ETV Bharat / sitara

شمی کے نام سے مشہور تھیں نرگس ربادی - Bollywood

بالی وڈ میں دادی، نانی اور ماں کے بہترین کردار ادا کرنے والی شمی کی پیدائش ممبئی کے ایک پارسی گھرانے میں سنہ 1931 میں ہوئی تھی، شمی کا حقیقی نام نرگس ربادی تھا۔ بالی وڈ میں انہیں ‘ شمی آنٹی ‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

نرگس ربادی
نرگس ربادی
author img

By

Published : Mar 6, 2020, 1:19 AM IST

جب ان کی عمر محض 3 برس تھی ، ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ والد کے انتقال کے بعد ان کی والدہ پارسیوں کی مذہبی تقریبات میں کھانے پکاکر گزارا کرتی تھیں۔

شمی کی بڑی بہن منی ربادی فلموں میں اداکارواؤں کی ڈریس ڈیزائن کرتی تھیں۔ وہ سال 1944سے 1967تک بالی وڈ میں فیشن ڈیزائنر کے طور پر سرگرم رہیں۔نرگس ربادی کا فلموں میں کام کرنا ایک اتفاق ہی تھا۔ ان کے ایک فیملی فرینڈ چِنّو ماما فلمساز محبوب کے یہاں کام کرتے تھے۔ چنو ماما کے اداکار اور فلمساز شیخ مختار سے قریبی مراسم تھے۔ اس وقت شیخ مختار ایک فلم بنارہے تھے اس فلم میں بیگم پارہ ان کے اپوزٹ ہیروئن کا کردار ادا کررہی تھیں۔ شیخ مختار کو اس فلم کے لئے دوسری ادکارہ کی تلاش تھی۔

اس سلسلے میں چنو ماما نے نرگس ربادی سے بات کی اور دوسرے دن وہ انہیں شیخ مختار کے اسٹوڈیو لیکر پہنچ گئے۔ شمی سے ملاقات پر شیخ مختار ان کے بات کرنے کے انداز سے کافی متاثر ہوئے اور انہیں اپنی فلم میں 500 روپے ماہانہ پر تین سال کے معاہدے کے ساتھ رکھ لیا اور انہیں تلقین کی کہ وہ میری اجازت کے بغیر کسی دوسری فلم میں کام نہ کریں۔ اس فلم کو دائریکٹر تارا ہریش ڈائریکٹ کررہے تھے۔ چونکہ فلموں میں نرگس نام سے ایک اداکارہ پہلے سے ہی موجود تھیں اس لئے انہیں شمی کا نام دیا گیا۔ ان کی پہلی فلم ’استاد پیڈرو ‘ تھی جو سال 1951 میں ریلیز ہوئی۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی۔

استاد پیڈرو کے بعد تارا ہریش دیگر فلم ملہار بنارہے تھے۔ انہوں نے شمی کو اس فلم میں مین لیڈ رول دینے کی آفر کی۔ چونکہ استاد پیڈرو کے ڈائریکٹر بھی تارا ہریش تھے اس لئے شیخ مختار نے شمی کو اس فلم میں کام کرنے کی اجازت دے دی۔ اس فلم کے بعد سے شمی فلموں میں شناخت بنانے میں کامیاب ہوچکی تھیں۔ملہار کا نغمہ ’بڑے ارمانوں سے رکھا ہے بلم تیری قسم‘ آج بھی کافی مقبول ہے۔ ملہار کے بعد انہیں فلموں میں معاون اداکارہ کے بہت سارے کردار ملنے لگے او ر اچھے کرداروں کا انتخاب کرتی گئیں۔

انہوں نے ہیروئن کے رول کے ساتھ ساتھ منفی، مزاحیہ اور سنجیدہ کردار ادا کئے۔ ان کی مشہور فلموں میں الزام (1954)، پہلی جھلک (1955)، بندش (1955)، آزاد (1955)، سن آف سندباد(1955)، ہلاکو(1956)، راج تلک (1958)، خزانچی (1958)، گھر سنسار (1958)، آخری داؤ(1958)، کنگن (1959)، بھائی بہن (1959)، دل اپنا پریت پرائی (1960) وغیرہ شامل ہیں۔

وقت گزرنےساتھ وہ فلموں ہیروئن پھر معاون اداکارہ اور اس کی بعد ماں دادی، نانی کے کرداروں میں نظر آنے لگی۔بطور دادی نانی ان کی مشہور فلمیں ہم، مردوں والی بات، گورَو، دل، قلی نمبر1، گوپی کشن، ہم ساتھ ساتھ ہیں، امتحان بھی شامل ہے۔

فلموں کےعلاوہ انہوں نے چھوٹے اسکرین پربھی اداکاری کے جوہردکھائے۔ سال 1986 کے دوران راجیش کھنہ دوردشن کے لئے ایک ٹیلی وژن سیریز بنا رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کچھ ایپی سوڈ میں شمی کو کام کرنے کا موقع دیا۔ ٹی وی پر دکھائے جانے والے ان کے مزاحیہ سیریل دیکھ بھائی دیکھ، زبان سنبھال کے، شریمان شریمتی، کبھی یہ کبھی وہ اور فلمی چکر کافی مشہور ہوئے۔

جب ان کی عمر محض 3 برس تھی ، ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ والد کے انتقال کے بعد ان کی والدہ پارسیوں کی مذہبی تقریبات میں کھانے پکاکر گزارا کرتی تھیں۔

شمی کی بڑی بہن منی ربادی فلموں میں اداکارواؤں کی ڈریس ڈیزائن کرتی تھیں۔ وہ سال 1944سے 1967تک بالی وڈ میں فیشن ڈیزائنر کے طور پر سرگرم رہیں۔نرگس ربادی کا فلموں میں کام کرنا ایک اتفاق ہی تھا۔ ان کے ایک فیملی فرینڈ چِنّو ماما فلمساز محبوب کے یہاں کام کرتے تھے۔ چنو ماما کے اداکار اور فلمساز شیخ مختار سے قریبی مراسم تھے۔ اس وقت شیخ مختار ایک فلم بنارہے تھے اس فلم میں بیگم پارہ ان کے اپوزٹ ہیروئن کا کردار ادا کررہی تھیں۔ شیخ مختار کو اس فلم کے لئے دوسری ادکارہ کی تلاش تھی۔

اس سلسلے میں چنو ماما نے نرگس ربادی سے بات کی اور دوسرے دن وہ انہیں شیخ مختار کے اسٹوڈیو لیکر پہنچ گئے۔ شمی سے ملاقات پر شیخ مختار ان کے بات کرنے کے انداز سے کافی متاثر ہوئے اور انہیں اپنی فلم میں 500 روپے ماہانہ پر تین سال کے معاہدے کے ساتھ رکھ لیا اور انہیں تلقین کی کہ وہ میری اجازت کے بغیر کسی دوسری فلم میں کام نہ کریں۔ اس فلم کو دائریکٹر تارا ہریش ڈائریکٹ کررہے تھے۔ چونکہ فلموں میں نرگس نام سے ایک اداکارہ پہلے سے ہی موجود تھیں اس لئے انہیں شمی کا نام دیا گیا۔ ان کی پہلی فلم ’استاد پیڈرو ‘ تھی جو سال 1951 میں ریلیز ہوئی۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی۔

استاد پیڈرو کے بعد تارا ہریش دیگر فلم ملہار بنارہے تھے۔ انہوں نے شمی کو اس فلم میں مین لیڈ رول دینے کی آفر کی۔ چونکہ استاد پیڈرو کے ڈائریکٹر بھی تارا ہریش تھے اس لئے شیخ مختار نے شمی کو اس فلم میں کام کرنے کی اجازت دے دی۔ اس فلم کے بعد سے شمی فلموں میں شناخت بنانے میں کامیاب ہوچکی تھیں۔ملہار کا نغمہ ’بڑے ارمانوں سے رکھا ہے بلم تیری قسم‘ آج بھی کافی مقبول ہے۔ ملہار کے بعد انہیں فلموں میں معاون اداکارہ کے بہت سارے کردار ملنے لگے او ر اچھے کرداروں کا انتخاب کرتی گئیں۔

انہوں نے ہیروئن کے رول کے ساتھ ساتھ منفی، مزاحیہ اور سنجیدہ کردار ادا کئے۔ ان کی مشہور فلموں میں الزام (1954)، پہلی جھلک (1955)، بندش (1955)، آزاد (1955)، سن آف سندباد(1955)، ہلاکو(1956)، راج تلک (1958)، خزانچی (1958)، گھر سنسار (1958)، آخری داؤ(1958)، کنگن (1959)، بھائی بہن (1959)، دل اپنا پریت پرائی (1960) وغیرہ شامل ہیں۔

وقت گزرنےساتھ وہ فلموں ہیروئن پھر معاون اداکارہ اور اس کی بعد ماں دادی، نانی کے کرداروں میں نظر آنے لگی۔بطور دادی نانی ان کی مشہور فلمیں ہم، مردوں والی بات، گورَو، دل، قلی نمبر1، گوپی کشن، ہم ساتھ ساتھ ہیں، امتحان بھی شامل ہے۔

فلموں کےعلاوہ انہوں نے چھوٹے اسکرین پربھی اداکاری کے جوہردکھائے۔ سال 1986 کے دوران راجیش کھنہ دوردشن کے لئے ایک ٹیلی وژن سیریز بنا رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کچھ ایپی سوڈ میں شمی کو کام کرنے کا موقع دیا۔ ٹی وی پر دکھائے جانے والے ان کے مزاحیہ سیریل دیکھ بھائی دیکھ، زبان سنبھال کے، شریمان شریمتی، کبھی یہ کبھی وہ اور فلمی چکر کافی مشہور ہوئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.