٹ کر آئے تو دونوں نے فیصلہ کیا کہ لوگ ان کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں۔ چنانچہ دونوں کو شادی کرلینا چاہیے۔ چار اگست 1955 کو شمي کپور نے گيتابالي کو فون کیا اور کہا، میں آپ کو لینے آ رہا ہوں۔ جب شمی كپور گیتا بالی کو لینے ان کے گھر پہنچے تو کافی رات ہو چکی تھی اور بارش بھی ہو رہی تھی۔ دونوں مندر میں گئے۔ اس وقت بہت رات ہو چکی تھی۔ دونوں مندر میں ہی رکے رہے۔ صبح چار بجے جب پجاری مندر میں داخل ہوا تب ان کی شادی ہو ئی۔
شمي کپور کا ستارہ ڈائریکٹر ناصر حسین کی سال 1957 میں آئی فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘سے چمکا۔ بہترین نغمہ اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے شمي کپور کو اسٹار کے طور پر ان کی شناخت قائم کی۔ آج بھی اس فلم کے سدا بہار نغمے ناظرین اور سامعین کوسحر میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ساٹھ کے عشروں میں شمي کپور شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ جب کبھی فلم سازوں کو کسی نئی اداکارہ کوفلم انڈسٹری میں موقع دینا مقصود ہوتا تھا تو انہیں شمي کپور کے ساتھ فلم میں لیتے تھے۔ ان اداکاراؤں میں سائرہ بانو( جنگلي)، آشا پاریکھ’ دل دے کر دیکھو‘ اور شرمیلا ٹیگور (کشمیر کی کلی) شامل ہیں۔
اپنی شاندار اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر خاص جگہ بنانے والے شمي کپور 14 اگست 2011 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔
انہوں نے پانچ دہائیوں پر مشتمل فلمی کیریئر میں تقریبا 200 فلموں میں کام کیا۔ ان کی کچھ قابل ذکر فلمیں رنگین راتیں، تم سا نہیں دیکھا، مجرم، اجالا،دل دے کر دیکھو،جنگلی. پروفیسر، چائنا ٹاؤن، بلف ماسٹر، كشمير کی كلی ،راجكمار، جانور، تیسری منزل،این ایوننگ ان پیرس ،برهمچاري، تم سے اچھا کون ہے اور پرنس ہیں۔
شمی کپور کا یہ نیا طرزناصر حسین کی فلم’’ تم سا نہیں دیکھا‘ جنگلی‘ دل تیرا دیوانہ‘ پروفیسر‘ کشمیر کی کلی جیسی فلموں میں دیکھا جاسکتا ہے۔’’تم سا نہیں دیکھا‘‘ کی کامیابی کے بعد ناصر اور شمی کپور کی جوڑی نے متعدد دیگر کامیاب فلموں میں کام کیا۔ 1957 میں ناصر حسین اور شمی کی ہٹ جوڑی نے ’دل دے کے دیکھو‘ کی شکل میں ایک نئی سپرہٹ فلم دی اور اس فلم سے آشاپاریکھ نے بھی شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کے زینے طے کرتے چلے گئے۔
شمی کپو ر ایسے ہیرو تھے جن کی اداکاری کے منفرد اور بے مثال انداز کے ساتھ تال میل کرنے میں گلوکاروں اور موسیقاروں کو کافی محنت کرنی پڑتی تھی۔محمد رفیع ان کے پسندیدہ گلوکار تھے جنہوں نے ان کے اسلوب اور طرز کی مناسبت سے لفظوں کے زیر و بم اور الفاظ کو درمیان سے توڑ کر گانے کا ایک نیااسٹائل ایجاد کیا۔
شمی کپور نے جن فلموں میں کام کیا ان کی فہرست کچھ اس طرح ہے:
جیون جیوتی‘ ریل کا ڈبہ‘ ٹھوکر‘ لیلا مجنوں‘ لڑکی‘ گل صنوبر‘ کھوج‘ شمع اور پروانہ‘ محبوبہ‘ احسان‘ چور بازار‘ تانگے والی‘ مس کوکاکولا‘ نقاب‘ ڈاکو‘سپہ سالار‘ رنگین راتیں‘ میم صاحب‘ تم سا نہیں دیکھا‘ ہم سب‘ مہارانی‘ کافی ہاؤس‘ مزرا صاحبان‘ مجرم‘ دل دے کے دیکھو‘ اجالا‘ رات کے راہی‘ مہر‘ بسنت‘ کالج گرل‘ سنگاپور‘ بوائے فرینڈ‘ جنگلی‘ دل تیرا دیوانہ‘ پروفیسر‘ چائناٹاؤن‘ بلف ماسٹر‘ شہید بھگت سنگھ‘ جب سے تمہیں دیکھا ہے‘ پیار کیا تو ڈرنا کیا‘ راج کمار‘ کشمیر کی کلی‘ جانور‘ تیسری منزل‘ پریت نا جانے ریت‘ بدتمیز ‘ این ایوننگ ان پیرس لاٹ صاحب‘ برہم چاری‘ پرنس‘ تم سے اچھا کون ہے‘ سچائی‘ پگلا کہیں کا‘ انداز‘ جواں محبت‘ جانے انجانے‘ پرورش‘ ضمیر‘ منورنجن‘ چھوٹے سرکار‘ بنڈل باز‘ شالیمار‘ میرا پروفیسرپیارے لال‘ راکی‘ نصیب‘ پریم روگ‘ ودھاتا‘ دیش پریمی‘ ہیرو‘ بے تاب‘ سونی مہیوال‘ حکومت‘ اجازت‘ عجوبہ‘ تہلکہ‘ چمتکار‘ سکھم سکھاکرم‘ اور پیار ہوگیا‘قریب‘ جانم سمجھا کرو‘ ایسٹ از ایسٹ‘ یہ ہے جلوہ‘ واہ! تیرا کیا کہنا‘ بھولا ان بالی ووڈ‘ سینڈوِچ‘ راک اسٹار‘۔
اپنی دلکش اداؤں سے طویل عرصہ تک لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے شمی کپورکو گزرے ایک برس ہوچکے ہیں مگر ان کی اداکاری کا نیا اسلوب‘ شوخی اور مستی ہمیں ہمیشہ ان کی یاد دلاتی رہے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.