ETV Bharat / science-and-technology

Pig Heart Transplanted into Human: پہلی بار انسانی جسم میں خنزیر کے دل کی کامیاب پیوندکاری

امریکہ میں ڈاکٹروں نے تاریخ رقم کرتے ہوئے دنیا میں پہلی بار ایک جینیاتی طور پر ترمیم شدہ خنزیر کے دل کی پیوندکاری یا ٹرانسپلانٹ ایک مریض کے جسم میں کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ سرجری ظاہر کرتی ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل انسانی جسم میں کام کرسکتا ہے اور انسانی جسم اسے فوری طور پر مسترد نہیں کرتا۔ Successful Surgery of Pig Heart Transplanted into Human

author img

By

Published : Jan 12, 2022, 10:11 AM IST

Updated : Jan 12, 2022, 4:45 PM IST

پہلی بار انسانی جسم میں خنزیر کے دل کی کامیاب پیوندکاری
پہلی بار انسانی جسم میں خنزیر کے دل کی کامیاب پیوندکاری

میڈیکل سائنس کی دنیا میں پہلی بار امریکی ڈاکٹروں نے مریض کی زندگی بچانے کی آخری کوشش کے طور پر خنزیر کا دل مریض کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ یہ طبی دنیا میں پہلا ایسا واقعہ ہے۔

میری لینڈ کے ایک ہسپتال نے پیر کو کہا کہ اس انتہائی تجرباتی سرجری کے تین دن بعد مریض کی صحت اچھی ہے۔ Maryland School of Medicine transplanted pig Heart into Human حالانکہ آپریشن کی کامیابی کے بارے میں ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، لیکن یہ ایک ایسی سرجری تھی جو دہائیوں سے جانوروں کے اعضا کی انسانوں میں پیوندکاری کی کوششوں میں ایک بڑی پیشرفت ضرور ہوئی ہے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ جینیاتی طور پرترمیم شدہ جانور کا دل کام کرسکتا ہے اور انسانی جسم اسے فوری طور پر مسترد نہیں کرتا۔

57 مریض ڈیوڈ بینیٹ کے بیٹے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ' میرے والد اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ ایسی کوئی ضمانت نہیں کہ یہ تجربہ کام کرے گا لیکن وہ موت کے منہ میں جارہے تھے اور ان میں انسانی قلب کی پیوندکاری کرنے کی گنجائش نہیں تھے ایسے میں ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، آپریشن سے ایک دن پہلے بینیٹ نے کہا، "یہ میرے لیے کرو یا مرو کی صورتحال تھی۔ یا تو میں مر جانا تھا یا پھر مجھے یہ ٹرانسپلانٹ کروانا ہے۔ میں جینا چاہتا ہوں اور میں یہ جانتا ہوں کہ یہ اندھیرے میں تیر چلانے جیسا ہے لیکن یہی میری آخری امید بھی ہے'۔

بینٹ پیر کے روز خود سے سانس لینے کے قابل تھے لیکن آپریشن کے بعد وہ اب سانس لینے کے لیے مشینوں پر منحصر ہیں۔ آئندہ چند دن ان کی صحت کے حوالے سے انتہائی اہم ہوں گے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ کے جانوروں سے انسانوں میں ٹرانسپلانٹ پروگرام کے سائنٹفک ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد محی الدین نے کہا کہ اگر یہ آپریشن کامیاب ہو جاتا ہے، تو ہمارے پاس مصیبت زدہ مریضوں کے لیے لامحدود سپلائی ہوگی۔

ماضی میں اس طرح کی پیوندکاری کی کوششیں نام ہوچکی تھیں، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انسانی جسم جانوروں کے اعضاء کو قبول کرنے سے انکار کردیتے ہیں۔ واضح رہے کہ سنہ 1984 میں بے بی فائی میں ببون بندر کے دل کی پیوندکاری کے 21 دن بعد مر گیا تھا۔

میڈیکل سائنس کی دنیا میں پہلی بار امریکی ڈاکٹروں نے مریض کی زندگی بچانے کی آخری کوشش کے طور پر خنزیر کا دل مریض کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ یہ طبی دنیا میں پہلا ایسا واقعہ ہے۔

میری لینڈ کے ایک ہسپتال نے پیر کو کہا کہ اس انتہائی تجرباتی سرجری کے تین دن بعد مریض کی صحت اچھی ہے۔ Maryland School of Medicine transplanted pig Heart into Human حالانکہ آپریشن کی کامیابی کے بارے میں ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، لیکن یہ ایک ایسی سرجری تھی جو دہائیوں سے جانوروں کے اعضا کی انسانوں میں پیوندکاری کی کوششوں میں ایک بڑی پیشرفت ضرور ہوئی ہے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ جینیاتی طور پرترمیم شدہ جانور کا دل کام کرسکتا ہے اور انسانی جسم اسے فوری طور پر مسترد نہیں کرتا۔

57 مریض ڈیوڈ بینیٹ کے بیٹے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ' میرے والد اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ ایسی کوئی ضمانت نہیں کہ یہ تجربہ کام کرے گا لیکن وہ موت کے منہ میں جارہے تھے اور ان میں انسانی قلب کی پیوندکاری کرنے کی گنجائش نہیں تھے ایسے میں ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، آپریشن سے ایک دن پہلے بینیٹ نے کہا، "یہ میرے لیے کرو یا مرو کی صورتحال تھی۔ یا تو میں مر جانا تھا یا پھر مجھے یہ ٹرانسپلانٹ کروانا ہے۔ میں جینا چاہتا ہوں اور میں یہ جانتا ہوں کہ یہ اندھیرے میں تیر چلانے جیسا ہے لیکن یہی میری آخری امید بھی ہے'۔

بینٹ پیر کے روز خود سے سانس لینے کے قابل تھے لیکن آپریشن کے بعد وہ اب سانس لینے کے لیے مشینوں پر منحصر ہیں۔ آئندہ چند دن ان کی صحت کے حوالے سے انتہائی اہم ہوں گے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ کے جانوروں سے انسانوں میں ٹرانسپلانٹ پروگرام کے سائنٹفک ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد محی الدین نے کہا کہ اگر یہ آپریشن کامیاب ہو جاتا ہے، تو ہمارے پاس مصیبت زدہ مریضوں کے لیے لامحدود سپلائی ہوگی۔

ماضی میں اس طرح کی پیوندکاری کی کوششیں نام ہوچکی تھیں، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انسانی جسم جانوروں کے اعضاء کو قبول کرنے سے انکار کردیتے ہیں۔ واضح رہے کہ سنہ 1984 میں بے بی فائی میں ببون بندر کے دل کی پیوندکاری کے 21 دن بعد مر گیا تھا۔

Last Updated : Jan 12, 2022, 4:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.