ETV Bharat / sitara

فلم 'عالم آرا' جس نے خاموش فلموں کے دور کے خاتمے کا اعلان کیا

author img

By

Published : Mar 14, 2021, 11:04 AM IST

برصغیر کی پہلی بولتی فلم عالم آرا 14 مارچ 1931ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے ہدایت کار اردیشر ایرانی تھے، فلم کے ہیرو ماسٹر وٹھل اور ہیروئن زبیدہ تھیں۔ فلم میں پرتھوی راج کپور بھی ایک اہم کردار میں تھے۔ ایک شہزادے اور قبائلی لڑکی کی محبت کی کہانی پر مبنی یہ فلم ایک پارسی ڈرامہ سے متاثر تھی۔

Top silent era films
فلم ’عالم آرا ‘جس نے خاموش فلموں کے دور کے خاتمے کا اعلان کیا

کہا جاتا ہے کہ عالم آرا میں کام کرنے کے لیے ماسٹر وٹھل نے شاردا اسٹوڈیو کے ساتھ اپنا کانٹریکٹ بھی توڑ دیا تھا۔ اسٹوڈیو نے بعد میں وٹھل کو عدالت میں بھی گھسیٹا اور جس شخص نے ماسٹر وٹھل کی پیروکاری کی وہ وکیل کوئی اور نہیں خود بانی پاکستان محمد علی جناح تھے۔

وزیر محمد خان نے اس فلم میں فقیر کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم ایک بادشاہ اور اس کی دو بیویوں دل بہار اور نوبہار کی کہانی تھی جن کی آپس میں کبھی نہیں بنتی تھی۔ دونوں کے درمیان جھگڑا تب مزید بڑھ جاتا ہے جب ایک فقیر پیش گوئی کرتا ہے کہ بادشاہ کے جانشین کو نوبہار جنم دے گی۔ طیش میں آکر دل بہار بادشاہ سے انتقام کی غرض سے ریاست کے وزیر عادل سے محبت کا اظہار کرتی ہے لیکن عادل اس کے پیار کو ٹھکرا دیتا ہے۔ دل بہار عادل کو جیل میں ڈلوا دیتی ہے اور اس کی بیٹی عالم آرا کو ملک بدر کر دیتی ہے۔ عالم آرا کی پرورش بنجارے (قبائلی) کرتے ہیں۔

جوان ہونے پر عالم آرا محل میں واپس آتی ہے اور شہزادے سے محبت کرنے لگتی ہے۔ آخر میں دل بہار کو اس کے کئے کی سزا ملتی ہے، شہزادے اور عالم آرا کی شادی ہوتی ہے اور وزیر عادل جیل سے رہا ہوتا ہے۔

پہلی مکالموں والی فلم ہونے کی وجہ تمام مسائل کے باوجود اردیشر ایرانی نے ساڑھے دس ہزار فٹ لمبی یہ فلم چار ماہ میں ہی مکمل کر لی تھی۔ اس فلم پر چالیس ہزار روپے کی لاگت آئی تھی۔ آخرکار اس فلم کو 14مارچ 1931 کو میجیسٹك سنیما میں ریلیز کیا گیا اور یہ دن فلمی تاریخ کا یادگار دن بن گیا۔ عالم آرا بھارتی سنیما میں بولتی فلموں کا پہلا قدم تھی جس نے خاموش فلموں کے دور کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ دادا صاحب پھالكے کی فلم راجا ہریش چندر کے 18سال بعد ریلیز ہونے والی فلم عالم آرا نے ہٹ فلموں کے لئے ایک معیار قائم کیا۔

عالم آرا کی موسیقی فیروز شاه مستری نے دی تھی۔ فلم میں آواز دینے کے لئے اس وقت ترن ساؤنڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس فلم کے نغموں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا انتخاب ایرانی نے ہی کیا تھا۔ اردیشر ایرانی نے ایک جگہ لکھا تھا کہ فلم کی ریلیز دن صبح سویرے ہی میجیسٹك سنیما کے نزدیک بے تحاشہ بھیڑ لگ گئی تھی اور حالات یہاں تک بگڑ گئے خود ہمیں تھیٹر میں داخل ہونے کے لئے کافی مشقت کرنی پڑی۔ ٹریفک نظام بھی ٹھپ ہو گیا تھا اور بھیڑ کو قابو کرنے کے لئے پولیس کی مدد لینی پڑی تھی۔

افسوس کہ بھارت کی رقم طراز فلم عالم آراء کے تمام پرنٹ تباہ ہو چکے ہیں۔ امپیریل مووی کمپنی کی جانب سے بنائی گئی اس فلم کا پرنٹ قومی آرکائیو سمیت کہیں بھی موجود نہیں ہے۔ قومی آرکائیو میں اب صرف اس فلم کے کچھ فوٹو گراف اور کچھ میڈیا تصاویر ہی موجود ہیں۔ عالم آرا کا واحد پرنٹ پونے کے نیشنل فلم آرکائیو میں لگی آگ میں تباہ ہو گیا اور یہ بولتی فلم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی۔

کہا جاتا ہے کہ عالم آرا میں کام کرنے کے لیے ماسٹر وٹھل نے شاردا اسٹوڈیو کے ساتھ اپنا کانٹریکٹ بھی توڑ دیا تھا۔ اسٹوڈیو نے بعد میں وٹھل کو عدالت میں بھی گھسیٹا اور جس شخص نے ماسٹر وٹھل کی پیروکاری کی وہ وکیل کوئی اور نہیں خود بانی پاکستان محمد علی جناح تھے۔

وزیر محمد خان نے اس فلم میں فقیر کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم ایک بادشاہ اور اس کی دو بیویوں دل بہار اور نوبہار کی کہانی تھی جن کی آپس میں کبھی نہیں بنتی تھی۔ دونوں کے درمیان جھگڑا تب مزید بڑھ جاتا ہے جب ایک فقیر پیش گوئی کرتا ہے کہ بادشاہ کے جانشین کو نوبہار جنم دے گی۔ طیش میں آکر دل بہار بادشاہ سے انتقام کی غرض سے ریاست کے وزیر عادل سے محبت کا اظہار کرتی ہے لیکن عادل اس کے پیار کو ٹھکرا دیتا ہے۔ دل بہار عادل کو جیل میں ڈلوا دیتی ہے اور اس کی بیٹی عالم آرا کو ملک بدر کر دیتی ہے۔ عالم آرا کی پرورش بنجارے (قبائلی) کرتے ہیں۔

جوان ہونے پر عالم آرا محل میں واپس آتی ہے اور شہزادے سے محبت کرنے لگتی ہے۔ آخر میں دل بہار کو اس کے کئے کی سزا ملتی ہے، شہزادے اور عالم آرا کی شادی ہوتی ہے اور وزیر عادل جیل سے رہا ہوتا ہے۔

پہلی مکالموں والی فلم ہونے کی وجہ تمام مسائل کے باوجود اردیشر ایرانی نے ساڑھے دس ہزار فٹ لمبی یہ فلم چار ماہ میں ہی مکمل کر لی تھی۔ اس فلم پر چالیس ہزار روپے کی لاگت آئی تھی۔ آخرکار اس فلم کو 14مارچ 1931 کو میجیسٹك سنیما میں ریلیز کیا گیا اور یہ دن فلمی تاریخ کا یادگار دن بن گیا۔ عالم آرا بھارتی سنیما میں بولتی فلموں کا پہلا قدم تھی جس نے خاموش فلموں کے دور کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ دادا صاحب پھالكے کی فلم راجا ہریش چندر کے 18سال بعد ریلیز ہونے والی فلم عالم آرا نے ہٹ فلموں کے لئے ایک معیار قائم کیا۔

عالم آرا کی موسیقی فیروز شاه مستری نے دی تھی۔ فلم میں آواز دینے کے لئے اس وقت ترن ساؤنڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس فلم کے نغموں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا انتخاب ایرانی نے ہی کیا تھا۔ اردیشر ایرانی نے ایک جگہ لکھا تھا کہ فلم کی ریلیز دن صبح سویرے ہی میجیسٹك سنیما کے نزدیک بے تحاشہ بھیڑ لگ گئی تھی اور حالات یہاں تک بگڑ گئے خود ہمیں تھیٹر میں داخل ہونے کے لئے کافی مشقت کرنی پڑی۔ ٹریفک نظام بھی ٹھپ ہو گیا تھا اور بھیڑ کو قابو کرنے کے لئے پولیس کی مدد لینی پڑی تھی۔

افسوس کہ بھارت کی رقم طراز فلم عالم آراء کے تمام پرنٹ تباہ ہو چکے ہیں۔ امپیریل مووی کمپنی کی جانب سے بنائی گئی اس فلم کا پرنٹ قومی آرکائیو سمیت کہیں بھی موجود نہیں ہے۔ قومی آرکائیو میں اب صرف اس فلم کے کچھ فوٹو گراف اور کچھ میڈیا تصاویر ہی موجود ہیں۔ عالم آرا کا واحد پرنٹ پونے کے نیشنل فلم آرکائیو میں لگی آگ میں تباہ ہو گیا اور یہ بولتی فلم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.