خیال رہے کہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این آر پی کے خلاف گذشتہ تین ہفتوں سے لکھنؤ کے گھنٹہ گھر پر خواتین مظاہر کررہی ہے اور حکومت سے مطالبہ کررہی ہیں کہ حکومت اس متنازع شہریت قانون کو واپس لے۔ اسی درمیان مظاہرین پرحملہ کی دھمکیاں ملنے لگیں، پولیس نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دھمکی دینے والے سرون شرما کو پیر کے روز گرفتار کرلیا۔
بتادیں کہ لکھنؤ کے تاریخی گھنٹہ گھر پر گذشتہ 17 دنوں سے خواتین سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پر امن مظاہرہ کررہی ہیں۔ جس پر شرون شرما نام کے ایک شخص نے گذشتہ 30 جنوری کو سوشل میڈیا کے ذریعے حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا تھا کہ اس کے پاس پستول کا انتظام ہوگیا ہے اور ان کا نشانہ گھنٹہ گھر ہے، مطلب گھنٹہ گھر پر جاری مظاہرین ان کے نشانے پر ہیں وہ کبھی بھی ان پر حملہ کرسکتا ہے'۔
سوشل میڈیا پر شرون کے اس قابل اعتراض پوسٹ کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ایف آئی آر درج کر کے آج اسے گرفتار کرلیا۔ ملزم میں بی بی ڈی سے سول ڈپلوما کیا ہے اور کنسٹرکشن کمپنی میں کام کررہا ہے۔ دہلی میں حملے کی کوششوں کے بعد یو پی پولیس نے مستعدی دکھاتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
خیال رہے کہ اس قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرین پر تین دفعہ حملے کی کوشش ہو چکی ہے، اس کے پیش نظر انتظامیہ نے لکھنؤ میں اشتعال انگیز پوسٹ لکھنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سرون شرما کو گرفتار کر لیا ہے۔