دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے مطابق داعش کے مشتبہ شدت پسند محمد مشتاق عرف یوسف کی گرفتاری کے بعد پولیس اس سے مسلسل پوچھ گچھ کر رہی ہے اور پولیس نے دعوی کیا ہے کہ تفتیش کے دوران ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ اس جگہ پر حملہ کرنے کے چکر میں تھا جہاں رام مندر تعمیر کیا جا رہا ہے۔
دپلی پولیس کی اسپیشل سیل کے ذریعہ گرفتار محمد مشتاق عرف یوسف کی گرفتاری کو ایک ہفتہ گزر گیا ہے اور پولیس کو ریمانڈ کے دوران نہ صرف دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے بلکہ بہت سی اہم معلومات بھی ملی ہیں جس کی مدد سے پولیس جلد ہی کچھ اور گرفتاریاں بھی کرسکتی ہے اور اس کے لیے خصوصی سیل بھی تشکیل دیا جا رہا ہے۔
دہلی پولیس اسپیشل سیل کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مشتاق عرف ابو یوسف کو گذشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس دوران بلرام پور میں اس کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا جہاں دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا جبکہ اس کے گھر سے خودکشی بیلٹ بھی برآمد ہوا جسے پہن کر وہ حملہ کرنے والا تھا۔
اسپیشل سیل کے علاوہ اترپردیش اے ٹی ایس ٹیم بھی اپنی سطح پر تحقیقات کر رہی ہے۔
اسپیشل سیل نے مزید دعوی کیا کہ مشتاق لون 'وولف اٹیک' کرنے والا تھا ، جس میں دھماکے کے لیے آئی ای ڈی تیار کرنے کی ذمہ داری وہی شخص ادا کرتا ہے لیکن اسپیشل سیل کو تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ وہ ملک کے کچھ مشکوک افراد سے بھی وابستہ تھا۔ اسپیشل سیل کی ٹیم ان کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔
پولیس یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اس نے داعش میں بیٹھے ہوئے اس کے 'باس' کی بھی شناخت کرلی ہے اور اسے پتہ چل گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنے باس سے رابطہ کرتا تھا۔
دہلی پولیس اسپیشل سیل کے ذرائع نے مزید بتایا کہ اس معاملے میں حقائق جاننے کے لیے ایف ایس ایل اور سائبر سیل کی مدد لی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ 'انہیں پتہ چل گیا ہے کہ یوسف نے اپنے منصوبوں کو پورا کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے بہت سے پلیٹ فارم استعمال کیے ہیں۔ جبکہ پلویس نے دعوی کیا ہے کہ یوسف نے آئی ای ڈی بنانا بھی سیکھا ہے لہذا اس کے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کی تکنیکی جانچ کی جائے گی جس سے پولیس کو بہت سارے اہم شواہد مل سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے موبائل کی بھی تحقیقات بھی کی جائے گی۔