یہ سیکس ریکٹ گذشتہ دو ماہ سے بیوٹی پارلر کے اندر جاری تھے۔
مہاراج گنج کی پولیس نے کارروائی کے دواران متعدد خواتین کو گرفتار کیا ہے، جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
پولیس کے مطابق رابطہ عامہ کی سائٹ واٹس ایپ پر لڑکیوں کی تصاویر صارفین کو بھیجی جاتی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ صدر کوتوالی سے ملحق شاستری نگر محلہ میں مبینہ طور پر جسم فروشی کا کاروبار چل رہا تھا۔
پڑوسیوں کی خفیہ اطلاع کی بنیاد پر پولیس نے کارروائی کی اور کئی خواتین کو گرفتار کیا ہے۔
سیکس ریکٹ چلانے والی خاتون کے رابطے میں کچھ کالج کی لڑکیاں بھی ہیں۔
سیکس ریکٹ میں پکڑی گئی دو لڑکیاں ضلع کے سیسواں بازار ، ایک بھٹولی اور ایک ریاست بہار کے بتیا کی رہنے والی ہیں۔
جب کہ انتہائی حیرت کی بات یہ ہےکہ سیکس ریکٹ میں گرفتار ایک خاتون پولیس اہلکار کے یہاں کھانے پکانے کا کام بھی کرتی تھیں۔
اسے یہ وہم تھا کہ پولیس کے قریب ہونے کی وجہ سے اس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
مقامی افراد کی جانب سے جب مذکورہ خاتون سے اس کے برے کاموں کے بارے میں سوالات کئے جاتے تھے تو وہ انہیں جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی بھی دھمکیاں دیا کرتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے:آٹھ ماہ بعد ڈاکٹر کفیل کی رہائی
جو خواتین گرفتار ہوئی ہیں، ان میں دو نابالغ بھی ہیں۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس نویش کٹیار نے بتایا کہ شاستری نگر محلے کے لوگوں نے سیکس ریکٹ کے بارے میں پولیس کو شکایت کی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس کا انکشاف پیر کی رات کو اس وقت ہوا جب کوتوالی انچارج اے کے سنگھ اور خواتین تھانہ انچارج منیشا سنگھ نے کارروائی کی۔