محققین نے 31 ویمپائر چمگادڑوں پرتجربہ کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔ امریکی سائنسی جرنل بی ہیورل ایکولوجی میں شائع تحقیق میں یہ اطلاع دی گئی ہے۔
اس تجربے کیلئے ماہرین نے چمگادڑوں کو جنگل سے پکڑ کر اُن میں سے کچھ چمگادڑوں کو ایک ایسا انجکشن دے کر مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی کہ بیمار چمگادڑوں نے ساتھی چمگادڑوں سے دوری اختیار کرلی تھی۔
اس نئی تحقیق کے برعکس چند ماہ قبل ایک مطالعے میں کہا گیا تھا کہ بظاہرنیا کورونا وائرس دہائیوں سے چمگادڑوں میں بغیر نوٹس کے گردش کرتا رہا ہے۔
نیچر مائیکرو بائیولوجی میں شائع ایک مطالعے میں پنسلوینیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سینٹر برائے متعدی بیماری کی حرکیات کے میسیج بونی کی سربراہی میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سارس کوو 2 پھیلانے والے جرثومہ کا سب سے زیادہ معقول ماخذ ہارس شو چمگادڑ ہیں۔
اس مرکز میں وائرس کے ماخذ پر زیادہ بحث کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے یہ قیاس ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ جرثومہ چینی لیب سے نکلا تھا۔