حیدرآباد: ملک میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے یا دیگر ممالک میں لوگوں کی نقل و حرکت بھارتی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔ ملک میں آریائیوں کی ہجرت سے لے کر آج تک بھارت میں دیگر ممالک سے لوگ آکر آباد ہوئے ہیں، وہیں موجودہ دور میں تارکین وطن کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اگرچہ بھارتی شہریوں کو ملک میں کہیں بھی سفر کرنے اور رہنے کا حق حاصل ہے، وہیں دیگر ممالک میں ہجرت کےلئے لوگوں کو بعض ضروری وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق تقریباً 3.2 کروڑ بھارتی بیرون ملک مقیم ہیں۔ان میں 1.34 کروڑ غیر مقیم بھارتی (NRIs) اور 1.86 کروڑ بھارتی نژاد یا دوسری ممالک کی شہرت حاصل کرنے والے افراد شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 25 لاکھ بھارتی ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2022 سے ستمبر 2023 کے عرصے میں 96917 بھارتی غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ اس میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو سیاحتی ویزا رکھتے ہوئے غائب جاتے ہیں۔ وہیں ان میں وہ ہزاروں بھارتی نوجوان بھی شامل نہیں ہیں جو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے گئے ہیں، جن میں اکثر اپنی تعلیم کے بعد بھارت واپس آنا نہیں چاہتے۔
اگرچہ سرکاری اعداد و شمار آسانی سے دستیاب نہیں ہیں لیکن حالیہ اخباری رپورٹوں کے مطابق گنٹور اور حیدرآباد کو TOEFL اور GRE امتحان لکھنے والے طلبا کی تعداد میں سرفہرست مقام حاصل ہے جو ہزاروں طلبا کی بیرون ملک سفر کی امید اور خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2022 میں ان دو امتحانات میں شرکت کرنے والوں میں اب بھارتیوں کا حصہ 12.3% ہے جبکہ پچھلے سال یہ 7.5% تھا اور اب یہ 2023 میں 1.1 لاکھ تک پہنچ گیا ہے- ان میں سے نصف آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے ہیں۔
وہ لوگ جو بیرون ملک جا رہے ہیں یا دیگر ممالک جانا چاہتے ہیں، ان میں اکثریت امیر گھرانوں کی ہے۔ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7000 کروڑ پتی شہریوں نے گزشتہ سال بھارتی پاسپورٹ ترک کر دیا تھا، یہ چین اور روس کے بعد تیسری بڑی تعداد ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2022 تک 48,500 کروڑ پتی افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔ زیادہ تر لوگ معاشی ذرائع کی کمی کے سبب دیگر ممالک ہجرت کرنے کے خواہشمند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج فاطمہ بی بی کا انتقال
یہ ایک حقیقت ہے کہ بڑی تعداد میں بھارتی شہری خاص طور پر نوجوان نسل ملک چھوڑکر دیگر ممالک میں جانے کی خواہشمند ہے جو پریشانی کا باعث ہے۔ ملک سے باہر ہجرت کرنے والوں کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایسے لوگ اپنی معیار زندگی کو دوسرے ممالک جاکر بہتر کرنا چاہتے ہیں خاصکر ترقی یافتہ ممالک ان کی نظر میں رہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کوویڈ کے بعد لوگوں کی زندگی بہت زیادہ مشکل ہوگئی ہے، حاصکر متوسط طبقے کے لوگ زیادہ پریشان ہیں۔ ایسے میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی جیسے غلط اقدامات نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی کمر توڑدی۔ وہیں ملک میں ذات پات، مذہب، علاقائیت کے بڑھتے تنازعات کے باعث نوجوان اپنے مستقبل کےلئے فکرمند ہیں۔
ایسے میں بڑی تعداد میں لوگ ملک چھوڑنے کےلئے بے چین نظر آرہے ہیں۔ ان حالات میں حکومت کی جانب سے فوری طور پر اس رحجان کے تدارک کےلئے اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔