پروفیسر کارل باردوش نے کہا کہ جب ہم نے سیل فون سنیما شروع کیا تھا تو زیادہ تر لوگوں نے اس پر تنقید کی تھی کیونکہ اس وقت سنیما کے بڑے سامان جس میں ٹریک ٹرالی، کرینیں، اسٹینڈز، لائٹس وغیرہ موجود تھے۔ موجودہ دور میں موبائل نے ان سب چیزوں کی جگہ لے لی ہے۔ آج ہر شخص موبائل سے فلم بنانا چاہتا ہے۔
یونیورسٹی آف نیو یارک، امریکہ کے پروفیسر پیٹر تیراساکس نے بتایا کہ "میں دنیا بھر میں موبائل سنیما کو فروغ دینے میں کارل اور سندیپ کی 14 سالہ شراکت کی تعریف کرتا ہوں۔
لندن کے پیٹر فیرس کا کہنا تھا کہ یہ موبائل فلموں کا دور ہے۔ کورونا کے دور میں موبائل سب سے زیادہ استعمال ہوا ہے اور لوگوں نے موبائل سے شارٹ فلمیں بنائیں، سوشل میڈیا پر شیئر کیں اور بتایا کہ مختصر فلموں سے آگاہی اور تفریح دونوں فراہم کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ عام آدمی کی مشکلات کو بھی بخوبی دکھایا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
فلم 'دھکڑ' سے ارجن رامپال کی پہلی جھلک جاری
اس موقع پر اشوک تیاگی سکریٹری آئی سی ایم ای آئی، پنکج پاراشر فلم ڈائریکٹر، راجیو چودھری فلم پروڈیوسر اور یوگیش مشرا فیسٹیول ڈائریکٹر نے بھی خطاب کیا۔