وکاس دوبے اور ان کے ساتھیوں نے پولیس ٹیم پر جارحانہ کارروائی کرتے ہوئے، ان پر اچانک گولیاں چلائیں، جس میں متعدد پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔
یہ واقعہ کانپور کے بیکرو گاؤں کا ہے، جہاں وکاس دوبے کی رہائش ہے۔
وکاس دوبے کی مجرمانہ کارروائی کی کہانی کافی طویل ہے، آئیے ایک نظر اس پر ڈالتے ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق وکاس دبے سنہ 1993 سے بدعنوانی میں ملوث ہے، جب کہ وہ ابھی نیا نیا جوان ہوا تھا۔
مقامی افراد کے مطابق اس نے نوجوانوں کے ساتھ مل کر ایک گروپ تشکیل دی اور لوٹ مار کرنا ان کا پیشہ بن گیا۔ اب تک اس نے اس قسم کے سیکڑوں واردات انجام دیے۔
وہ جیل بھی گیا اور ضمانت بھی رہا بھی ہوا ہے۔
ایسا کہا جاتا ہے کہ وکاس دوبے کو سیاست دانوں کا تحفظ حاصل ہے، جس کی وجہ سے وہ لوٹ مار کرتا ہے بچ جاتا ہے۔
وکاس دوبے کے خلاف یوپی کے کئی اضلاع کے متعدد تھانے میں 52 سے زیادہ مقدمات چل رہے ہیں۔
اس پر پولیس کی جانب سے نے ہزاروں کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔
یہ وہی وکاس دوبے ہے جو اترپردیش کے سابق وزیراعلیٰ راجناتھ سنگھ کے دور وزارت سنہ 2001 میں ریاستی وزیر بنایا گیا تھا۔
سنہ 2002 میں اس نے جیل کے اندر رہتے ہوئے شیوراج پور سے پنچایت کے انتخابات میں حصہ لیا اور نگر پنچایت کا صدر منتخب ہوا۔اس زمانے میں ریاست میں مایاوتی وزیراعلیٰ تھیں۔
ایسا کہا جاتا ہے کہ وکاس دوبے کا اترپردیش کی ساری سیاسی پارٹیوں کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، جس کی وجہ سے ابھی تک وہ پولیس کی نظروں سے بچا ہوا ہے۔