گزشتہ صدی کے چالیس کی دہائی میں اداکاروں کی شبیہ روایتی اداکار کی ہوتی تھی جو رومانی اور صاف ستھرے کردار کیا کرتے تھے۔ اشوک کمار فلم انڈسٹری کے پہلے ایسے اداکار رہے ہیں جنہوں نے اداکاروں کے روایتی ا سٹائل کو توڑتے ہوئے فلم قسمت میں اینٹی ہیرو کا کردار ادا کیا تھا۔
ہندی فلم انڈسٹری میں سب سے زیادہ کامیاب فلموں میں بامبے ٹاکیز کی سال 1943 میں فلم قسمت میں اشوک کمار نے اینٹی ہیرو کا کردار نبھایا تھا۔ اس فلم نے اس زمانے میں کلکتہ کے چترا تھیٹر میں مسلسل 196 ہفتوں تک چلنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔
ہندی فلم انڈسٹری میں دادا مونی کے نام سے مشہور کمود کمار گانگولی عرف اشوک کمار کی پیدائش بہار کے بھاگلپور شہر میں 13 اکتوبر 1911 کو ایک متوسط بنگالی خاندان میں ہوئی تھی ۔ اشوک کمار نے اپنی ابتدائی تعلیم کھنڈوا شہر سے مکمل کرنے کے بعد انہوں نے گریجویشن کی تعلیم الہ آباد یونیورسٹی سے مکمل کی جہاں ان کی دوستی ششی دھر مکھرجی سے ہو ئی جو انہیں کے ساتھ پڑھا کرتے تھے ان کے دوست بھی بن گئے۔
اشوک کمار نے اپنی دوستی کو ایک نئے رشتے میں تبدیل کر دیا اور اپنی اکلوتی بہن کی شادی ششی دھر سے کردی۔ سال 1934 میں نیو تھیٹر میں بطور لیباٹري اسسٹنٹ کام کر رہے اشوک کمار کو بامبے ٹاکیز میں کام کر رہے ان کے بہنوئی ششی دھر مکھرجی نے اپنے پاس بلا لیا۔
سال 1936 میں بامبے ٹاکیز کی فلم ’ جیون نیّا‘ کی تعمیر کے دوران فلم کے اہم اداکار بیمار پڑ گئے۔ اس صورتحال میں بامبے ٹاكيز کے مالک همانشو رائے کی توجہ اشوك کمارپر گئی اور انہوں نے اشوک کمار سے فلم میں بطور اداکار کام کرنے کی گزارش کردی اور اشوک کمار نے ایک اداکار کے طور پر اس فلم سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔
سال 1939 میں آئی فلم كنگن ،بندھن، اور جھولا میں اشوک کمار نے لیلا چٹنس کے ساتھ کام کیا۔ ان فلموں میں ان کی کارکردگی کو ناظرین نے بہت پسند کیا۔ اس کے ساتھ ہی فلموں کی کامیابی کے بعد اشوک کمار بطور اداکار فلم انڈسٹری میں اپنی پہنچان بنانے میں کامیاب رہے۔
سال 1943 ہمانشو رائے کی موت کے بعد اشوک کمار بمبئی ٹاکیز کو چھوڑ فلمستان اسٹوڈيو چلے گئے سال 1947 میں دیویکا رانی کے بمبئی ٹاکیز چھوڑ دینے کے بعد بطور پروڈکشن چیف بمبئی ٹاکیز کے بینر تلے انہوں نے مشعل اور مجبور جیسی کئی فلمیں بنائیں۔
پچاس کی دہائی میں بمبئی ٹاکیز سے الگ ہونے کے بعد انہوں نے اپنی ہی پروڈکشن کمپنی شروع کی اس کے ساتھ ہي انہوں نے جوپیٹر تھیٹر بھی خریدا۔ اشوک کمار پروڈکشن کے بینر تلے انہوں نے سب سے پہلے فلم ’سماج‘ بنائی۔ لیکن یہ فلم باکس آفس پر بری طرح فلاپ رہی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے بینر تلے فلم ’پرينیتا‘ بنائی۔ تقریبا تین سال بعد، فلم پروڈکشن کے شعبے میں نقصانات کی وجہ سے، انہوں نے اشوک کمار پروڈکشن کمپنی بند کردی ۔
سال 1953 میں آئی فلم پرینيتا کی تعمیر کے دوران فلم کے ڈائریکٹر بمل رائے کے ساتھ ان کی کہا سنی ہو گئی، اس کے بعد اشوک کمار نے بمل رائے کے ساتھ کام کرنا بند کر دیا، لیکن اداکارہ نوتن کے کہنے پر اشوک کمار نے ایک بار پھر بمل رائے کے ساتھ سال 1963 میں آئی فلم بندني میں کام کیا اور یہ فلم ہندی فلم تاریخ کی کلاسک فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔
اداکاری میں یکسانیت سے بچنے کے لئے خود کو کریکٹر اداکار کے طورپر پیش كيا اورسال 1958 میں آئی فلم چلتی کا نام گاڑی میں ان کی اداکاری کا نیا روپ ناظرین کو دیکھنے کو ملا۔ اس مزاحیہ فلم میں اشوک کمار کی کارکردگی بےمثال بن گئی۔
سال 1968 میں آئی فلم آشيروادمیں اپنی بے مثال اداکاری کے لیے وہ بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازے گئے۔ اس فلم میں ان کا مشہور نغمہ ’ ریل گاڑی‘ بچوں کے درمیان بہت مقبول ہوا۔