بھارت میں ٹک ٹاک استعمال کر کے اپنی ویڈیو تیار کرنے والو ں کی تعداد بہت زیادہ ہے، ظاہر اس پر پابندی عائد ہونے سے صارفین کو مایوسی ہوگی۔
مدراس ہائی کورٹ نے رواں ماہ 3 تاریخ کو مرکزی حکومت سے فحش مواد کی اشاعت سے بچوں پر مرتب ہونے والے غلط اثرات کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کو کہاتھا۔
ایک شخص نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی۔جمفاد عامہ کی اس عرضی پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے اسے گوگل پلے اسٹور سے خارح کرنے کا حکم دیا ہے۔
گوگل کی جانب سے دیے گئے تفصیل کے مطابق اسے اس ایپ پر کوئی اعتراض نھیں ہے، تاہم مقامی قانون پر عمل آوری اسکے لیے لازمی ہے۔
فروری میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق ابھی تک گوگل سے 240 ملین صارفین نے ڈاون لوڈ کیا ہے۔