79 سالہ پنشن ہولڈر روسی خاتون لیوبو مورے خودووا بیکل جھیل کے ساحل پر، دور دراز علاقے میں واقع ایک فارم میں اکیلے رہتی ہیں۔
اس علاقے کی سڑکیں خراب ہیں۔ وہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت نہیں ہے۔
اگر مورے خودووا کو سردیوں میں کہیں جانے کی ضرورت ہوتی ہے تو، وہ پرانے لیکن مضبوط اسکیٹس کو استعمال میں لاتی ہیں اور بیکل کی شفاف برف پر نکل پڑتی ہیں۔
مورے خودووا کو اسکول جانے کے وقت اسکیٹس کی پہلی جوڑی ملی۔
اگر ان کے گھر سے قریب کوئی اسکول ہے بھی تو وہ تقریبا چار کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک گاؤں میں ہے لہذا مورے خودووا کے والد نے ابتدا میں اپنے ہاتھوں سے اپنی بیٹی کے لیے اسکیٹس بنائے۔
مورے خودووا اپنے ابتدائی ایام کو یاد کر کے بتاتی ہیں کہ "پہلے گریڈ کی طالبہ کے طور پر ہمیں چار کلومیٹر تک جانا اور وہاں سے واپس آنا پڑتا تھا۔ میرے والد نے لکڑی کے ایسے ٹکڑے بنائے اور پھر ان میں لوہے کے ٹکڑے ڈالے، سوراخ بنائے اور ان میں ڈور باندھ دیئے۔ اس کے بعد انھیں میرے جوتے سے باندھ دیا۔ انہوں نے میرے ہاتھوں کو پکڑ کر سہارا دیا پھر چھوڑا اور میں چل پڑی۔"
مورے خودووا کے بچے اور پوتے پوتیاں ان سے تین سو کلومیٹر کی دوری پر واقع ارکٹسک میں رہتے ہیں۔
مقامی لوگ انہیں پیار سے بابا لیوبا کے نام سے پکارتے ہیں۔ وہ یہاں کسی مجبوری کے تحت نہیں رہ رہی ہیں بلکہ اس لیے کہ وہ اس جگہ سے پیار کرتی ہیں جہاں ان کے والدین رہا کرتے تھے۔
وہ اس جگہ سے اتنی ہی محبت کرتی ہیں جتنا کہ وہ اپنے پرانے اسکیٹس سے۔
"میرے یہ اسکیٹس میرے پاس سنہ 1945 سے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ اسے مجھے کس نے دیا، ممکن ہے کہ انہیں میری بہن نتاشا نے دیا ہوگا."
مورے خودووا تقریباً ہر روز بیکل کی تیز ہواؤں سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے، اپنے پرانے اسکیٹوں کو اپنے جوتے سے باندھتی ہیں اور برف پر نکل پڑتی ہیں۔
اس طرح وہ اب بھی اپنی ان گایوں کو چراتی اور ان کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔
مورخودووا کا روزانہ کا معمول صبح چھ بجے شروع ہوتا ہے۔
گایوں کی نگرانی کے علاوہ لکڑی کاٹنا، چولہا جلانا، جانوروں کو کھانا کھلانا، پانی لانا جیسے بہت سے کام ہیں جو وہ سب بذات خود انجام دیتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
حسرت جے پوری: کنڈکٹری، شاعری سے کامیاب نغمہ نگار تک کا شاندار سفر
تمام تر محنت طلب کاموں کے باوجود، مورے خودووا اس جگہ کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس جگہ سے ان کی محبت زیادہ اہم ہے۔
"بیکل میرے لیے سب کچھ ہے۔ یہ خوبصورتی ہے، پانی ہے، یہ ہمارے روس کا موتی ہے، روس کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا موتی ہے۔"