بیجنگ: شی جن پنگ کو جمعہ کو 14ویں نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے جاری اجلاس میں متفقہ طور پر تیسری بار چین کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ وہ سنٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی) کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی شی جن پنگ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (CPC) کے بانی ماو زے تنگ کے بعد تیسری پانچ سالہ مدت کے لیے منتخب ہونے والے پہلے چینی رہنما بن گئے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں، حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے اپنی کانگریس میں 69 سالہ جن پنگ کو دوبارہ سی پی سی لیڈر منتخب کیا تھا۔ سی پی سی کی کانگریس کا اجلاس پانچ سال میں ایک بار ہوتا ہے۔
نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے تقریباً 3,000 ارکان نے بیجنگ کے ہال آف دی پیپل میں صدر بننے کے لیے متفقہ طور پر ووٹ دیا جہاں کوئی دوسرا امیدوار نہیں تھا۔ انتخاب کے بعد شی جن پنگ نے آئین سے وفاداری کا عوامی حلف بھی اٹھایا۔ شی کی نئی پانچ سالہ مدت 2018 میں آئینی تبدیلی کے بعد ممکن ہوئی۔ جمعہ کی ووٹنگ بڑی حد تک رسمی تھی۔ وہ پہلے ہی گزشتہ اکتوبر میں ایک بڑی پارٹی کانگریس میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ کے طور پر تاریخی تیسری مدت حاصل کر چکے ہیں۔ انھوں نے ماؤ زے تنگ کے بعد چین کے سب سے طاقتور حکمران کے طور پر اپنا مقام مضبوط کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ اکتوبر کے بعد سے 69 سالہ شی جن پنگ کو اپنی صفر کووِڈ پالیسی کی ہلاکتوں کی تعداد اور پھر اسے ختم کرنے پر بڑے پیمانے پر احتجاج کا سامنا ہے۔ تاہم، اس ہفتے نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی میٹنگ میں ان مسائل سے گریز کیا گیا اور اسی میٹنگ میں لی کیانگ، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جن پنگ کے قریب ہیں، کو بھی نیا وزیرِ اعظم مقرر کیا جانا ہے۔ نئی قیادت کے تمام ناموں کی منظوری چند ہفتے قبل شی کی زیر صدارت سی پی سی اجلاس میں دی گئی تھی۔ این پی سی کی منظوری کو محض ایک رسمی سمجھا جاتا ہے۔ چین کے نئے وزیر اعظم 13 مارچ کو اپنی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے، جو اس سال کے سالانہ این پی سی اجلاس کے آخری دن ہے۔