ETV Bharat / international

یمن کے حوثی جنگجوؤں نے بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک بحری جہاز کو ہائی جیک کر لیا

اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے یمن کے حوثی جنگجوؤں نے اسرائیل سے منسلک ایک بحری جہاز کو ہائی جیک کر لیا ہے۔ جہاز کے 25 ارکان کو یرغمال بنایا گیا ہے۔ اسرائیل نے جہاز کو ہائی جیک کیے جانے کو سنگین معاملہ قرار دیا ہے۔ Israel Hamas War

Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 20, 2023, 7:05 AM IST

Updated : Nov 20, 2023, 9:09 AM IST

یروشلم: یمن کے حوثی جنگجوؤں نے اتوار کو بحیرہ احمر کے ایک اہم جہاز رانی کے راستے میں اسرائیل سے منسلک ایک مال بردار بحری جہاز پر قبضہ کر لیا ہے اور اس کے عملے کے 25 ارکان کو یرغمال بنا لیا ہے۔ حکام نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ سے بڑھنے والی علاقائی کشیدگی اب سمندری راستوں میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ چونکہ جہاز کا تعلق اسرائیل سے ہے۔ اس لئے اسے ہائی جیک کیا گیا ہے اور غزہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف جاری کارروائی کے خاتمے تک بین الاقوامی سمندری راستوں میں اسرائیلیوں سے منسلک یا ان کی ملکیت کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ "اسرائیلی دشمن کے تمام بحری جہاز یا جو اس کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں، جائز اہداف بن جائیں گے۔"

Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea

حوثی جنگجوؤں کے چیف مذاکرات کار اور ترجمان محمد عبدالسلام نے بعد میں ایک آن لائن بیان میں مزید کہا کہ اسرائیلی صرف "طاقت کی زبان" سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیلی جہاز کی حراست ایک عملی قدم ہے جو یمنی مسلح افواج کی سمندری جنگ میں سنجیدگی کو ثابت کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، یہ شروعات ہے، چاہے اس کے اخراجات اور نتائج کچھ بھی ہوں"۔

Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے دفتر نے ایک اسرائیلی ارب پتی سے وابستہ گاڑیاں بردار کمپنی بہاماس فلیگس گلیکسی لیڈر پر حملے کا الزام جنگجوؤں پر عائد کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عملے کے 25 ارکان میں بلغاریائی، فلپائنی، میکسیکن اور یوکرین سمیت متعدد ممالک کے لوگ ہیں، لیکن اس میں کوئی اسرائیلی نہیں ہے۔ جنگجوؤں نے کہا کہ وہ عملے کے ارکان کے ساتھ "ان کی اسلامی اقدار کے مطابق" سلوک کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ اس کا کیا مطلب ہے۔

Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea

یہ بھی پڑھیں:امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین سمیت کئی یورپی ممالک میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے

نتن یاہو کے دفتر نے قبضے کو "ایرانی دہشت گردی کی کارروائی" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے ہائی جیکنگ کو سنگین قرار دیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے اصرار کیا کہ یہ جہاز برطانوی ملکیت اور جاپانی ہے۔ تاہم، عوامی شپنگ ڈیٹا بیس میں ملکیت کی تفصیلات جہاز کے مالکان کو رے کار کیریئرز سے منسلک کرتی ہیں، جس کی بنیاد ابراہیم "رامی" انگار نے رکھی تھی، جو اسرائیل کے امیر ترین شخصیتوں میں سے ایک ہے۔

پچھلے مہینے میں دو بار، امریکی جنگی جہازوں نے یمن سے داغے گیے ایسے میزائل یا ڈرون کو روکا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف جا رہے ہیں یا امریکی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں۔

یروشلم: یمن کے حوثی جنگجوؤں نے اتوار کو بحیرہ احمر کے ایک اہم جہاز رانی کے راستے میں اسرائیل سے منسلک ایک مال بردار بحری جہاز پر قبضہ کر لیا ہے اور اس کے عملے کے 25 ارکان کو یرغمال بنا لیا ہے۔ حکام نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ سے بڑھنے والی علاقائی کشیدگی اب سمندری راستوں میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ چونکہ جہاز کا تعلق اسرائیل سے ہے۔ اس لئے اسے ہائی جیک کیا گیا ہے اور غزہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف جاری کارروائی کے خاتمے تک بین الاقوامی سمندری راستوں میں اسرائیلیوں سے منسلک یا ان کی ملکیت کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ "اسرائیلی دشمن کے تمام بحری جہاز یا جو اس کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں، جائز اہداف بن جائیں گے۔"

Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea

حوثی جنگجوؤں کے چیف مذاکرات کار اور ترجمان محمد عبدالسلام نے بعد میں ایک آن لائن بیان میں مزید کہا کہ اسرائیلی صرف "طاقت کی زبان" سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیلی جہاز کی حراست ایک عملی قدم ہے جو یمنی مسلح افواج کی سمندری جنگ میں سنجیدگی کو ثابت کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، یہ شروعات ہے، چاہے اس کے اخراجات اور نتائج کچھ بھی ہوں"۔

Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے دفتر نے ایک اسرائیلی ارب پتی سے وابستہ گاڑیاں بردار کمپنی بہاماس فلیگس گلیکسی لیڈر پر حملے کا الزام جنگجوؤں پر عائد کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عملے کے 25 ارکان میں بلغاریائی، فلپائنی، میکسیکن اور یوکرین سمیت متعدد ممالک کے لوگ ہیں، لیکن اس میں کوئی اسرائیلی نہیں ہے۔ جنگجوؤں نے کہا کہ وہ عملے کے ارکان کے ساتھ "ان کی اسلامی اقدار کے مطابق" سلوک کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ اس کا کیا مطلب ہے۔

Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea
Yemen's Houthi hijack an Israeli-linked ship in the Red Sea

یہ بھی پڑھیں:امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین سمیت کئی یورپی ممالک میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے

نتن یاہو کے دفتر نے قبضے کو "ایرانی دہشت گردی کی کارروائی" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے ہائی جیکنگ کو سنگین قرار دیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے اصرار کیا کہ یہ جہاز برطانوی ملکیت اور جاپانی ہے۔ تاہم، عوامی شپنگ ڈیٹا بیس میں ملکیت کی تفصیلات جہاز کے مالکان کو رے کار کیریئرز سے منسلک کرتی ہیں، جس کی بنیاد ابراہیم "رامی" انگار نے رکھی تھی، جو اسرائیل کے امیر ترین شخصیتوں میں سے ایک ہے۔

پچھلے مہینے میں دو بار، امریکی جنگی جہازوں نے یمن سے داغے گیے ایسے میزائل یا ڈرون کو روکا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف جا رہے ہیں یا امریکی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں۔

Last Updated : Nov 20, 2023, 9:09 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.