ETV Bharat / sitara

اے آر رحمان کو مدراس ہائی کورٹ کا نوٹس

author img

By

Published : Sep 13, 2020, 8:36 AM IST

محکمہ انکم ٹیکس نے الزام عائد کیا ہے کہ میوزک کمپوزر اے آر رحمان نے اپنی فاؤنڈیشن کو فائدہ پہنچانے کے لیے انکم ٹیکس میں چوری کی ہے، جس میں وہ ایک ٹرسٹی ہیں اور اس میں تین کروڑ روپے سے زیادہ رقم جمع کرائی گئی ہے۔

مدراس ہائی کورٹ: انکم ٹیکس معاملے میں میوزک کمپوزر رحمان کو نوٹس
مدراس ہائی کورٹ: انکم ٹیکس معاملے میں میوزک کمپوزر رحمان کو نوٹس

انکم ٹیکس کے ایک پرانے کیس میں مشہور میوزک کمپوزر اے آر رحمان کو نوٹس بھجا گیا ہے۔ مدراس ہائی کورٹ نے پرنسپل کمشنر انکم ٹیکس کی اپیل پر کمپوزر کو نوٹس بھیجا ہے۔

پرنسپل انکم ٹیکس کمشنر نے انکم ٹیکس اپیلی ٹریبونل (آئی ٹی اے ٹی) کے فیصلے کے خلاف اپیل کی، جو رحمان کے حق میں دیا گیا تھا۔

یہ معاملہ سال 2011-12 کا ہے اور یہ 15.98 کروڑ روپے کی اعلان شدہ آمدنی سے متعلق ہے۔ اس پایا گیا تھا کہ رحمان نے فوٹان کتھا پروڈکشن اور برطانیہ کے لیبارہ سے حاصل کردہ انکم ٹیکس ریٹرن میں بالترتیب 54 لاکھ اور 3.47 کروڑ روپے کا تذکرہ نہیں کیا۔

اس کو لے کر رحمان نے واضح کیا تھا کہ لیبارہ موبائل نے ان کی فاؤنڈیشن کو 3.47 کروڑ روپے دیئے تھے، جو خود اپنا ٹیکس ادا کرتا ہے۔ یہ شراکت لیبارہ نے فاؤنڈیشن کو دی تھی کیونکہ رحمان نے اس کے لئے تین سال کے لئے کالر ٹیون تیار کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میں گائے کا پیشاب پیتا ہوں: اکشے کمار

محکمہ انکم ٹیکس نے رحمان کی اس وضاحت کو قبول کیا اور سنہ 2016 میں اس کیس کا ازسر نو جائزہ بند کردیا۔ لیکن 2018 میں پرنسپل کمشنر نے رحمان سے پوچھا تھا کہ اس معاملے کا الگ الگ جائزہ کیوں ہونا چاہئے حالانکہ یہ ادائیگی انہیں پیشہ ورانہ خدمات کے لئے دی گئی تھی۔

وہیں فاؤنڈیشن کو لیبارہ موبائل کے ذریعہ دیئے گئے شراکت کے لئے وزارت داخلہ امور کی منظوری بھی ملی تھی۔

محکمہ انکم ٹیکس نے ہائی کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی کمپنی کی طرف سے دی جانے والی ادائیگی ان کی پیشہ ورانہ خدمات کے لئے ہے جبکہ فاؤنڈیشن کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں یہ غلط ہے۔

انکم ٹیکس کے ایک پرانے کیس میں مشہور میوزک کمپوزر اے آر رحمان کو نوٹس بھجا گیا ہے۔ مدراس ہائی کورٹ نے پرنسپل کمشنر انکم ٹیکس کی اپیل پر کمپوزر کو نوٹس بھیجا ہے۔

پرنسپل انکم ٹیکس کمشنر نے انکم ٹیکس اپیلی ٹریبونل (آئی ٹی اے ٹی) کے فیصلے کے خلاف اپیل کی، جو رحمان کے حق میں دیا گیا تھا۔

یہ معاملہ سال 2011-12 کا ہے اور یہ 15.98 کروڑ روپے کی اعلان شدہ آمدنی سے متعلق ہے۔ اس پایا گیا تھا کہ رحمان نے فوٹان کتھا پروڈکشن اور برطانیہ کے لیبارہ سے حاصل کردہ انکم ٹیکس ریٹرن میں بالترتیب 54 لاکھ اور 3.47 کروڑ روپے کا تذکرہ نہیں کیا۔

اس کو لے کر رحمان نے واضح کیا تھا کہ لیبارہ موبائل نے ان کی فاؤنڈیشن کو 3.47 کروڑ روپے دیئے تھے، جو خود اپنا ٹیکس ادا کرتا ہے۔ یہ شراکت لیبارہ نے فاؤنڈیشن کو دی تھی کیونکہ رحمان نے اس کے لئے تین سال کے لئے کالر ٹیون تیار کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میں گائے کا پیشاب پیتا ہوں: اکشے کمار

محکمہ انکم ٹیکس نے رحمان کی اس وضاحت کو قبول کیا اور سنہ 2016 میں اس کیس کا ازسر نو جائزہ بند کردیا۔ لیکن 2018 میں پرنسپل کمشنر نے رحمان سے پوچھا تھا کہ اس معاملے کا الگ الگ جائزہ کیوں ہونا چاہئے حالانکہ یہ ادائیگی انہیں پیشہ ورانہ خدمات کے لئے دی گئی تھی۔

وہیں فاؤنڈیشن کو لیبارہ موبائل کے ذریعہ دیئے گئے شراکت کے لئے وزارت داخلہ امور کی منظوری بھی ملی تھی۔

محکمہ انکم ٹیکس نے ہائی کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی کمپنی کی طرف سے دی جانے والی ادائیگی ان کی پیشہ ورانہ خدمات کے لئے ہے جبکہ فاؤنڈیشن کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں یہ غلط ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.