کولکاتا میں 16جون 1952 کو پیدا ہوئے متھن چکرورتی کا حقیقی نام گورانگ چکرورتی ہے، انہوں نے گریجویشن کی تعلیم کولکاتا کے مشہور اسکاٹش چرچ سے مکمل کی، متھن چکرورتی اپنی زندگی کے شروعاتی دور میں بائیں بازو نظریات سے کافی متاثر رہنے کی وجہ سے نکسل ازم سے وابستہ رہے۔
لیکن اپنے بھائی کی بے وقت موت سے انہوں نے نکسل ازم کا راستہ چھوڑ دیا اور پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے لیا۔
1976میں ریلز ہوئی فلم ’مرگیہ‘ میں متھن نے بطور اداکاراپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا، فلم میں انہوں نے ایسے سنتھالی نوجوان ’مرگیہ‘ کا کردار نبھایا جو انگریزی حکومت کے ذریعہ اپنی بیوی کے جنسی استحصال کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اس فلم میں ان کی شاندار اداکاری کے لیے انہیں قومی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
فلم ’مرگیہ‘ کی کامیابی کے باوجود متھن چکرورتی کو بطور اداکار کام نہیں مل رہا تھا۔ بھروسہ تو سبھی دیتے لیکن انہیں کام کرنے کا موقع کوئی نہیں دیتا تھا۔ اس درمیان متھن چکرورتی کو ’دو انجانے، پھول کھلے ہیں گلش گلشن‘ جیسی کچھ فلموں میں چھوٹے کردار اداکرنے کا موقع ملا لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
1979میں متھن چکرورتی کو روی کانت نگائچ کی فلم ’سورکَشا‘ میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی، ماردھاڑ اور ایکشن سے بھرپور اس فلم میں متھن چکرورتی ایک جاسوس کے کردار میں تھے، ان کا یہ انداز فلمی شائقین کو کافی پسند آیا۔
متھن چکرورتی کے قسمت کا ستارہ سن 1982 میں ریلیز ہوئی فلم ’ڈسکو ڈانسر‘ سے چمکا، ناچ گانے سے بھری اس فلم میں متھن چکرورتی ڈسکور ڈانسر کے کردار میں نظر آئے، بی سبھاش کی ہدایت کاری والی بہترین ڈانس، میوزک اور اداکاری سے بھری اس فلم کی زبردست کامیابی نے اداکار متھن چکرورتی کو اسٹار کے طورپر ابھار دیا۔
90 کی دہائی کے آخری برسوں میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے کچھ حد تک کنارہ کرلیا اور اوٹی چلے گئے جہاں وہ ہوٹل کا کاروبار کرنے لگے حالانکہ اس دوران انہوں نے فلم انڈسٹری سے اپنا ناطہ پوری طرح نہیں توڑا اور فلموں میں اداکاری کرکے شائقین کو مسحور کرتے رہے۔