آزادی سے پہلے کی بات ہے جب دلیپ کو اپنے والد کی مدد کرنے کے لیے پڑھائی چھوڑ کر نوکری کرنا پڑی تھی۔ گھر کی مالی حالت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے پونے میں ملیٹری کنٹریکٹ کلب میں بطور مینیجر نوکری شروع کی۔ ان کے سینڈوِچ ہر کسی کو بہت پسند آتے تھے۔ وہ اس کے لیے مشہور بھی ہو گئے تھے۔
ایک سینیئر ساتھی کے کہنے پر دلیپ کمار نے ہندوستان کی تعریف میں تقریر کی۔ اس تقریر میں انہوں نے ہندوستان کو محنتی، سچے اور غیر متشدد افراد کا ملک قرار دیا تھا اور بتایا تھا کہ ہمارا ملک کس طرح عظیم ہے۔ دلیپ کمار نے اپنی کتاب میں لکھا تھا، میری تقریر کی تعریف کی گئی۔ میں خوشی سے پھولا نہیں سما رہا تھا لیکن یہ خوشی کچھ ہی دیرکی تھی۔ میں اس وقت دنگ رہ گیا جب کچھ پولیس افسر آئے اور مجھے ہتھکڑی لگا کر لے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانوی حکومت کے خلاف میری فکر کی وجہ سے مجھے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انگریزوں کے خلاف تقریر کرنے کی وجہ سے دلیپ کمار کو ییرواڑہ جیل بھیج دیا گیا تھا، اس وقت وہاں کئی آزادی کے جد وہ جہد کرنے والے بند تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بہترین فٹبالر تھے دلیپ کُمار
دلیپ کمار نے اپنی کتاب میں بتایا تھا کہ اس وقت مجاہدین آزادی کو ’گاندھی والے‘ کہا جاتا تھا۔ دوسرے قیدیوں کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے بھی بھوک ہڑتال کر دی تھی۔ اگلے روز دلیپ کمار کو جیل سے چھوڑ دیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے دن صبح جب ان کے جان پہچان کے ایک میجر آئے تو انھیں جیل سے چھوڑ دیا گیا اور اسی وقت سے وہ ‘گاندھی والا‘ بن گئے۔
یو این آئی