مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر آج ایک بار پھر عدالت میں حاضر نہیں ہوئی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
یہ دوسری دفعہ ہے جب کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر قومی تفتیسی ایجنسی( این آئی اے) کی عدالت میں پیش نہیں ہوئی۔ اب مقدمہ کی سماعت آئندہ برس 4 جنوری 2021 کو ہوگی۔
سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکیل کے مطابق وہ 17 دسمبر 2020 سے زیر علاج ہیں اور اس لیے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہو سکیں۔
عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملزمہ عدالتی کارروائی میں شریک نہ ہونے کے لئے ہسپتال میں داخل ہوگئی ہیں۔
سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکلاء جے پی مشرا اور پرشانت مگو نے عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمہ دہلی کے ایمس ہسپتال میں گذشتہ 17دسمبر2020 سے بغرض علاج داخل ہوئی ہیں۔
اس کی وجہ سے وہ آج عدالت میں حاضر نہیں ہوسکی نیز ایسا ہرگز نہیں ہے کہ وہ عدالت میں حاضر نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوگئی ہیں۔
دفاعی وکلاء نے عدالت میں ملزمہ کے میڈیکل کاغذات بھی داخل کئے اور عدالت کو بتایا کہ مداخلت کار (بم دھماکہ متاثرین) اعتراض نہ کرے اس لئے عدالت کے سامنے تمام حقائق پیش کئے جارہے ہیں۔
ملزمہ کی جانب سے داخل عرض داشت کی خصوصی سرکاری وکیل اویناش رسال نے مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمہ کے رویہ سے ایسا لگتا ہے کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہونے سے بچنے کے لئے ایسا حربہ استعمال کررہی ہے۔
سرکاری وکیل نے اس ضمن میں عدالت سے مناسب آرڈر پاس کرنے کی گزارش کی جس پر عدالت نے کہا کہ وہ ملزمہ کو آخری موقع دے رہی ہے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد خصوصی جج نے ملزمہ کو آج کے دن راحت دیتے ہوئے کہا کہ اگلی مرتبہ کوئی بھی رعایت نہیں دی جائے گی اورملزمہ کو عدالت میں حاضر ہونا پڑے گا۔
این آئی اے کی عدالت کے جج پی آر سٹرے نے عدالت میں موجود ملزمین کو کہا کہ وہ معاملے کی سماعت جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
لہٰذا ملزمین کی عدالت میں حاضری ضروری ہے نیز دفاعی وکلاء کو بھی عدالت کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ اسی درمیان نامکمل سرکاری گواہ کی گواہی عمل میں آئی جس نے عدالت میں ملزم میجر اپادھیائے کے قبضہ سے ضبط لیپ ٹاپ اور دیگر اشیاء کی شناخت کرنے کے ساتھ ساتھ ملزم کی بھی شناخت کی۔
دفاعی وکلاء نے دوران جرح سرکاری گواہ پر الزام عائد کیا کہ وہ آج عدالت میں ملزم میجر رمیش اپادھیائے کے خلاف اے ٹی ایس کے کہنے پر جھوٹی گواہی دے رہا ہے نیز وہ پولیس کے لئے ماضی میں کئی مواقع پر بطور پنچ کام کر چکا ہے۔
دوران کارروائی عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈوکیٹ عادل شیخ(جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) موجود تھے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے۔
اب تک 143 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے.اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے.آئندہ سماعت 4/جنوری 2020 کو ہوگی۔
مزید پڑھیں:بھوپال: رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ کے بیان پر سیاست تیز
آج کی عدالتی کارروائی پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے کہا کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی غیر حاضری کی وجہ سے عدالتی کارروائی میں خلل پڑ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک جانب وہ بیماری کا بہانہ کرکے عدالت سے غیر حاضر رہنے کی کوشش کررہی ہے تو دوسری جانب انتخابی مہم اور جلسے جلوس میں شرکت کررہی ہے۔
گلزار اعظمی نے مزیدکہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ملزمہ کی ضمانت منسوخ کرنے کی عرض داشت سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی ہے،جس پر عدالت نے ملزمہ اور این آئی اے سے جواب طلب کیا ہے۔