ہیوسٹن: منگل کی صبح بھارتی وقت کے مطابق 04:46 بجے ہیوسٹن میں ناسا کے دفتر میں سائنس فکشن فلم جیسا منظر تھا۔ ناسا کے سائنسدانوں نے زمین کو بچانے کی اپنی مہم میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اگر کوئی اسٹرائیڈ زمین سے ٹکرا جاتا تو پوری انسانیت کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ Bam! NASA spacecraft crashes into asteroid in defense test
ناسا کے سائنسدانوں نے اپنے تجربہ میں اسٹرائیڈ کا مدار تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اور یہ تجربہ زمین سے 11 ملین کلومیٹر دور سورج کے چکر لگانے والے ایک چھوٹے سے اسٹرائیڈ کے ساتھ کیا گیا۔ NASA spacecraft crashes into asteroid
ناسا نے پہلی بار کسی اسٹرائیڈ کا مدار تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ناسا نے اس منصوبے کے لیے ایک خلائی جہاز کا سہارا لیا تھا۔ ناسا نے اس خلائی جہاز کو اس اسٹرائیڈ سے ٹکرایا جس کا نام ڈیمورفوس رکھا گیا تھا۔ اسپیس کرافٹ نے تقریباً 22,530 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے Dimorphos سے ٹکر ماری۔ Asteroids کا مطلب خلا کا ایک ایسا پتھر جو زمین سے ٹکرا کر اسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ NASA Spacecraft Crashes Into Asteroid
مزید پڑھیں:
ٹکر سے پہلے ناسا نے ڈیمورفوس اور اسٹورائیڈ Didymos کے ماحول، مٹی، پتھر کا مطالعہ کیا۔ اس مشن میں Kinetic Impactor تکنیک کا استعمال کیا گیا تھا۔ تصادم سے ڈیمورفوس پر ایک گڈھا بننے کا امکان ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس تصادم کے اثرات سے مدار میں کوئی خاص تبدیلی آئی ہے اور اگر آئی ہے تو ہمیں خلا سے آنے والے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ یہ تبدیلی کتنی بڑی اور وسیع ہے۔