ETV Bharat / sitara

مودی کی بایوپک بھی 'جملہ'

زیادہ تر بایوپک کسی شخصیت کی رطب السانی میں ہوتی وزیراعظم مودی کی بایوپک بھی بے جا تعریف سے بھری پڑی ہے۔

مودی کی بایوپک صرف ایک جملہ
author img

By

Published : May 24, 2019, 9:27 PM IST

ہر طرف مودی مودی کی گونج ہے، وزیراعظم مودی نے ایک بار پھر 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں اپنی پارتی کو بھاری اکثریت سے جیت دلائی ہے۔

کس نے سوچا تھا کہ فلم کے ہدایت کار امنگ کمار کو فلم ریلیز کرنے کی اتنی صحیح تاریخ ملے گی، جب مودی اپنی میعاد کی دوسری پاری کھیلنے جارہے ہیں ایسے میں ظاہر سی بات ہے، سنیما میں مودی کی بایوپک کا جادو چلنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔

فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ مودی ایک ایسی شخصیت ہیں جو کبھی غلط نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ وہ سپنے میں بھی کچھ غلط نہیں کرسکتے، یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ اس فلم میں مودی کی شخصیت کو کچط زیادہ ہی بڑھا چڑھاکر پیش کیا گیا ہے، مطلب یہ صاف ہے کہ ایک بھکت نے بھکتوں کے لیے یہ فلم بنائی ہے۔

فلم کی شروعات وویک اوبرائے کے والد سریش اوبرائے کی آواز سے ہوتی ہے جس میں وہ ہم سب کو بتا رہے ہیں' یہ ایک انسان کی کہانی نہیں بلکہ ایک ملک کی کہانی ہے'۔

فلم میں دیکھایا گیا ہے کہ مودی عظیم ہیں اور ان کی پیدائش اسی عظمت کے ساتھ ہوئی ہے، ٹرین میں چائے بیچنے سے لے کر یہ تک دکھایا گیا ہے کہ کیسے نریندر مودی مگرمچھوں کے ساتھ کھیلتے تھے اس فلم میں آپ کو سبھی طرح کے مسالے ملیں گے۔

فلم میں ان کی بیوی کے کردار کو پوری طرح سے نظرانداز کیا گیا ہے۔

فلم میں وہ اپنے مشن 'سیوا' کی شروعات کرتے ہیں اس کے بعد سنگھ پرچارک سے لےکر گجرات کے وزیراعلی تک ان کے ہر کردار کو پردے پر اتارا گیا ہے، مزید گجرات فسادات کی بھی ایک جھلک دکھائی گئی ہے یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کیسے امریکہ نےمودی کو ویزا دینے سے منع کردیا تھا جس کے پیچھے کی وجہ اپوزیشن کی بڑی سازش بتائی گئی ہے۔

فلم میں ایک اچھی بات یہ رہی کہ وویک اوبرائے نے وزیراعظم مودی کی ممکری نہیں کی بلکہ مودی کے کردار کو پلے کرنے کی کوشش کی ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ فلم میں راہل گاندھی اور منموہن سنگھ کے کردار کو بھی کم ہی دکھایا گیا ہے۔

یہ فلم ڈسکلیمر سے کافی دور نظر آتی ہے جس میں یہ لکھا ہے کہ یہ فلم حب الوطنی، وطن پرستی اور ملک کے تئیں محبت بڑھانے کے لیے بنائی گئی ہے۔

فلم سال 2014 کے پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے جس میں مودی بھاری اکثریت کے ساتھ فتح حاصل کرلیتے ہیں جہاں مودی کے طاہنے والے مودی مودی کی مالا جپ رہے ہیں۔

مودی اور ان کی شخصیت کو پسند کیا جاسکتا ہے ، ان کی سیاست کی تعریف کی جاسکتی ہے لیکن اس فلم کی بات کریں تو کمزور کہانی اور خراب ہدایتکاری کے ساتھ یہ فلم جملے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔

ہر طرف مودی مودی کی گونج ہے، وزیراعظم مودی نے ایک بار پھر 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں اپنی پارتی کو بھاری اکثریت سے جیت دلائی ہے۔

کس نے سوچا تھا کہ فلم کے ہدایت کار امنگ کمار کو فلم ریلیز کرنے کی اتنی صحیح تاریخ ملے گی، جب مودی اپنی میعاد کی دوسری پاری کھیلنے جارہے ہیں ایسے میں ظاہر سی بات ہے، سنیما میں مودی کی بایوپک کا جادو چلنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔

فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ مودی ایک ایسی شخصیت ہیں جو کبھی غلط نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ وہ سپنے میں بھی کچھ غلط نہیں کرسکتے، یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ اس فلم میں مودی کی شخصیت کو کچط زیادہ ہی بڑھا چڑھاکر پیش کیا گیا ہے، مطلب یہ صاف ہے کہ ایک بھکت نے بھکتوں کے لیے یہ فلم بنائی ہے۔

فلم کی شروعات وویک اوبرائے کے والد سریش اوبرائے کی آواز سے ہوتی ہے جس میں وہ ہم سب کو بتا رہے ہیں' یہ ایک انسان کی کہانی نہیں بلکہ ایک ملک کی کہانی ہے'۔

فلم میں دیکھایا گیا ہے کہ مودی عظیم ہیں اور ان کی پیدائش اسی عظمت کے ساتھ ہوئی ہے، ٹرین میں چائے بیچنے سے لے کر یہ تک دکھایا گیا ہے کہ کیسے نریندر مودی مگرمچھوں کے ساتھ کھیلتے تھے اس فلم میں آپ کو سبھی طرح کے مسالے ملیں گے۔

فلم میں ان کی بیوی کے کردار کو پوری طرح سے نظرانداز کیا گیا ہے۔

فلم میں وہ اپنے مشن 'سیوا' کی شروعات کرتے ہیں اس کے بعد سنگھ پرچارک سے لےکر گجرات کے وزیراعلی تک ان کے ہر کردار کو پردے پر اتارا گیا ہے، مزید گجرات فسادات کی بھی ایک جھلک دکھائی گئی ہے یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کیسے امریکہ نےمودی کو ویزا دینے سے منع کردیا تھا جس کے پیچھے کی وجہ اپوزیشن کی بڑی سازش بتائی گئی ہے۔

فلم میں ایک اچھی بات یہ رہی کہ وویک اوبرائے نے وزیراعظم مودی کی ممکری نہیں کی بلکہ مودی کے کردار کو پلے کرنے کی کوشش کی ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ فلم میں راہل گاندھی اور منموہن سنگھ کے کردار کو بھی کم ہی دکھایا گیا ہے۔

یہ فلم ڈسکلیمر سے کافی دور نظر آتی ہے جس میں یہ لکھا ہے کہ یہ فلم حب الوطنی، وطن پرستی اور ملک کے تئیں محبت بڑھانے کے لیے بنائی گئی ہے۔

فلم سال 2014 کے پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے جس میں مودی بھاری اکثریت کے ساتھ فتح حاصل کرلیتے ہیں جہاں مودی کے طاہنے والے مودی مودی کی مالا جپ رہے ہیں۔

مودی اور ان کی شخصیت کو پسند کیا جاسکتا ہے ، ان کی سیاست کی تعریف کی جاسکتی ہے لیکن اس فلم کی بات کریں تو کمزور کہانی اور خراب ہدایتکاری کے ساتھ یہ فلم جملے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔

Intro:Body:

noman


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.