یہ دور 21 ویں صدی کا ہے لیکن راجسھتان کے گاؤں میں آج بھی پنچوں کی آمریت جاری ہے۔ باڑمیر کے پنچوں نے جنسی زیادتی معاملے میں متاثرہ اور اس کے خاندان کو معاشرے سے بے دخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی پنچوں نے پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے جس کے بعد متاثرہ لڑکی نے ایس پی سے انصاف کی درخواست کی ہے۔
دراصل ضلع کے گڑامالانی علاقے میں جنسی زیادتی معاملے میں معاہدے کو لے کر پنچوں نے متاثرہ کے خلاف ایک حکم جاری کیا ہے کہ متاثرہ اور اس کے خاندان کو سماج سے باہر نکالنے کے ساتھ پانچ لاکھ روپے جرمانہ دینا ہوگا۔
متاثرہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے شوہر نے دنیش نامی شخص کے ساتھ مل کر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی جس کے بعد لڑکی نے گڑامالانی پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کرایا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا لیکن کچھ مہینوں کے بعد ملزم جیل سے باہر آگیا۔
جیل سے رہا ہونے کے بعد ملزم نے اپنی بہن کے ساتھ متاثرہ کے ساتھ مارپیٹ کی اور پھر سے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
متاثرہ نے بتایا کہ اس کے ساتھ اتنی زیادتی ہونے کے باوجود بھی پنچ ہمارے گھر میں آئے اور پنچ نے اس پر، اس کے والد اور خاندان پر ملزم سے معاہدہ کرنے کا دباؤ بنایا لیکن جب متاثرہ نے اس معاہدے کو ماننے سے انکار کر دیا تو انہوں نے متاثرہ اور اس کے خاندان کو معاشرے سے خارج کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ جب تک متاثرہ اور اس کا خاندان معاہدے کے لیے راضی نہیں ہوتا ہے اور 5 لاکھ کا جرمانہ ادا نہیں کرتا ہے، تب تک انہیں معاشرے میں نہیں لیا جائے گا۔
اس پورے معاملے کے بعد متاثرہ اپنے خاندان کے ساتھ ضلعی ہیڈکوارٹر پہنچ کر پولیس سپرٹنڈنٹ سے ملاقات کر انصاف کی درخواست کی اور پنچوں کے خلاف معاملہ درج کرانے کے ساتھ اس کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
جب اس پورے معاملے کے تعلق سے ایس پی آنند شرما سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ گڑامالانی علاقے سے ایک خاتون اپنے والد کے ساتھ آئی ہے۔ اس نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بتایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مقدمہ درج کرنے کے احکامات دیے ہیں اور جلد ہی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔