ETV Bharat / sitara

ناظرین کے دلوں پر راج کرنے والا اداکار

بالی ووڈ میں سنجے دت کا نام ان چنندہ اداکاروں میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے تقریباً تین دہائی سے اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دل میں آج بھی ایک خاص مقام بنا رکھا ہے۔

sanjay dutt
sanjay dutt
author img

By

Published : Jul 29, 2020, 12:06 PM IST

Updated : Jul 29, 2020, 2:09 PM IST

سنجے دت کی پیدائش 29 جولائی 1959 کو ممبئی میں ایک فلمی گھرانے میں ہوئی تھی اور اداکاری انہیں وراثت میں ملی ہے۔

بالی وڈ کے کھلنائیک اور منا بھائی کی سالگرہ

سنجے دت کے والد سنیل دت اور والدہ نرگس کا نام بالی وڈ کے کامیاب اداکار اور اداکارہ میں شمار کیا جاتا ہے۔

گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ وہ اکثر اپنے والدین کے ساتھ شوٹنگ دیکھنے جایا کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کا رجحان فلموں کی طرف ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔

سنجے دت کے فلمی کریئر کا آغاز بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنے والد سنیل دت کے بینر تلے بنی فلم 'ریشما اور شیرا' سے ہوا تھا جبکہ بطور ہیرو ان کے کریئر کی شروعات سنہ 1981 میں ریلیز ہونے والی فلم 'راکی' سے ہوئی۔

سنجے دت کو فلم انڈسٹری میں آئے تقریباً تین دہائی ہوچکی ہے اور وہ اپنی ہر فلم میں بہترین اداکاری سے نئی بلندیاں چھوتے جا رہے ہیں، اپنی ہر نئی فلم کو وہ اپنی پہلی فلم سمجھتے ہیں اسی وجہ سے وہ اپنے کام کے تئیں لاپرواہ نہیں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ کام کے تیئں ان کی لگن آج بھی برقرار ہے۔

سنہ 1982 میں سنجے دت کو فلمساز سبھاش گھئی کی فلم 'ودھاتا' میں کام کرنے کا موقع ملا حالانکہ یہ پوری فلم اداکار دلیپ کمار، سنجیو کمار اور شمی کپور جیسے نامور فنکاروں پر مرکوز تھی لیکن سنجے دت نے فلم میں اپنے چھوٹے سے کردار سے ناظرین کے دل جیت لئے۔

سنہ 1982 سے 1986 کا عرصہ سنجے دت کے فلمی کریئر کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ اس دوران ان کی 'جانی آئی لو یو، میں آوارہ ہوں، بے قرار، میرا فیصلہ، زمين آسمان، دو دلوں کی داستان، میرا حق اور جيوا' جیسی کئی فلمیں باکس آفس پر ناکام ہو گئیں تاہم 1985 میں ریلیز ہونے والی فلم 'جان کی بازی' باکس آفس پر اوسط درجے کا کاروبار کرنے میں کامیاب رہی۔

سنجے دت کی قسمت کا ستارہ 1986 کی فلم 'نام' سے چمکا۔ يوں تو یہ فلم راجندر کمار نے اپنے بیٹے کمار گورو کو فلم انڈسٹری میں دوبارہ سے مقام دلانے کے لیے بنائی تھی لیکن فلم میں سنجے دت کے کردار کوشائقین نے کافی پسند کیا اور فلم کی کامیابی کے ساتھ ہی سنجے دت ایک بار پھر فلم انڈسٹری میں اپنی کھوئی ہوئی شناخت پانے میں کامیاب ہو گئے۔

فلم 'نام' کی کامیابی کے بعد سنجے دت کی شبیہ 'اینگری ینگ مین اسٹار' کی بن گئی اور زیادہ تر فلمساز سنجے دت کی اسی شبیہ کو اپنی فلموں میں دکھانے لگے۔ ان فلموں میں جیتے ہیں شان سے، خطروں کےکھلاڑی، طاقتور، ہتھیار ، علاقہ، زہریلے، کرودھ اور خطرناک جیسی فلمیں شامل ہیں۔

سنہ 1991 میں منظرعام پر آئی فلم 'سڑک' سنجے دت کے فلمی کریئر کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ مہیش بھٹ کی ہدایتکاری میں بنی اس فلم میں سنجے دت کی اداکاری میں ایکشن کے ساتھ رومانس کا منفرد امتزاج دیکھنے کو ملا۔

سنہ 1991 لارینس ڈیسوزا کی ہدایت میں بنی میوزیکل فلم 'ساجن' میں ان کی اداکاری کے نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔ اس فلم میں ڈائریکٹر نے انہیں ان کی ایکشن شبیہ سے ہٹ کر ایک نئے انداز میں پیش کیا اور اپنی بااثر اداکاری کی وجہ سے وہ اپنے فلمی کیریئر میں پہلی مرتبہ بہترین اداکار کے فلم 'فیئر ایوارڈ' کے لیے نامزد ہوئے۔

سنہ 1992 کی فلم 'کھلنایک' ان کے فلمی کریئر کی سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ دیکھا جائے تو فلم میں ان کا کردار مکمل طور پر گرے شیڈ میں تھا اس کے باوجود وہ ناظرین کی ستائش حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

سنجے دت کے ذاتی زندگی میں سال 1993 سیاہ ترین ثابت ہوا جب ممبئی بم دھماکے میں نام آنے کی وجہ سے انہیں جیل تک جانا پڑا۔ تقریباً 16 ماہ تک جیل رہنے کے بعد وہ ضمانت پر رہا ہوئے۔

اس کے علاوہ سنجے دت کو 'ٹاڈا' کے تحت اپریل 1993 میں غیر قانونی طور پر اے کے 56 رائفل اور ایک 9 ایم ایم پستول رکھنے نیز شدت پسندوں سے تعلق کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور 21 مارچ 2013 کو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں 1993 ممبئی دھماکے کیس سے متعلق ہتھیاروں کی غیر قانونی قبضہ سے متعلق سنجے دت کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

سنہ 1993 سے 1999 تک ان کی کچھ فلمیں ریلیز ہوئیں جو باکس آفس پر کوئی خاص کمال نہیں دکھا سکی۔

سنہ 1999 میں فلم 'واستو' میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے سنجے دت پہلی مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔

اس کے علاوہ ڈیوڈ دھون کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم 'حسینہ مان جائے گی' میں سنجے دت کی اداکاری کے نئے انداز دیکھنے کو ملے۔ اس فلم سے پہلے ان کے بارے میں یہ خیال تھا کہ وہ صرف سنجیدہ یا ایکشن کردارہی نبھا سکتے ہیں لیکن 'حسینہ مان جائے گی' فلم میں انہوں نے گووندا کے ساتھ جوڑی بناکر اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔

سنہ 2003 میں ریلیز ہونے والی فلم 'منا بھائی ایم بی بی ایس' سنجے دت کے فلمی کریئر کی سب سے بڑی سُپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اور ارشد وارثی کی جوڑی نے زبردست دھوم مچا کر فلمی شائقین کو خوش کر دیا اور وہ بہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔

2006 میں فلم کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس کا سیکوئل 'لگے رہو منا بھائی' بنایا گیا اسے بھی باکس آفس پر زبردست کامیابی ملی۔

سنجے دت کے فلمی کریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ مادھوری دکشت کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ سنجے دت اب تک تقریباً 150 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔

گزشتہ برس سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم 'سنجو' ریلیز ہوئی، جس میں ان کی اصل زندگی کا کردار رنبیر کپور نے ادا کیا ہے۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

سنجے دت کی پیدائش 29 جولائی 1959 کو ممبئی میں ایک فلمی گھرانے میں ہوئی تھی اور اداکاری انہیں وراثت میں ملی ہے۔

بالی وڈ کے کھلنائیک اور منا بھائی کی سالگرہ

سنجے دت کے والد سنیل دت اور والدہ نرگس کا نام بالی وڈ کے کامیاب اداکار اور اداکارہ میں شمار کیا جاتا ہے۔

گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ وہ اکثر اپنے والدین کے ساتھ شوٹنگ دیکھنے جایا کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کا رجحان فلموں کی طرف ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔

سنجے دت کے فلمی کریئر کا آغاز بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنے والد سنیل دت کے بینر تلے بنی فلم 'ریشما اور شیرا' سے ہوا تھا جبکہ بطور ہیرو ان کے کریئر کی شروعات سنہ 1981 میں ریلیز ہونے والی فلم 'راکی' سے ہوئی۔

سنجے دت کو فلم انڈسٹری میں آئے تقریباً تین دہائی ہوچکی ہے اور وہ اپنی ہر فلم میں بہترین اداکاری سے نئی بلندیاں چھوتے جا رہے ہیں، اپنی ہر نئی فلم کو وہ اپنی پہلی فلم سمجھتے ہیں اسی وجہ سے وہ اپنے کام کے تئیں لاپرواہ نہیں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ کام کے تیئں ان کی لگن آج بھی برقرار ہے۔

سنہ 1982 میں سنجے دت کو فلمساز سبھاش گھئی کی فلم 'ودھاتا' میں کام کرنے کا موقع ملا حالانکہ یہ پوری فلم اداکار دلیپ کمار، سنجیو کمار اور شمی کپور جیسے نامور فنکاروں پر مرکوز تھی لیکن سنجے دت نے فلم میں اپنے چھوٹے سے کردار سے ناظرین کے دل جیت لئے۔

سنہ 1982 سے 1986 کا عرصہ سنجے دت کے فلمی کریئر کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ اس دوران ان کی 'جانی آئی لو یو، میں آوارہ ہوں، بے قرار، میرا فیصلہ، زمين آسمان، دو دلوں کی داستان، میرا حق اور جيوا' جیسی کئی فلمیں باکس آفس پر ناکام ہو گئیں تاہم 1985 میں ریلیز ہونے والی فلم 'جان کی بازی' باکس آفس پر اوسط درجے کا کاروبار کرنے میں کامیاب رہی۔

سنجے دت کی قسمت کا ستارہ 1986 کی فلم 'نام' سے چمکا۔ يوں تو یہ فلم راجندر کمار نے اپنے بیٹے کمار گورو کو فلم انڈسٹری میں دوبارہ سے مقام دلانے کے لیے بنائی تھی لیکن فلم میں سنجے دت کے کردار کوشائقین نے کافی پسند کیا اور فلم کی کامیابی کے ساتھ ہی سنجے دت ایک بار پھر فلم انڈسٹری میں اپنی کھوئی ہوئی شناخت پانے میں کامیاب ہو گئے۔

فلم 'نام' کی کامیابی کے بعد سنجے دت کی شبیہ 'اینگری ینگ مین اسٹار' کی بن گئی اور زیادہ تر فلمساز سنجے دت کی اسی شبیہ کو اپنی فلموں میں دکھانے لگے۔ ان فلموں میں جیتے ہیں شان سے، خطروں کےکھلاڑی، طاقتور، ہتھیار ، علاقہ، زہریلے، کرودھ اور خطرناک جیسی فلمیں شامل ہیں۔

سنہ 1991 میں منظرعام پر آئی فلم 'سڑک' سنجے دت کے فلمی کریئر کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ مہیش بھٹ کی ہدایتکاری میں بنی اس فلم میں سنجے دت کی اداکاری میں ایکشن کے ساتھ رومانس کا منفرد امتزاج دیکھنے کو ملا۔

سنہ 1991 لارینس ڈیسوزا کی ہدایت میں بنی میوزیکل فلم 'ساجن' میں ان کی اداکاری کے نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔ اس فلم میں ڈائریکٹر نے انہیں ان کی ایکشن شبیہ سے ہٹ کر ایک نئے انداز میں پیش کیا اور اپنی بااثر اداکاری کی وجہ سے وہ اپنے فلمی کیریئر میں پہلی مرتبہ بہترین اداکار کے فلم 'فیئر ایوارڈ' کے لیے نامزد ہوئے۔

سنہ 1992 کی فلم 'کھلنایک' ان کے فلمی کریئر کی سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ دیکھا جائے تو فلم میں ان کا کردار مکمل طور پر گرے شیڈ میں تھا اس کے باوجود وہ ناظرین کی ستائش حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

سنجے دت کے ذاتی زندگی میں سال 1993 سیاہ ترین ثابت ہوا جب ممبئی بم دھماکے میں نام آنے کی وجہ سے انہیں جیل تک جانا پڑا۔ تقریباً 16 ماہ تک جیل رہنے کے بعد وہ ضمانت پر رہا ہوئے۔

اس کے علاوہ سنجے دت کو 'ٹاڈا' کے تحت اپریل 1993 میں غیر قانونی طور پر اے کے 56 رائفل اور ایک 9 ایم ایم پستول رکھنے نیز شدت پسندوں سے تعلق کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور 21 مارچ 2013 کو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں 1993 ممبئی دھماکے کیس سے متعلق ہتھیاروں کی غیر قانونی قبضہ سے متعلق سنجے دت کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

سنہ 1993 سے 1999 تک ان کی کچھ فلمیں ریلیز ہوئیں جو باکس آفس پر کوئی خاص کمال نہیں دکھا سکی۔

سنہ 1999 میں فلم 'واستو' میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے سنجے دت پہلی مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔

اس کے علاوہ ڈیوڈ دھون کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم 'حسینہ مان جائے گی' میں سنجے دت کی اداکاری کے نئے انداز دیکھنے کو ملے۔ اس فلم سے پہلے ان کے بارے میں یہ خیال تھا کہ وہ صرف سنجیدہ یا ایکشن کردارہی نبھا سکتے ہیں لیکن 'حسینہ مان جائے گی' فلم میں انہوں نے گووندا کے ساتھ جوڑی بناکر اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔

سنہ 2003 میں ریلیز ہونے والی فلم 'منا بھائی ایم بی بی ایس' سنجے دت کے فلمی کریئر کی سب سے بڑی سُپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اور ارشد وارثی کی جوڑی نے زبردست دھوم مچا کر فلمی شائقین کو خوش کر دیا اور وہ بہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔

2006 میں فلم کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس کا سیکوئل 'لگے رہو منا بھائی' بنایا گیا اسے بھی باکس آفس پر زبردست کامیابی ملی۔

سنجے دت کے فلمی کریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ مادھوری دکشت کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ سنجے دت اب تک تقریباً 150 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔

گزشتہ برس سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم 'سنجو' ریلیز ہوئی، جس میں ان کی اصل زندگی کا کردار رنبیر کپور نے ادا کیا ہے۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

Last Updated : Jul 29, 2020, 2:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.