ETV Bharat / sitara

مدراس ہائی کورٹ نے خارج کی اداکار وجے کی عرضی، ایک لاکھ کا جرمانہ عائد - مدراس ہائی کورٹ

مدراس ہائی کورٹ نے تمل فلم اداکار وجے کی انگلینڈ سے 2012 میں رالس رائس کار درآمد کرنے پر انٹری ٹیکس سے چھوٹ سے متعلق عرضی منگل کے روز خارج کر دی۔

مدراس ہائی کورٹ نے خارج کی اداکار وجے کی عرضی
مدراس ہائی کورٹ نے خارج کی اداکار وجے کی عرضی
author img

By

Published : Jul 13, 2021, 6:19 PM IST

جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے عرضی خارج کرتے ہوئے اداکار پر ایک لاکھ روپیے جرمانہ عائد کردیا اور انھیں یہ رقم تمل ناڈو کے سی ایم کووڈ-19 ریلیف فنڈ میں دو ہفتے کے اندر جمع کروانے کی ہدایت دی۔ جسٹس نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی کرنا ایک ذمہ داری تھی نہ کہ ایک فلاحی کام۔

جسٹس نے کہا، ’یہ ایک ذمہ داری ہے۔ عوام اداکاروں کو اصلی ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انھیں ریل ہیرو کی طرح سلوک کرنا چاہیے اور اس طرح سے ٹیکس چوری ملک مخالف اور غیر آئینی ہے‘۔

عدالت نے کہا کہ اداکار خود کو سماجی انصاف کے چیمپئن کے طور پر پیش کرتے ہیں لیکن حقیقی زندگی میں وہ ٹیکس چھوٹ کا مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام، ملک کی معیشت کی ریڑھ ہے اور ٹیکس کی ادائیگی کرنا ضروری ہے۔ یہ کوئی رضاکارانہ ادائیگی یا عطیہ نہیں، جس پر کوئی شخص خود فیصلہ کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:عالیہ ایف نے انسٹاگرام میں دلکش تصاویر شیئر کی

جسٹس نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی کو قانون پر عمل درآمد کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی کرنے کی ترغیب دی جانا چاہیے۔

جسٹس نے تبصرہ کیا کہ اگر امیر، خوشحال اور مشہور شخص کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اس عدالت کو آئینی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ابھی ایک طویل راستہ طے کرنا ہوگا۔

یو این آئی

جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے عرضی خارج کرتے ہوئے اداکار پر ایک لاکھ روپیے جرمانہ عائد کردیا اور انھیں یہ رقم تمل ناڈو کے سی ایم کووڈ-19 ریلیف فنڈ میں دو ہفتے کے اندر جمع کروانے کی ہدایت دی۔ جسٹس نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی کرنا ایک ذمہ داری تھی نہ کہ ایک فلاحی کام۔

جسٹس نے کہا، ’یہ ایک ذمہ داری ہے۔ عوام اداکاروں کو اصلی ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انھیں ریل ہیرو کی طرح سلوک کرنا چاہیے اور اس طرح سے ٹیکس چوری ملک مخالف اور غیر آئینی ہے‘۔

عدالت نے کہا کہ اداکار خود کو سماجی انصاف کے چیمپئن کے طور پر پیش کرتے ہیں لیکن حقیقی زندگی میں وہ ٹیکس چھوٹ کا مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام، ملک کی معیشت کی ریڑھ ہے اور ٹیکس کی ادائیگی کرنا ضروری ہے۔ یہ کوئی رضاکارانہ ادائیگی یا عطیہ نہیں، جس پر کوئی شخص خود فیصلہ کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:عالیہ ایف نے انسٹاگرام میں دلکش تصاویر شیئر کی

جسٹس نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی کو قانون پر عمل درآمد کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی کرنے کی ترغیب دی جانا چاہیے۔

جسٹس نے تبصرہ کیا کہ اگر امیر، خوشحال اور مشہور شخص کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اس عدالت کو آئینی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ابھی ایک طویل راستہ طے کرنا ہوگا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.