واشنگٹن: بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے واشنگٹن میں بھارتی امریکن کمیونٹی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ اسلام آباد کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات امریکہ کے مفاد میں نہیں ہیں۔ تقریب میں ایک سوال کے جواب میں، جے شنکر نے کہا، "سچ پوچھیں تو، اس تعلقات سے نہ تو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کسی کو فائدہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اس سے امریکہ کے مفادات کو پورا کرنے میں مدد ملی ہے لہٰذا اب امریکہ کو واقعی سوچنا چاہیے کہ اس رشتے کا فائدہ کیا ہے اور اس سے انہیں کیا حاصل ہو رہا ہے۔ آنے والے وقتوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کتنے مضبوط اور سود مند ہو سکتے ہیں اس پر امریکہ کو غور کیا جانا چاہیے۔ Jaishankar on Pak US relation
وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا یہ بیان پاکستان کو F-16 جنگی طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے دیے گئے 450 ملین ڈالر کے پیکیج کے بعد سامنے آیا ہے۔ امریکہ نے اس وقت یہ دلیل دی تھی کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے F-16 طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے پیکج کی منظوری دی گئی ہے۔ جس پر جے شنکر نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ایف-16 کا استعمال کہاں اور کس کے خلاف ہوا ہے اس لیے آپ ایسی باتیں کہہ کر کسی کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے 8 ستمبر کو پاکستان کو F-16 لڑاکا طیاروں کے لیے 450 ملین ڈالر کی امداد کی منظوری دی تھی، جس فیصلے نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی فوجی امداد منجمد کرنے کے فیصلے کو تبدیل کر دیا تھا۔ جے شنکر سے پہلے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ بات چیت میں پاکستان کے F-16 جنگی طیاروں کے بیڑے کی دیکھ بھال کے لیے پیکج دینے کے امریکہ کے فیصلے پر بھارت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
Jaishankar on Russia Ukraine War بھارت یو این چارٹر کا احترام کرنے والوں کے ساتھ کھڑا ہے، جے شنکر
Jaishankar in UN یو این ایس سی اصلاحات کو روکا نہیں جانا چاہئے، جے شنکر
وزیر خارجہ ایس جے شنکر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے 18 ستمبر کو امریکہ پہنچے تھے۔ نیویارک میں منعقدہ یو این جی اے کے اجلاس کے اختتام کے بعد وہ 25 ستمبر کو واشنگٹن پہنچے جہاں وہ 28 ستمبر تک قیام کریں گے۔ اس دوران وہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن سے بات چیت کریں گے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب بھی کیا۔ اس دوران انہوں نے چین اور پاکستان کا نام لیے بغیر دونوں ممالک کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کسی بھی شکل میں دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا۔ وہ ممالک جو UNSC کی 1267 کمیٹی کی سیاست کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گردوں کا دفاع کرتے ہیں وہ اپنے خطرہ مول لے رہے ہیں، ایسا کرنے سے وہ اپنی ساکھ بہتر نہیں کر سکتے۔ یہاں اس کا اشارہ چین اور پاکستان کی طرف تھا۔