آج کی نسل بھی اس فلم کے نغمے گنگناتی ہے لیکن اس فلم کے موسیقار نوشاد نے پہلے اس فلم میں موسیقی دینے سے انکار کردیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ مغل اعظم کے ہدایت کار کے آصف جب نوشاد کے گھر ان سے ملنے کےلیے آئے ۔وہ اس وقت ہارمونیم پر کوئی دھن تیار کررہے تھے اسی وقت کے آصف نے 50ہزار روپے کے نوٹوں کا بنڈل ہارمونیم پر پھینکا ،نوشاد کو اس بات پر کافی غصہ آیا اور نوٹوں کا بنڈل واپس کرتے ہوئے کہا ’’آپ اس طرح کا سلوک ان لوگوں کے ساتھ کرنا جو ایڈوانس کے بغیر فلموں میں موسیقی نہیں دیتے۔میں آپ کی فلم میں موسیقی نہیں دوں گا‘‘۔
بعد میں کے آصف کی منت سماجت پر نوشاد نہ صرف فلم میں موسیقی دینے کے لیے تیار ہوگئے بلکہ اس کے لیے انہوں نے معاوضے کا ایک پیسہ تک نہیں لیا۔
لکھنؤ کے ایک متوسط مسلم خاندان میں 25دسمبر 1919 کو نوشاد کی پیدائش ہوئی ۔وہ بچپن ہی سے موسیقی کی طرف مائل تھے اور انہیں اپنے اس شوق کو پروان چڑھانےکے لیے اپنے والد کی ناراضگی بھی برداشت کرنی پڑتی تھی۔
ان کے والد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ تم گھر ،یا موسیقی میں سے کسی ایک کو منتخب کرلو۔اسی دوران لکھنؤ میں ایک ڈرامہ کمپنی آئی اور نوشاد نے آخر کار ہمت کرکے اپنے والد سے کہہ ہی دیا ’’آپ کو آپ کا گھر مبارک اور مجھے میری موسیقی‘‘اس کے بعد وہ گھر چھوڑ کر اس ڈرامہ کمپنی میں شامل ہوگئے اور اس کے ساتھ جےپور،جودھپور،بریلی اور گجرات جیسے بڑے شہروں میں ڈرامہ کمپنی کے ساتھ گھومتے رہے۔