جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے عرضی خارج کرتے ہوئے اداکار پر ایک لاکھ روپیے جرمانہ عائد کردیا اور انھیں یہ رقم تمل ناڈو کے سی ایم کووڈ-19 ریلیف فنڈ میں دو ہفتے کے اندر جمع کروانے کی ہدایت دی۔ جسٹس نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی کرنا ایک ذمہ داری تھی نہ کہ ایک فلاحی کام۔
جسٹس نے کہا، ’یہ ایک ذمہ داری ہے۔ عوام اداکاروں کو اصلی ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انھیں ریل ہیرو کی طرح سلوک کرنا چاہیے اور اس طرح سے ٹیکس چوری ملک مخالف اور غیر آئینی ہے‘۔
عدالت نے کہا کہ اداکار خود کو سماجی انصاف کے چیمپئن کے طور پر پیش کرتے ہیں لیکن حقیقی زندگی میں وہ ٹیکس چھوٹ کا مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام، ملک کی معیشت کی ریڑھ ہے اور ٹیکس کی ادائیگی کرنا ضروری ہے۔ یہ کوئی رضاکارانہ ادائیگی یا عطیہ نہیں، جس پر کوئی شخص خود فیصلہ کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:عالیہ ایف نے انسٹاگرام میں دلکش تصاویر شیئر کی
جسٹس نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی کو قانون پر عمل درآمد کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی کرنے کی ترغیب دی جانا چاہیے۔
جسٹس نے تبصرہ کیا کہ اگر امیر، خوشحال اور مشہور شخص کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اس عدالت کو آئینی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ابھی ایک طویل راستہ طے کرنا ہوگا۔
یو این آئی