اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گٹیرس نے کہا کہ 'خواتین،لڑکیوں، مردوں اور لڑکوں کے لئے ایک زائد جامع، انصاف سے بھرا ہو اور خوشحال دنیا بنانے کے لئے حکومت، پرائیویٹ اور سول سوسائٹی میں متحد ہوکر کام کرنا چاہئے۔ گٹیرس نے کہا کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر نیویارک میں جاری ایک پیغام میں کہا کہ عالمی یوم خواتین پر ان چیلینج کی شناخت کرنی چاہئے، خواتین جن کا سامنا کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ خواتین کو ناانصافی پالیسی، ہاشئے پر دھکیلے جانے اور تشدد سب سے زیادہ متاثر اور تکلیف دیتی ہے۔ نظامی نا انصافی ان کے وجود کو انکار کرتی ہے اور ان کے جسمانی، ذہنی اور زندگی کے حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے والی خواتین کے حق میں اٹھ کھڑے ہونے اور کارروائی کرنے کا وقت ہے۔ جنسی استحصال اور بدسلوکی کے خلاف تحفظات کو مضبوط کرنا چاہئے اور خواتین کی بھرپور شرکت اور قیادت کو تیز کرنا چاہئے۔ گٹیرس نے کہا کہ اس سال خواتین کے عالمی دن کا مرکزی موضوع ’صنفی مساوات کو آگے بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی اور جدت کی ضرورت‘ہے۔ ٹیکنالوجی سے خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم اور مواقع میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے اور اسے خواتین کے خلاف بدسلوکی اور نفرت پھیلانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: UN On Gender Equality: صنفی مساوات میں اب بھی 300 سال لگیں گے: انتونیو گوتیرس
انہوں نے کہا کہ آج سائنس اور ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی میں افرادی قوت کا ایک تہائی کام خواتین پر مشتمل ہے۔ انہوں نے ترقی پذیر ٹیکنالوجی میں خواتین کی شرکت بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کرکے امتیازی سلوک کو روکا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین اور لڑکیوں کے فیصد کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا سے خواتین کو باہر رکھنے سے گزشتہ ایک دہائی کے دوران کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو جی ڈی پی ایک اندازے کے مطابق 1 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ ایک ایسا نقصان ہے جو کارروائی نہ ہونے کی صورت میں 2025 تک بڑھ کر 1500 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں سرمایہ کاری سے تمام لوگوں، برادریوں اور ممالک کی ترقی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے ایک جامع ماحول پیدا کرنے کے لیے سب کو متحد ہو کر کام کرنا چاہیے۔
یو این آئی