کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے دوران سائبر جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کرائم میں ایک آئیڈینٹیٹی کلوننگ ہے۔
گزشتہ دنوں اتر پردیش کے لکھنؤ میں ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا، جب لکھنؤ سینٹرل کے اے سی پی ابھے کمار مشرا کی فیس بک آئی دی نامعلوم جرائم پیشوں نے ہیک کر جعلی اکاؤنٹ بنا لیا۔
ملک میں بڑھتے سائبر کرائم کے موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے اسسٹنٹ نیوز ایڈیٹر ورگیس ابراہم نے سائبر ماہر سچن گپتا سے خصوصی گفتگو کی۔ سچن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سائبر مجرم لوگوں کو کس طرح دھوکہ دیتا ہے اور لوگ کیسے اپنا پیسہ کھو دیتے ہیں۔
لکھنؤ معاملے میں سائبر جرائم پیشوں نے اے سی پی کی فرینڈ لسٹ میں سے کچھ دوستوں کو میسج کیا اور فوری طور پر پانچ ہزارروپے کا مطالبہ کیا۔ یہ معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا جب ابھے کمار مشرا کے دوستوں میں سے ایک نے ان سے وضاحت کے لئے رابطہ کیا اور اس واقعے کے بارے میں پوچھا۔
اس کے بعد ابھے کمار مشرا نے لکھنؤ کے سائبر کرائم سیل میں اس معاملے کی اطلاع دی۔ اس کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا۔
واضح ہو کہ سائبر کرائم سیل میں ایسے جعلی اکاؤنٹ کے 12 معاملے درج کئے گئے ہیں ،جہاں سوشل میڈیا پلیٹفارم پر دوستوں اور رشتیداروں کو جعلی پیغام بھیجا گیا۔
اے سی پی سائبر کرائم ویویک رنجن رائے نے کہا کہ اگر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے لوگ زیادہ سے زیادہ بیدار ہوجائیں تو ایسے جرائم سے بچا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیداری کے لئے بھی ایک پروگرام چلایا گیا ہے۔ نیز سوشل میڈیا صارفین کے لئے سائبر جرائم سے بچنے کے لئے کچھ رہنما اصول جاری کیے گئے ہیں۔
ان واقعات کے بارے میں ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے سائبر ماہر سچن گپتا نے بتایا کہ صارف کو اپنی پروفائل فوٹو کو لاک کرنا چاہئے تاکہ جرائم پیشہ افراد اسے ڈاؤن لوڈ نہ کرسکیں۔ ساتھ ہی ساتھ صارف کو اپنی فرینڈ لسٹ کو بھی پوشیدہ رکھنا چاہئے۔
- جاگتے رہو
- آئیڈینٹیٹی کلوننگ کیا ہے؟
- یہ سائبر جرائم پیشوں کے ذریعہ ایک طریقہ کار ہے، جہاں سوشل میڈیا پر اپنی جعلی شناخت بنائی جاتی ہے اور دھوکھہ دھڑی کی جاتی ہے۔
- آپکی نجی جانکاری میلویئر انسٹالیشن کے ذریعے چوری کی جاتی ہے۔
- اپنے نام پر سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنا کر آسانی سے چوری کی جا سکتی ہے۔
- یہ زیادہ خوفناک ہو سکتا ہے، جہاں آپکی شناخت قرض لینے یا کریڈٹ اور ڈیبیٹ کارڈس کی جانکاری لینے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
- ایسے مختلف معاملے سامنے آئے ہیں، جہاں خواتین کی تصاویر اور فون نمبر گندی سائیٹوں پر پوسٹ کیا گیا ہے۔
- اداروں میں شناخت کی چوری کا استعمال صنعتی جاسوسی کے لئے کیا جاتا ہے۔
آئیڈینٹیٹی کلوننگ سے بچنے کے طریقے
- کیا کریں۔
- ایسے دستاویز جسمیں ذاتی اطلاعات ہوتی ہے، انہیں ضائع کرنے کے قبل ٹکڑوں میں تقسیم کر دیں۔
- اپنے کمپیوٹر پر فائر وال اور سیکیورٹی سافٹویئر انسٹال کر لیں۔
- درخواست دینے کے قبل نجی جانکاری کا مطالبہ کرنے والے اداروں کے متعلق جان لیں۔
- اپنے کریڈیٹ اور بینک اسٹیٹمنٹ کو معمول کے طور پر چیک کریں۔
- کیا نہ کریں۔
- اپنے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی ایکسیز سبھی کو نہ دیں۔
- اپنے فون میں پاسورڈ یا نجی جانکاری کو اسٹور نہ کریں۔
- ای میل پر ایسے اٹیچمینٹ ڈاؤن لوڈ نہ کریں، جن پر اندیشہ ہو۔
- ویب سائیٹ پر اپنی نجی جانکاری نہ دیں۔
- اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو عوامی نہ رکھیں۔