گمشدہ نوجوان کی لاش برآمد ہونے پر گاؤں والوں نے پولیس انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔
گاؤں کے ناراض افراد پولیس سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گاؤں نے شاہراہ پر جام لگا دیا ہے، جس کی وجہ سےنقل و حرکت میں زبردست مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
اطلاع مل تے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور وہاں پر موجود لوگوں کو سمجھا نے کوشش کرنے کی مگر وہاں پر موجود لوگوں نے پولیس کوئی بات نہی سنی اور ہنگامہ آرائی کرتے رہے۔
اطلاعات کے مطابق بھائلہ گاؤں میں گزشتہ 15دسمبر2020 کو معصوم کارتک دوپہر کا کھانا کھاکر گھر سے نکلا تھا جب شام تک وہ گھر واپس نہیں آیا تو اس کی تلاش شروع کر دی گئی تاہم اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
اہل خانہ نے دیوبند تھانہ میں گمشدگی کی تحریر دی مگر چار روز تک اسکا پتہ نہیں چل سکا ۔
اس کے بعد 19 دسمبر 2020 کو کارتک کی برہنہ لاش میں ایک کھیت سے برآمد ہوئی۔
لاش کی شناخت مٹانے کے لئے اس کو جلایا گیا تھا۔
اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی تھی اور لاش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔
گاؤں کے باشندوں نے اس وقت بھی ہنگامہ آرائی کی تھی۔
آج صبح ایک مرتبہ پھر قتل کا انکشاف نہ ہونے سے اہل خانہ اور گاؤں کے باشندوں نے دیوبند گنگوہ روڑ پر جام لگادیا ۔
گاؤں کے باشندوں کا الزام ہے کہ پولیس نے ابھی تک کوئی مثبت کارروائی نہی کی ہے بلکہ گاؤں کے جو سیدھے سادے لڑکے ہیں ان کو اٹھا کر پریشان کررہی ہے۔
گاؤں کے باشندوں کا یہ بھی الزام ھے کہ جب اس سلسلے میں ریاستی وزیر سریش رانا سے مدد کی اپیل کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں نہی جانتا کے بھائلہ گاؤں کہاں پر ھے۔
روڑ پر مردوں کے ساتھ خواتین بھی احتجاج کر رہی ہیں اور ان کا مطالبہ ھے کہ جب تک وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ موقع پر آئیں گے تو وہ جام نہی کھولیں گے۔
حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں پولس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔