ETV Bharat / sitara

جے این یو احتجاج پر مبنی ملیالم فلم پر روک

author img

By

Published : Dec 29, 2020, 3:24 PM IST

سینسر بورڈ نے دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں پرتشدد مظاہروں پر مبنی ملیالم فلم 'ورتھامنم' کی اسکریننگ کی اجازت نہیں دی ہے۔یہ فلم کیرالا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے ارد گرد گھومتی ہے، جو اپنی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جے این یو کا رخ کرتی ہیں۔

جے این یو احتجاج پر مبنی ملیالم فلم ورتھامنم کو سینسر بورڈ نے اجازت نہیں دی
جے این یو احتجاج پر مبنی ملیالم فلم ورتھامنم کو سینسر بورڈ نے اجازت نہیں دی

کیرالا میں سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن( سی بی ایف سی) نے ملیالم فلم ' ورتھامنم' کی اسکریننگ کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے، اس فلم کی کہانی اس سال کے اوائل میں نئی دہلی میں واقع جواہر لعل نہرو یوینورسٹی میں طلباء کے احتجاج پر مبنی ہے۔

نامور فلمساز سدھارتھا سیوا کی ہدایتکاری میں بنی اس فلم میں ایوارڈ یافتہ اداکارہ پاروتی تھرووات نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔اس فلم کی کہانی کیرالا سے تعلق رکھنے والی ایک خواتین کے ارد گرد گھومتی ہے، جو اپنی ریسرچ کی پڑھائی کے لیے کیرالا سے جے این یو کا رخ کرتی ہے۔

فلم کے پروڈیوسر و اسکرپٹ رائٹر اریادن شوکت نے کہا کہ یہاں کے سی بی ایف سی عہدیداروں نے فلم کو سرٹیفیکٹ نہ دینے کی کوئی وجہ ظاہر نہیں کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فلم رواں ہفتے ہی سرٹیفیکیشن کے لئے ممبئی میں سنسر بورڈ کی نظرثانی کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔یہاں کے سی بی ایف سی عہدیداروں نے ہمیں صرف اتنا بتایا ہے کہ فلم کو نظر ثانی کرنے والی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔

کانگریس کے رہنما شوکت نے کو بتایا کہ "ہمیں ابھی تک نہیں معلوم کہ فلم کو سرٹیفیکٹ دینے سے انکار کیوں کیا گیا ہے۔"

ایوارڈ یافتہ اسکرپٹ رائٹر نے بتایا کہ فلم کی تحریر لکھنے سے پہلے انہوں نے کئی مہینوں کی تحقیق اور مطالعہ کیا تھا اور جے این یو کیمپس کی تہذیب اور وہاں کے رہن و سہن کا تجربہ حاصل کرنے کے لیے دہلی میں کئی دن گزارے تھے۔

انہوں نے کہا "اگر ہمیں 31 دسمبر سے پہلے سنسر بورڈ کی منظوری نہیں ملتی ہے تو ہم اس بار کسی بھی ایوارڈ کے لئے فلم نہیں بھیج سکتے ہیں۔"

شوکت نے شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی وجوہات کی وجہ سے اسکریننگ کی منظوری دینے سے انکار کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنسر بورڈ کے ممبر ایڈ وی وی سندیپ کمار نے حال ہی میں ٹویٹ کیا تھا کہ اس فلم کو اس لیے اسکریننگ کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ آردیان شوکت اس کے اسکرپٹ رائٹر اور پروڈیوسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن سنسر بورڈ میں متعدد سیاسی تقرریاں عمل میں آئیں گی جن کو سنیما کے بارے میں کوئی بنیادی معلومات نہیں ہوگی۔

شوکت نے حالیہ میں ہی اپنے فیس بک پیج پر بھی علاقائی سنسر بورڈ کے ممبر کی متنازعہ ٹویٹ کا اسکرین شاٹ اپ لوڈ کیا۔

واضح رہے کہ بعد میں سندیپ کمار نے اس متنازعہ ٹوئیٹ کو ہٹا دیا۔سندیپ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ بورڈ کے ممبر ہونے کی حیثیت سے اس فلم کو منظوری دینے کے مخالف تھے۔ میں نے فلم ورتھمنم دیکھی۔اس فلم کے مرکزی خیال کے مطابق جے این یو احتجاج کے دوران مسلمانوں اور دلتوں پر ظلم و ستم کو دیکھا گیا ہے، جس کی میں مخالفت کرتا ہوں۔کیونکہ آردیان شوکت اس کے اسکرپٹ رائٹر اور پروڈیوسر تھے۔ ظاہر کہ اس فلم کا موضوع قوم مخالف ہوگا۔

واضح رہے کہ اس سال جنوری کے اوائل میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے کیمپس میں لاٹھیوں اور سلاخوں سے لیس نقاب پوش افراد نے کیمپس میں فیس بڑھانے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء اور اساتذہ پر حملہ کیا گیا تھا۔

جس کے بعد شوکت نے اپنی ایف بی پوسٹ میں اس کی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اگر کوئی فلم دہلی کیمپس میں طلباء کے احتجاج یا ملک میں جمہوری تحریکوں کے بارے میں بات کرتا ہے تو وہ فلم کیسے ملک دشمن بن جائے گی

انہوں نے مزید لکھا کہ ہم اب بھی بھارت میں رہ رہے، جو ایک جمہوری اور سیوکر اور سوشلسٹ ملک ہے۔

کیرالا میں سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن( سی بی ایف سی) نے ملیالم فلم ' ورتھامنم' کی اسکریننگ کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے، اس فلم کی کہانی اس سال کے اوائل میں نئی دہلی میں واقع جواہر لعل نہرو یوینورسٹی میں طلباء کے احتجاج پر مبنی ہے۔

نامور فلمساز سدھارتھا سیوا کی ہدایتکاری میں بنی اس فلم میں ایوارڈ یافتہ اداکارہ پاروتی تھرووات نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔اس فلم کی کہانی کیرالا سے تعلق رکھنے والی ایک خواتین کے ارد گرد گھومتی ہے، جو اپنی ریسرچ کی پڑھائی کے لیے کیرالا سے جے این یو کا رخ کرتی ہے۔

فلم کے پروڈیوسر و اسکرپٹ رائٹر اریادن شوکت نے کہا کہ یہاں کے سی بی ایف سی عہدیداروں نے فلم کو سرٹیفیکٹ نہ دینے کی کوئی وجہ ظاہر نہیں کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فلم رواں ہفتے ہی سرٹیفیکیشن کے لئے ممبئی میں سنسر بورڈ کی نظرثانی کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔یہاں کے سی بی ایف سی عہدیداروں نے ہمیں صرف اتنا بتایا ہے کہ فلم کو نظر ثانی کرنے والی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔

کانگریس کے رہنما شوکت نے کو بتایا کہ "ہمیں ابھی تک نہیں معلوم کہ فلم کو سرٹیفیکٹ دینے سے انکار کیوں کیا گیا ہے۔"

ایوارڈ یافتہ اسکرپٹ رائٹر نے بتایا کہ فلم کی تحریر لکھنے سے پہلے انہوں نے کئی مہینوں کی تحقیق اور مطالعہ کیا تھا اور جے این یو کیمپس کی تہذیب اور وہاں کے رہن و سہن کا تجربہ حاصل کرنے کے لیے دہلی میں کئی دن گزارے تھے۔

انہوں نے کہا "اگر ہمیں 31 دسمبر سے پہلے سنسر بورڈ کی منظوری نہیں ملتی ہے تو ہم اس بار کسی بھی ایوارڈ کے لئے فلم نہیں بھیج سکتے ہیں۔"

شوکت نے شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی وجوہات کی وجہ سے اسکریننگ کی منظوری دینے سے انکار کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنسر بورڈ کے ممبر ایڈ وی وی سندیپ کمار نے حال ہی میں ٹویٹ کیا تھا کہ اس فلم کو اس لیے اسکریننگ کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ آردیان شوکت اس کے اسکرپٹ رائٹر اور پروڈیوسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن سنسر بورڈ میں متعدد سیاسی تقرریاں عمل میں آئیں گی جن کو سنیما کے بارے میں کوئی بنیادی معلومات نہیں ہوگی۔

شوکت نے حالیہ میں ہی اپنے فیس بک پیج پر بھی علاقائی سنسر بورڈ کے ممبر کی متنازعہ ٹویٹ کا اسکرین شاٹ اپ لوڈ کیا۔

واضح رہے کہ بعد میں سندیپ کمار نے اس متنازعہ ٹوئیٹ کو ہٹا دیا۔سندیپ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ بورڈ کے ممبر ہونے کی حیثیت سے اس فلم کو منظوری دینے کے مخالف تھے۔ میں نے فلم ورتھمنم دیکھی۔اس فلم کے مرکزی خیال کے مطابق جے این یو احتجاج کے دوران مسلمانوں اور دلتوں پر ظلم و ستم کو دیکھا گیا ہے، جس کی میں مخالفت کرتا ہوں۔کیونکہ آردیان شوکت اس کے اسکرپٹ رائٹر اور پروڈیوسر تھے۔ ظاہر کہ اس فلم کا موضوع قوم مخالف ہوگا۔

واضح رہے کہ اس سال جنوری کے اوائل میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے کیمپس میں لاٹھیوں اور سلاخوں سے لیس نقاب پوش افراد نے کیمپس میں فیس بڑھانے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء اور اساتذہ پر حملہ کیا گیا تھا۔

جس کے بعد شوکت نے اپنی ایف بی پوسٹ میں اس کی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اگر کوئی فلم دہلی کیمپس میں طلباء کے احتجاج یا ملک میں جمہوری تحریکوں کے بارے میں بات کرتا ہے تو وہ فلم کیسے ملک دشمن بن جائے گی

انہوں نے مزید لکھا کہ ہم اب بھی بھارت میں رہ رہے، جو ایک جمہوری اور سیوکر اور سوشلسٹ ملک ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.